طیبہ گل ہراسگی معاملہ: پی اے سی کا عدم پیشی پر جاوید اقبال کے وارنٹ جاری کا عندیہ

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئرمین کا کہنا ہے خواتین کو ہراساں کرنے کی کسی صورت اجازت نہیں دی جائے گی، اگر سابق چیئرمین نیب پیش نہ ہوئے تو ان وارنٹ جاری کریں گے۔

سابق چیئرمین قومی احتساب بیورو (نیب) جسٹس (ر) جاوید اقبال کے خلاف ہراساں کیے جانے کی درخواست دینے والی طیبہ گل پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) میں پیش ہو گئیں، جہاں انہوں نے اہم انکشافات کیے ہیں۔ بیان دیتے ہوئے طیبہ گل رو پڑیں۔ جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کو طلب کرنے پر بھی نہ آنے پر  پی اے سی نے وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کا عندیہ دے دیا۔

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس نور عالم خان کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا۔ اجلاس میں سابق چیئرمین نیب کی جانب سے خواتین کو ہراساں کرنے کے معاملے کا جائزہ لیا گیا۔ ویڈیو اسکینڈل کیس میں متاثرہ خاتون طیبہ گل پبلک اکاونٹس کمیٹی میں پیش ہوئیں۔

یہ بھی پڑھیے

حکومت چھوڑنے کی دھمکی کام آگئی، صابر قائم خانی وزیر اعظم کے مشیر مقرر

وفاق سندھ حکومت پر مہربان، 337 ارب روپے کے منصوبوں کی منظوری دے دی

چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نورعالم خان نے سابق چیئرمین نیب کے نہ آنے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کو کمیٹی نے طلب کیا تھا مگر وہ نہیں آئے۔

چیئرمین پی اے سی نے سابق چیئرمین نیب کے وارنٹ جاری کرنے کا عندیہ دیدیا۔

چئیر مین نور عالم خان کا کہنا تھاکہ سابق چیئرمین نیب جاوید اقبال نے خط لکھ کر کمیٹی کو بتایا ہے کہ وہ عید کی چھٹیوں پر ہیں، خاتون طیبہ گل  نے ان کے خلاف درخواست دی تھی، جس پر انہیں طلب کیا گیا تھا۔

نور عالم خان نے کہا کہ خواتین کو حراساں کرنے کی کسی صورت اجازت نہیں دی جائے گی۔

چیئرمین پی اے سی کا کہنا تھا پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے 4 اہم کیسز تحقیقات کیلئے نیب کو بھجوا دیئے۔

متاثرہ خاتون طیبہ گل نے سابق چیئرمین نیب جاوید اقبال کے خلاف کمیٹی کو بتایا کہ ان کے خلاف نیب میں جھوٹا ریفرنس دائر کیا گیا، 15 جنوری 2019 کو نیب لاہور نے انہیں اسلام آباد سے رات کو گرفتار کیا۔

طیبہ گل نے الزام لگایا کہ سابق چیئرمین نیب انہیں بار بار  ٹیلیفون کالز کرتے تھے۔

خاتون نے کہا کہ وہ لاپتہ افراد کے کیس میں ایک بار جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کے سامنے پیش ہوئی تھیں۔ انہیں برہنہ کرے ویڈیو بنائی گئی۔

طیبہ گل نے انکشاف کیا کہ ان کی گرفتاری سے قبل سابق چیئرمین نیب سے ان کی فون پر جھڑپ ہوئی تھی۔ جس پر سابق چیئرمین نیب نے مبینہ طور پر پر طیبہ گل کو جان سے مارنے کی دھمکی دی تھی، کیا یہ حیراسگی نہیں ہے۔

متاثرہ خاتون طیبہ گل نے بتایا کہ ان کے پاس یو ایس بی میں تمام ثبوت موجود ہیں۔

جاوید اقبال نے کہا کہ وہ چیئرمین نیب لگ چکے ہیں اور میری زندگی برباد کر سکتے ہیں۔ جس کے دو دن انہیں (طیبہ گل کو) گرفتار کرلیا گیا۔

طیبہ گل نے دعویٰ کیا کہ ان کے شوہر فاروق کو بھی پیچھا کرکے گرفتار کیا گیا، متاثرہ خاتون بتایا کہ انہیں رات بارہ بجے اسلام آباد کے علاقے گل برگ گرینز سے گرفتار کیا گیا۔

راستے میں میرے ساتھ درندگی کی گئی جو بتا نہیں سکتی، ڈی جی نیب شہزاد سلیم اگلی صبح آئے، میری حالت خراب تھی، کپڑے پھٹے ہوئے تھے۔

طیبہ گل پی اے سی میں بیان دیتے ہوئے جذبات پر قابو نہ رکھ سکیں اور رو پڑیں۔

انہوں نے الزام لگایا کہ کمرے میں ان کے اوپر کیمرے لگا کر کپڑے اتار کر تلاشی لی گئی، طیبہ گل نے کہا کہ بغیر لیڈی اسٹاف مجھ سے یہ سلوک کیا گیا جبکہ نیب کے کئی اہل کار بھی اس جرم میں ملوث تھے۔ انہیں 50 دن کا ریمانڈ لے کر ٹارچر کیا گیا۔

طیبہ گل نے کہا کہ ان کے شوہر کو ان کی ویڈیو دکھا کر حراساں کیا گیا جبکہ سابق چیئرمین نیب نے پریس کانفرنس میں کہا مجھے ویڈیو سے متعلق بلیک مل کیا جارہا ہے۔

متاثرہ خاتون نے کہا کہ ان کے خلاف 40 ایف آئی آرز درج کرائی گئیں، ان پر بچوں سے ریپ اور اغواء کے بھی الزام عائد کئے گئے، تین سال اسلام آباد سے جھنگ اور لاہور تک ذلیل ہوتی رہی جبکہ ان کا نام ای سی ایل میں بھی ڈال دیا گیا۔

طیبہ گل نے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں ڈی جی نیب شہزاد سلیم کے خلاف بھی سنگین الزامات عائد کئے اور کہا کہ وہ اب بھی عہدے پر فائز ہیں۔

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں طیبہ گل کی جانب سے فراہم کی گئی آڈیو اور ویڈیوز بھی چلائی گئیں۔

چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نورعالم خان کا کہنا تھا کہ متاثرہ خاتون طیبہ گل سابق چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال پر سنگین الزامات عائد کیے ہیں۔

نور عالم خان کا کہنا تھا خاتون کا بیان سن لیا اب جاوید اقبال کو بھی سننا پڑے گا۔ یہ معاملہ بہت سنجیدہ ہے، ایف آئی اے بتائے کہ کون سے ایماندار اہلکار اس معاملے کی تحقیقات کر سکتے ہیں۔

ایف آئی اے حکام کا کمیٹی میں موقف تھا کہ یہ کیس مختلف نوعیت کا ہے جو مختلف مقامات پر وقوع پذیر ہوا۔

چیئرمین نور عالم خان نے کہا کہ ویڈیوز بطور ثبوت ٹیلی ویژن اور سوشل میڈیا پر ساری دنیا اور ہم بھی دیکھ چکے ہیں۔

کمیٹی کے رکن برجیس طاہر کا کہنا تھا کہ اس معاملے سے میرے ملک کی ایجنسیوں کے کرادر پر بات آئے گی کہ یہ کیسے کیسے ادارے ہیں جو ہمارے ملک کو چلا رہے ہیں۔ ایجنسیاں چئیرمین پوسٹ کے بندے کی ماضی کی رپورٹس دیتی ہیں۔ کیا سابق چیئرمین نیب کی تعیناتی کے وقت کسی نے کوئی رپورٹ نہیں دی۔

برجیس طاہر نے کہا کہ اب ضروری ہو گیا ہے کہ سابق چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کو کمیٹی میں بلا کر ان کا موقف سنا جائے۔

متعلقہ تحاریر