صدر مملکت کا انتخابی ترمیمی بل کی منظوری دینے سے انکار

صدر مملکت عارف علوی کا کہنا ہے کہ مجلس شوریٰ سے منظور شدہ بل پر دستخط نہ کرنا سربراہ مملکت کے لیے ’انتہائی تکلیف دہ‘ تھا۔

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے ایک بار پھر انتخابی ترمیمی بل پر دستخط کرنے سے انکار کر دیا ہے ، صدر اس بل کو پہلے بھی واپس کر چکے ہیں ، کیونکہ ان کے خیال میں یہ قانون "رجعت پسند” ہے۔ صدر علوی نے پارلیمنٹ پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ انتخابی عمل کے دوران ٹیکنالوجی کے استعمال پر غور کرے۔

اتوار کو صدر کے سیکرٹریٹ سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق ” صدر مملکت عارف علوی نے کہا ہے کہ انہیں اس حقیقت کا ادراک ہے کہ ان کے دستخط کے بغیر بھی یہ بل قانونی شکل اختیار کرلے گا۔ لیکن انہوں نے اپنی آئینی ذمہ داری پوری کی ہے۔”

یہ بھی پڑھیے

خرم دستگیر نے عمران خان حکومت کو ہٹانے کی اصل وجہ بتا دی

صدر علوی نے آئین کے آرٹیکل 75 (2) کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ان کے لیے بحیثیت سربراہ مجلس شوریٰ کے منظور کردہ بل پر دستخط نہ کرنا ’انتہائی تکلیف دہ‘ ہے۔

صدر مملکت نے کہا کہ مجوزہ قوانین کی نوعیت رجعت پسندانہ ہے، ٹیکنالوجی، خاص طور پر ای وی ایم، کو جب موثر طور پر استعمال کیا جاتا ہے تو اس میں بہت سے مسائل کا حل موجود ہے جو روایتی طریقوں میں درپیش آتے ہیں، ٹیکنالوجی ’ہمیشہ سے متنازعہ‘ اور چیلنج شدہ انتخابی عمل میں ابہام، اختلاف اور الزامات کو کم کر سکتی ہے۔

صدر علوی نے کہا کہ "ٹیکنالوجی شفافیت کو یقینی اور بہتر بنا سکتی ہے، ہمارے سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹ کے عمل سے ذریعے انتخابی عمل میں شامل کر سکتی ہے،  ٹیکنالوجی آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کے ہمارے اب تک کے ادھورے خواب کو پورا کر سکتی ہے۔

صدر مملکت نے کہا کہ چاہتا ہوں کہ پاکستان مستقبل میں تیزی سے کامیابی کی طرف بڑھے، آج کے مسائل کو صرف ماضی کے تجربات کی روشنی میں ہی حل نہیں کیا جاسکتا، بلکہ جدید اور نئے سائنسی طریقوں کو بھی بروئے کار لانے سے ممکن ہے ، اس بات کا پورا ادراک ہے کہ پارلیمان کے دونوں اطراف میں اعتماد سازی کے فروغ اور شراکت داروں کی وسیع تر شمولیت کے بغیر اصلاحات ممکن نہیں۔

انہوں نے کہا ہے کہ میں یہ بھی اعتراف کرتا ہوں کہ ایسا سب تک کیوں نہیں ہوا کہ عام فہم سی چیز کا آج تک نظرانداز کیا گیا ، اگر ہم نے اعتمادسازی کو فروغ دینا ہے تو یہ صرف تمام اسٹیک ہولڈرز کی وسیع شمولیت سے ہی ممکن ہو سکتا ہے۔

ڈاکٹر علوی نے کہا، "ایسا کیوں نہیں کیا گیا اور رائے اور فیصلہ سازوں کو واضح کیوں نظر نہیں آرہا ، یہ ان کے لیے ایک معمہ بنے رہیں گے۔”

صدر کا مزید کہنا تھا کہ تاریخ گواہ ہے کہ جو قومیں صحیح فیصلے کرتی ہیں وہ ترقی کی منازل تیزی سے طے کرتی ہیں اور جو ایسا نہیں کر پاتی وہ مواقع ضائع کرتی ہیں جو اُنہیں بلندی اور کامیابی کی طرف لے جا سکیں۔

9 جون کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس نے انتخابات (ترمیمی) بل، 2022، اور قومی احتساب (ترمیمی) بل، 2022 کی منظوری دی، جسے صدر عارف علوی نے دستخط کیے بغیر واپس کر دیا تھا۔

متعلقہ تحاریر