وزیراعظم جیسے جیسے اجلاس کرتے ہیں لوڈشیڈنگ ویسے ویسے بڑھتی ہے

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے مسئلہ بند پاور پلانٹس کو چلانے کا نہیں ہے بلکہ مسئلہ مس مینجمنٹ کا ہے کیونکہ پی ٹی آئی کی حکومت لوڈشیڈنگ کو مینج کررہی تھی۔

وزیراعظم محمد شہباز شریف نے ملک میں جاری بدترین لوڈشیڈنگ کے خاتمے کے لیے تمام بند پاور پلانٹس کو فعال کرنے کی ہدایت کردی ہے، تجزیہ کاروں کا کہنا ہے مسئلہ لوڈشیڈنگ کا نہیں ہے مسئلہ مس مینجمنٹ کا جو حکومت سے ہو نہیں پارہی، پی ٹی آئی حکومت بند پاور پلانٹس کے باوجود لوڈشیڈنگ کو مینج کررہی تھی ، جبکہ لوڈشیڈنگ کا دورانیہ بھی 7 ہزار 800 میگاواٹ تک پہنچ گیا ہے۔

گزشتہ روز وزیراعظم کی زیرصدارت بجلی کی لوڈشیڈنگ اور توانائی کے بحران پر قابو پانے سے متعلق اہم اجلاس ہوا۔ اجلاس میں وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال، وزیر مملکت برائے پٹرولیم مصدق ملک، وزیر توانائی انجینئر خرم دستگیر خان، وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب ، ایم این اے شاہد خاقان عباسی اور وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے پبلک پالیسی/اسٹریٹجک کمیونیکیشن فہد حسین نے ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی۔

یہ بھی پڑھیے

عمران خان نے روس یوکرین سوال پر بین الاقوامی صحافی کی کلاس لے لی

سینئر صحافی خلیق کیانی حکومتی وزرا پر برس پڑے

پاکستان میں اس وقت بجلی کی ضرورت کا تخمینہ تقریباً 29 سے 30 ہزار میگاواٹ ہے جبکہ اس بجلی کی کل پیداوار 21 ہزار 213 میگا واٹ ہے جس کا مطلب واضح ہے کہ بجلی کا شارٹ فال 7 ہزار 800 میگاواٹ کے قریب قریب ہے۔

اس وقت پن بجلی سے 5,430 میگاواٹ بجلی پیدا کی جا رہی ہے جبکہ سرکاری تھرمل پلانٹس 1,705 میگاواٹ بجلی پیدا کر رہے ہیں۔ مزید یہ کہ نجی شعبے کے پاور پلانٹس کی کل پیداوار تقریباً 10,241 میگاواٹ ہے۔

اسی طرح ونڈ پاور پلانٹس سے 1629 میگاواٹ، سولر سے 113 میگاواٹ، بائیو گیس پلانٹس سے 120 میگاواٹ اور جوہری توانائی پلانٹ سے 2275 میگاواٹ بجلی پیدا کی جا رہی ہے۔

ملک میں بھر جاری بجلی کے شارٹ فال اور وزیراعظم شہباز شریف کے اقدامات پر ردعمل دیتے ہوئے سابق وفاقی وزیر حماد اظہر نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پیغام جاری کرتے ہوئے لکھا ہے کہ "موجودہ توانائی کے بحران کی وجہ نون لیگ کے لگائے گئے امپورٹڈ ایندھن پر چلنے والے مہنگے پاورپلانٹ ہیں۔ آج نون لیگ انھیں خود بند رکھ رہی ہے کیونکہ ان پلانٹس کو چلانے سے بجلی اور بھی مہنگی کرنا پڑے گی۔”

انہوں نے مزید لکھا ہے کہ "نون لیگ کی غلط منصوبہ بندی کے باوجود تحریک انصاف حکومت نے لوڈشیڈنگ نہیں ہونے دی تھی۔”

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے مسئلہ پاور پلانٹس کے چلانے یا نہ چلانے کا نہیں ہے ، مسئلہ مسلم لیگ (ن) کی مس مینجمنٹ کا ہے ، وزیراعظم صاحب فرما رہے کہ جو بند پاور پلانٹس ہیں ان کو چلا کر لوڈشیڈنگ کے مسئلے پر قابو پایا جائے ، جبکہ پی ٹی آئی کے حکومت میں بھی وہ پلانٹس بند پڑے تھے ، مگر انہوں نے لوڈشیڈنگ کو اپنی  بہترین حکمت عملی سے مینج کیا ہوا تھا۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر حکومت بند پاور پلانٹس چلاتی بھی ہے تو وہ ایندھن کہاں سے لائے گی ، کیونکہ اگر ایندھن  ہوتا تو جو پلانٹس چل رہے ہیں اس سے مسئلہ حل ہو جاتا۔ ان کا کہنا ہے کہ ملک میں جاری طویل ترین لوڈشیڈنگ نے شہباز شریف حکومت کی کارکردگی کا پول کھول کر رکھ دیا ہے۔

تجزیہ کاروں کا مزید کہنا ہے کہ سابق وفاقی وزیر حماد اظہر گریڈٹ لے رہے ہیں تو درست لے رہے ہیں کیونکہ ان کی حکومت نے بند پلانٹس کے باوجود لوڈشیڈنگ کو مینج کیا ہوا تھا۔ مسئلہ پلانٹ چلانے یا بند کرنے کا نہیں ہے ، اصل مسئلہ یہ ہے کہ آپ سے مینجمنٹ صحیح نہیں ہورہی۔

متعلقہ تحاریر