ایاز امیر نے رجیم چینج کانفرنس میں عمران خان کو کھری کھری سنادی
سینئر تجزیہ کار نے نام لیےبغیر اسٹیبلشمنٹ کو تنقید کا نشانہ بنایا اور ساتھ ہی آرمی چیف کو ایکسٹینشن دینے پر عمران خان کو بھی اس سارے معاملے میں قصور وار قرار دیدیا،عمران خان حیران کن طور پر خندہ پیشانی سے تنقید سنتے رہے اور مسکراتے رہے
سینئرکالم نویس اور تجزیہ کار ایاز امیر نے رجیم چینج کانفرنس میں تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کو کھری کھری سنادی۔
ایاز امیر نے نام لیےبغیر اسٹیبلشمنٹ کو تنقید کا نشانہ بنایا اور ساتھ ہی آرمی چیف کے ایکسٹینشن دینے پر عمران خان کو بھی اس سارے معاملے میں قصور وار قرار دیدیا۔ حیران کن طور پر عمران خان بھی اپنی عادت کے برخلاف تنقید خندہ پیشانی سے سنتے رہے اور مسکراتے رہے۔
یہ بھی پڑھیے
رجیم چینج کی انکوائری ملک کے مستقبل سے جڑی ہے، عمران خان
مسلم لیگ (ن) کا جمائمہ گولڈ اسمتھ کے گھر کے سامنے احتجاج کا اعلان
ایاز امیر نے کہاکہ شہبازشریف،آصف زرداری اور مولانا فضل الرحمان بعد کی چیزیں ہیں ،انہیں لگادیا گیا ہے اور ان سے نہیں ہورہا ،یہ پاکستان کی صورتحال سے واضح ہے ، لیکن اس سب کے اصل ذمے دار کوئی اور ہیں اوراگر وجہ کوئی اور ہیں توخان صاحب! سوال آپ سے بھی بنتا ہے کہ ایکسٹینشن کا شوق آپ کو کہاں سے پیدا ہوا؟
ایاز امیر نے کہا کہ ہم کسی فین کلب کے ممبر نہیں ہیں ،ہمیں بتایا گیا تھا کہ ایسا کپتان ہے کہ ماجد خان کزن تھا اس کو ایسے نکال دیا اور کرکٹ ٹیم میں یہ کردیا۔
انہوں نے کہا کہ ہم تو سمجھ رہے تھے کہ آپ آئیں گےتو کم ازکم یہ اصول تو رہے گا کہ تین سالہ مدت ہے تو تین سال ہی رہے گی لیکن ہمیں بتایا گیا کہ آپ ان کے ساتھ کمرفٹ ایبل ہیں، چلیں جی کمرفٹ ایبل تھے تو کردیا لیکن پھر کوئی سیانا یہ مسئلہ سپریم کورٹ لے جاتا ہے اور سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کہتے ہیں کہ ایکسٹینشن اور اپوائنٹمنٹ کا کوئی قانون ہی نہیں ہے۔
ایازامیر نے سوال اٹھایا کہ کیا کوئی قانون ہے کہ ملکہ برطانیہ اپنی کابینہ کی سربراہی کریگی؟ لیکن روایت ہے اور 72،74 سال سے یہی روایت پاکستان میں چل رہی تھی اور حکومت کو اسٹینڈ لینا چاہیے تھا کہ یہ ایک روایت ہے اور حکومت اس کے ساتھ کھڑی ہے لیکن اس حکومت میں اتنے سیانے لوگ تھے کہ سپریم کورٹ چلے گئے اور سپریم کورٹ سے مسئلہ پارلیمنٹ کو چلا گیا۔
ایاز امیر نے کہا کہ آج دکھڑے روئے جارہے ہیں کہ یہ ہوگیا وہ ہوگیا،آپ نے قانون بنادیا کہ نہیں نہیں 3 سال کی میعاد نہیں، اب 3 سال کی توسیع ہوسکتی ہے اور یہ قانون کا حصہ ہے اور پھر آپ نے مزید یہ کہا کہ کوئی ناگزیر ہوتو اسے ساتواں سال بھی دے سکتے ہیں۔
ایاز امیر نے عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئےمزید کہا کہ جناب والیٰ آپ ضرور وزیراعظم بنیں ،دوبارہ بنیں ، آپ کی لمبی مدت ہو لیکن یہ 7 سالہ مدت والا ورثہ آپ نے چھوڑ دیا ہے، اب جو آئے گا اس کی نظریں 6 سال پر تو رہیں گی۔
ایاز امیر نے کسی افسر کا نام لیے بغیر عمران خان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے مزید کہا کہ بڑے بڑے افسر آتے ہیں بڑے کام والے آتے ہیں مگر یہ کہاں کا عشق کہ ہر چیز کیلیے ایک ہی آدمی پر انحصار کرلیاجائے۔سیکیورٹی ، بلوچستان اور سیاست سمیت تمام معاملات اسی کے حوالے کردیے اور ہوتے ہوتےبات کہاں تک چلی گئی۔
انہوں نے عمران خان کومخاطب کرتے ہوئے کہاکہ پاکستان میں جو کھلواڑ ہوچکا ہےخان صاحب اس میں آپ کا بھی حصہ ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ سب کرنے والے اب گھبرائے ہوئے ہیں اور ایک ایک کو پکڑ یہ کہہ رہے ہیں کہ یہ سب بہت برا ہورہا ہے ، انسٹیٹیوشنز کے ساتھ یہ ہورہا ہے،مورال متاثر ہورہا ہے،خان صاحب کی گفتگو ٹھیک نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس سارے کھلواڑ میں ایک ہی اچھی چیز ہوئی ہے،آپ کیخلاف جو کوشش ہوئی تھی اس سے پہلے آپ نے پاکستان کو پراپرٹی ڈیلرز کے حوالے کردیا تھا لیکن جب سے آپ کویہ دھکا اور لات لگی تو ماشااللہ آپ بھی چی گویرا بن رہے ہیں،ہماری دعا ہے کہ اب آپ چی گویرا ہی رہیں،اس سے کچھ سیکھیں، پراپرٹی ڈیلرز سے جان چھڑائیں،لاہور راوی اربن ڈیولپمنٹ اتھارٹی جیسی خباثتیں جو آپ کے دماغ میں تھیں اس سے نکلیں۔
انہوں نےکہا کہ جس طرح آپ نے پراپرٹی ڈیلرز کی حوصلہ افزائی کی اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ پاکستان کی آدھی زمین راولپنڈی کےبھائیوں نے کھالی،پاکستان کی زمین کم پڑجائے گی ، بہاولپور میں گھوڑا پال مربع ختم ہوجائیں گے لیکن ڈی ایچ اے کی خواہش پوری نہیں ہوگی۔
ایاز امیر نے کہا کہ ہم تو سمجھ رہے تھے کہ آپ آئیں گے تو ان مسائل پر توجہ دیں گے، اب جو ہوا سو ہوگیا،پرانے وقتوں پر رونے کی ضرورت نہیں ہے،ہمارے سامنے ایک چیز ہے کہ ہمارے پاس آپشنز بہت کم ہیں، میں لاکھ ن لیگ اور پیپلزپارٹی کو پسند کروں لیکن میں شہبازشریف اور حمزہ شہباز کواس پوزیشن پر نہیں دیکھ سکتا،آصف زرداری یا ان کا جو ہونہار فرزند کو نہیں دیکھ سکتا، یہ قدر نے آپ کو موقع دیا ہےکہ پاکستان میں اس وقت اور کوئی آپشن ہے ہی نہیں۔
انہوں نے عمران خان کو مشورہ دیا کہ صحیح نبض پر اپنی انگلیاں رکھیں، ڈیوڈ لو اور امریکا سے تھوڑا نکلیں، دیکھیں کہاں سے ہوا ہے اور آگےکیا ہوگا،ایک ڈیڑھ سال بہت اہم ہیں، نومبر میں کچھ ہوگا،جو اب تک وہاں ہیں ان پر ذہنی دباؤ بہت بڑھ گیا ہے، یہ آپ کا ایک کمال ہے کہ یہاں بہت حکومتیں بدلی ہیں لیکن جو مزاحمت آپ نے دکھائی ہے اسکی پاکستان میں مثال نہیں ملتی، آپ مڈل کلاس اور باقیوں کو لیکر آئے ہیں لیکن اشاروں اور ہواؤں پر باتیں نہ کریں۔ایاز امیر نے پنجاب میں سیمنٹ فیکٹریاں لگانے پر سابق وزیراعلیٰ پنجاب اور سابق وزیرصنعت میاں اسلم اقبال کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔