اسٹیبلشمنٹ نے حکومت اور تحریک انصاف کے درمیان معاہدہ کرادیا

تاہم سابق وزیراعظم عمران خان ، وزارت داخلہ اور وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات نے حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان ہونے والے مذاکرات کی نفی کرتے ہوئے اسے پروپیگنڈا قرار دیا ہے۔

حکومت اور پاکستان تحریک انصاف کے درمیان معاہدہ طے پاگیا ہے ، ذرائع کا کہنا ہے دونوں فریقین کے درمیان پی ٹی آئی کے جلسہ پر اتفاق کیا گیا ہے۔ وزارت خارجہ اور وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات نے پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ کسی بھی قسم کے مذاکرات کی نفی کردی ہے۔

تفصیلات کے مطابق حکومت کے ساتھ مذاکرات کے لیے پاکستان تحریک انصاف کے دو سینئر رہنما شریک ہوئے تھے۔

یہ بھی پڑھیے

پی ٹی آئی کا لانگ مارچ، پنجاب کے تمام اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ

فیصلے کا دن آگیا آر یا پار ، عمران خان بمقابلہ اتحادی حکومت

نیوز 360 کے ذرائع کے مطابق حکومت اور پاکستان تحریک انصاف کی قیادت کے درمیان اسٹیبلشمنٹ نے مذاکرات کرائے ہیں۔

ذرائع کے مطابق پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے لوگ جو آج صبح دس بجے اسلام آباد آئے تھے ۔ مذاکرات کے لیے آنے والوں میں پرویز خٹک اور اسد عمر شامل تھے۔

نیوز 360 کے ذرائع نے مزید بتایا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ نے 26 مارچ کو عمران خان سے کہہ دیا تھا کہ وہ اسمبلی کو تحلیل کرکے حکومت سے نکلیں جائیں اور اپوزیشن اپنی تحریک عدم اعتماد واپس لے لے۔

تاہم ذرائع نے یہ بتایا ہے کہ نہ تو عمران خان اسمبلی کو تحلیل کرنے پر تیار تھے اور نہ ہی اپوزیشن اپنی تحریک عدم اعتماد واپس لینے کو تیار تھی۔

مذاکرات میں دونوں فریقوں نے یہ اتفاق کیا کہ پی ٹی آئی کی قیادت آئے گی اور جلسہ کرکے واپس چلے جائے گی۔ مذاکرات ڈھائی گھنٹے تک جاری رہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ابھی تک یہ بات کنفرم نہیں ہے کہ پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان حکومت کی اس پیش کش سے اتفاق کرتے یا نہیں۔ تاہم ان کی پارٹی کے لوگوں نے کنفرم کیا ہے کہ ہم لوگ جلسہ کرکے واپس چلے جائیں گے۔

حکومت کے ساتھ مذاکرات کی نفی کرتے ہوئے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پیغام شیئر کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے لکھا ہے کہ ” غلط معلومات اور افواہیں پھیلائی جارہی ہیں کہ ڈیل ہو گئی۔”

انہوں نے مزید لکھا ہے کہ میں اس بات کی سختی سے تردید کرتا ہوں ” بالکل نہیں! ہم اسلام آباد کی طرف بڑھ رہے ہیں اور کسی ڈیل کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ اسمبلیوں کی تحلیل اور انتخابات کی تاریخ کے اعلان تک اسلام آباد میں ہی رہیں گے۔ اسلام آباد اور پنڈی کے تمام لوگوں سے لانگ مارچ میں شامل ہونے کی درخواست ہے۔”

ذرائع کا کہنا ہے مذاکرات یہ بات طے پا گئی ہے کہ عمران خان جلسے سے خطاب کریں گے اور اس کے بعد جلسے کے شرکاء منشتر ہو جائیں گے۔ سپریم کورٹ مزید طریقہ کار طے کرنے کے حوالے سے احکامات جاری گی۔

دوسری جانب وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے پی ٹی آئی کے ساتھ مذاکرات کی نفی کرتے ہوئے کہا ہے کہ وفاقی حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان کوئی معاہدہ طے نہیں پایا ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات اور معاہدے کی خبریں بےبنیاد ہیں۔ پولیس اہلکاروں کو شہید کرنے والے مسلح جتھوں سے کسی قسم کے مذاکرات نہیں ہورہے۔

دوسری جانب وزارت داخلہ نے مختلف میڈیا چینلز پر چلنے والی خبروں کی نفی کرتے ہوئے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کے ساتھ کوئی مذاکرات نہیں ہو رہے ہیں جب مذاکرات نہیں ہورہے تو معاہدہ کیسے ہوگیا۔

ادھر سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے میڈیا پر چلنے والی خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا  ہے کہ پروپیگنڈا کیا جارہا ہے کہ حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان معاہدہ طے پا گیا ہے۔

متعلقہ تحاریر