این اے 240 کے ضمنی انتخاب کی رپورٹ ، چیف الیکشن کمشنر نے غیرتسلی بخش قرار دے دی

الیکشن کمیشن نے پریذائیڈنگ افسر کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی اور ڈی آر او اور آر او کو فوری او ایس ڈی بنانے کا حکم بھی دیا۔

قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 240 کراچی میں ضمنی انتخاب کے دوران بدامنی کی تحقیقات کے لئے قائم کمیٹی نے بتایا کہ وہ ملزمان کی شناخت نہیں کر سکے۔جس پر چیف الیکشن کمیشن نے تحقیقاتی رپورٹ کو غیرتسلی بخش قراردیتے ہوئے  کمیٹی سربراہ سے وضاحت طلب کر لی۔

قومی اسمبلی کے حلقہ کا این اے 240 کے ضمنی انتخاب میں بدامنی سے متعلق کیس کی سماعت چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی سربراہی میں پانچ رکنی بینچ نے کی۔

یہ بھی پڑھیے

منصور علی خان شو: بشریٰ بی بی کی مبینہ آڈیو لیک پر غریدہ اور مہر نے سینگ پھنسا لیے

انتخابی فہرستوں کی تیاری، نادرا کا ‘اوپن ہاؤس سیشن’ بلانے کا فیصلہ

تحقیقاتی کمیٹی نے نے بدامنی کے واقعات سے متعلق انکوائری رپورٹ جمع کرائی جس میں کہا گیا ہے کہ پولیس جتھوں کو کنٹرول کرنے میں ناکام رہی ، پریذائیڈنگ افسر بھی کنفیوز تھے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جس شخص نے چوری شدہ بیلٹ پیپرز واپس کئے وہ نامعلوم ہے۔

چیف الیکشن کمیشن نے ریمارکس دیئے کہ انکوائری کمیٹی نے صرف عمومی نوعیت کی کارروائی کی ہے، انکوائری کمیٹی نے تو کسی کو ذمہ دار بھی قرار نہیں دیا۔

چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ اصل کام تو معلوم کرنا تھا کون بیلٹ پیپرز واپس لے کر آیا ، انکوائری کمیٹی عجیب بات کررہی ہے، اسلام آباد سے لوگوں نے جاکر یہ انکوائری کی کہ ملزم کا ہی پتا نہیں، سب سے اہم سوال پر آپ دائیں بائیں ہونے لگ جاتے ہیں۔

الیکشن کمیشن کے پانچ رکنی بینچ نے انکوائری رپورٹ کو غیر تسلی بخش قرار دیدیا اور کہا کہ انکوائری کمیٹی کے سربراہ سے رپورٹ پر وضاحت طلب کریں گے۔

الیکشن کمیشن نے پریذائیڈنگ افسر کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی اور ڈی آر او اور آر او کو فوری او ایس ڈی بنانے کا حکم بھی دیا۔

آئندہ سماعت پر پاک سرزمین پارٹی (پی ایس پی) کے سربراہ مصطفی کمال کو طلب کر لیا گیا ہے جبکہ الیکشن کمیشن نے آئی جی سندھ کو بھی وارننگ جاری کر دی ہے۔

متعلقہ تحاریر