عمران خان اور نہ ہی ن لیگ ، آئندہ دس ماہ ٹیکنو کریٹس حکومت کریں گے، ذرائع
نیوز 360 کے ذرائع کا کہنا ہے ٹیکنو کریٹس کی حکومت کے لیے شوکت ترین ، عبدالحفیظ شیخ ، ماہر معشیات اشفاق حسن خان ، ڈاکٹر ثانیہ نشتر اور رضا باقر کے نام فائنل کرلیے ہیں۔
مقتدر قوتوں نے ملک کے اندر ٹیکنو کریٹس کا سیٹ اپ لانے کا فیصلہ کرلیا ہے اور اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ معاشی ماہرین پر مشتمل ٹیم تشکیل دے دی گئی ہے۔
نیوز 360 کے ذرائع کے مطابق ٹیکنوکریٹس کا سیٹ اپ ہوسکتا ہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان کے لانگ مارچ سے پہلے آجائے۔
نیوز 360 کے ذرائع کے مطابق نگران وزیراعظم اور ان کی ٹیم کو فائنل کردیا گیا ہے۔ ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ سابق وزیر خزانہ شوکت ترین ، سابق وزیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ ، ماہر معشیات اشفاق حسن خان ، ڈاکٹر ثانیہ نشتر اور سابق گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر کے نام فائنل کرلیے گئے تاہم وزیراعظم کون ہوگا اس کا فائنل ہونا باقی ہے۔
یہ بھی پڑھیے
سندھ میں بلدیاتی انتخابات سے قبل حکومت نے گڑبڑ شروع کردی، علی زیدی
عمران خان نے 25 مئی کو اسلام آباد کی جانب مارچ کا اعلان کردیا
نیوز 360 کے ذرائع کا کہنا ہے کہ موجودہ حکومت کی جانب سے معاشی محاذ پر مشکل فیصلے نہ لینے کے سبب مقتدر قوتوں نے معاشی ماہرین پر مشتمل ٹیم لانے کا فیصلہ کیا ہے۔
معاشی ماہرین پر مشتمل ٹیکنوکریٹس کی حکومت معیشت کو سنبھالا دینے کے لیے آئی ایم ایف سے قرض کے حصول کے لیے سخت ترین معاہدے کرے گی ، جیسے پیٹرولیم مصنوعات اور بجلی پر دی جانے والی سبسڈی کو ختم کردیا جائے گا۔
ٹیکنو کریٹس پر مشتمل حکومت انتخابی اصلاحات سمیت احتساب کے قوانین میں بھی تبدیلیاں لائی گی جبکہ نومبر میں اہم تعیناتیوں سے متعلق بھی فیصلے ٹیکنو کریٹس کی حکومت ہی کرے گی۔
ذرائع کے نیوز 360 کو بتایا ہے کہ ٹیکنو کریٹس کی حکومت کا ٹینور (دورانیہ) 9 ماہ سے ایک سال کے لیے ہو سکتا ہے اور اس دوران تمام جماعتوں کو گھروں پر بھیج دیا جائے گا جبکہ لانگ مارچ کو ملتوی کروا دیا جائے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے پاکستان کو اندرونی اور بیرونی طور پر سخت ترین معاشی مسائل کا سامنا ہے جس کا حل بھی ہمیں اندرونی طور پر نکالنا پڑے گا ۔ پاکستان کی معاشی اور اقتصادی ترقی کے حوالے سے حالات انتہائی نامناسب ہیں۔ بدامنی اور معاشی بدحالی سے نکلنے کے لیے سخت فیصلے کرنا پڑیں گے۔
ان کا کہنا ہے کہ پاکستان کے بدترین معاشی بحران کا حل بروقت نہ کیا گیا تو حالات مزید سے مزید تر برے ہوجائیں گے اور اگر مقتدر قوتوں نے فیصلہ نہ کیا تو ملک کو سری لنکا بننے سے روکنا ناممکن ہو جائے گا۔ اس لیے اگر ٹیکنو کریٹس کی حکومت آرہی ہے تو انہیں اصلاحات کے حوالے سے اختیارات بھی مکمل ملنے چاہئیں۔ کیونکہ سب سے سنگین مسئلہ معاشی چیلنج کا سامنا ہے جبکہ اس کے حل کے لیے ہمارے پاس ذرائع بھی بہت کمزور ہیں۔