ضمنی انتخابات:ن لیگ نے پی ٹی آئی سے 5سیٹیں چھینی، تحقیقاتی صحافی نے غلط فہمی دور کردی
پیپلز پارٹی کے رہنما سید یوسف رضا گیلانی کا دعویٰ ہے کہ ضمنی انتخابات میں مسلم لیگ ن نے پی ٹی آئی کو پانچ نشستوں پر شکست دی ہے جو اصل میں پی ٹی آئی کی تھیں۔
پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سینئر رہنما یوسف رضا گیلانی اور کچھ دیگر سیاسی رہنماؤں سمیت تجزیہ کاروں کا کہنا ہےکہ پنجاب کے ضمنی انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے اپنی 5 نشستیں گنواں دی ہیں تاہم انویسٹی گیٹو صحافی فواد علی چوہدری نے 20 حلقوں کی 2018 کے عام انتخابات اور 2022 کے ضمنی انتخابات کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال کا مکمل احاطہ کرتے ہوئے سیاسی رہنماؤں اور نام نہاد تجزیہ کاروں کی زبانوں کو تالے لگا دیئے ہیں۔
گزشتہ روز میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما یوسف رضا گیلانی نے کہا تھا کہ انتخابات کا عمل ایک امیدواروں کے دوران ہار جیت کا فیصلہ کرتا ہے ، جن 20 نشستوں پر ضمنی انتخابات ہوئے وہ تمام کی تمام سیٹیں 2018 میں تحریک انصاف کے پاس تھی ، جبکہ اتوار کے روز ہونے والے ضمنی انتخابات کے نتیجے میں پی ٹی آئی 20 میں 15 نشستوں پر کامیابی حاصل کرسکی ہے جس کا مطلب واضح ہے کہ پی ٹی آئی نے 5 کھوئی ہیں۔
یہ بھی پڑھیے
سیاسی تاریخ میں بھٹو کے بعد عمران خان کا یہ سب سے بڑا سرپرائز ہے، پرویز الٰہی
سیاسی ، قانونی اور انتظامی معاملات کے لیے پی ٹی آئی کی خصوصی کمیٹی تشکیل
ان کا کہنا تھا کہ بلاول بھٹو زرداری اور آصف علی زرداری نےفیصلہ کیا ہے کہ اتحادی حکومت کا کسی صورت ساتھ نہیں چھوڑیں گے۔
یوسف رضا گیلانی اور دیگر تجزیہ کاروں کے بیانات پر تحقیقاتی صحافی فواد علی چوہدری نے تمام حلقوں کا باریک بینی سے مشاہدہ کیا اور 20 حلقوں سے متعلق ایک مکمل رپورٹ جاری کی ہے۔
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پیغام جاری کرتے ہوئے فواد علی چوہدری نے لکھا ہے کہ "پی ٹی آئی نے پنجاب کے ضمنی انتخابات (2022) میں 20 میں سے 15 نشستیں جیت لی ہیں۔ کچھ تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ یہ تمام سیٹیں 2018 میں پی ٹی آئی کی تھیں اور اس کے برعکس 2022 میں پی ٹی آئی کو ان میں سے 5 میں شکست ہوئی ہے۔”
انہوں نے آگے بڑھتے ہوئے لکھا ہے کہ "آئیے حقیقت جاننے کے لیے ان دونوں انتخابات کا موازنہ کرتے ہیں۔”
حلقہ پی پی 83 خوشاب
PP-83 (ضلع خوشاب) 2018 میں
1: آزاد: 68959
2: مسلم لیگ ن: 47684
5: پی ٹی آئی: 8517
یعنی ٹی ایل پی سے کم ووٹ
PP-83 (ضلع خوشاب) 2022 میں
1: پی ٹی آئی: 50749
2: مسلم لیگ ن: 43587
پی ٹی آئی 5ویں نمبر سے چھلانگ لگا کر اس حلقے میں پہلی پوزیشن پر آگئی ہے۔
حلقہ پی پی 90 ضلع بھکر
PP-90 (ضلع بھکر) 2018 میں
- آزاد امیدوار : 59350
- مسلم لیگ ن: 44915
- پی ٹی آئی: 12994
PP-90 (ضلع بھکر) 2022 میں
1: پی ٹی آئی: 77865
2: مسلم لیگ ن: 66513
پی ٹی آئی نے 2018 میں اپنی کارکردگی کے مقابلے میں سیٹ حاصل کرنے کے لیے اپنے ووٹ بینک میں نمایاں اضافہ کیا ہے۔
حلقہ پی پی 97 فیصل آباد
PP-97 (فیصل آباد) 2018 میں
1: آزاد امیدوار: 42273
2: پی ٹی آئی: 37932
3: مسلم لیگ ن: 35298
PP-97 (فیصل آباد) 2022 میں
1: پی ٹی آئی: 67022
2: مسلم لیگ ن: 54266
پی ٹی آئی نے 2018 میں ہاری ہوئی نشست پر کامیابی حاصل کی ہے۔
حلقہ پی پی 125 ضلع جھنگ
PP-125 (ضلع جھنگ) 2018 میں
1: آزاد امیدوار: 50913
2: پی ٹی آئی: 38461
2018 کے انتخابات میں مسلم لیگ ن کے پاس کوئی الگ امیدوار نہیں تھا۔
PP-125 (ضلع جھنگ) 2022 میں
1: پی ٹی آئی: 82297
2: مسلم لیگ ن: 47413
اس حلقے میں پی ٹی آئی کے امیدوار نے ن لیگ کے مقابلے میں نمایاں مارجن سے کامیابی حاصل کی ہے۔
حلقہ پی پی 127 ضلع جھنگ
PP-127 (ضلع جھنگ) 2018 میں
1: آزاد امیدوار: 27399
2: پی ٹی آئی: 26609
PP-127 (ضلع جھنگ) 2022 میں
1: پی ٹی آئی: 71648
2: مسلم لیگ ن: 47413
ایک اور سیٹ پر پی ٹی آئی نے بڑے مارجن سے کامیابی حاصل کی ہے۔
حلقہ پی پی 140 ضلع شیخوپورہ
PP-140 (ضلع شیخوپورہ) 2018 میں
1: پی ٹی آئی: 32862
2: آزاد امیدورا: 26029
3: ن لیگ نے اس حلقے میں امیدوار ہی نہیں کھڑا کیا تھا۔
PP-140 (ضلع شیخوپورہ) 2022 میں
1: پی ٹی آئی: 50166
2: مسلم لیگ ن: 32105
اس نشست پر بھی پی ٹی آئی نے اپنی کامیابی کو برقرار رکھا۔
حلقہ پی پی 158 ضلع لاہور
PP-158 (ضلع لاہور) 2018 میں
1: پی ٹی آئی: 52299
2: مسلم لیگ ن: 45228
واضح رہے کہ یہ نشست سینئر رہنما علیم خان نے حاصل کی تھی جنہوں نے 2022 میں پی ٹی آئی سے علیحدگی اختیار کر لی تھی۔
PP-158 (ضلع لاہور) 2022 میں
1: پی ٹی آئی: 37463
2: مسلم لیگ ن: 31906
پی ٹی آئی نے یہ نشست دوبارہ حاصل کرلی ہے۔
حلقہ پی پی 167 ضلع لاہور
PP-167 (ضلع لاہور) 2018 میں
1: پی ٹی آئی: 40704
2: مسلم لیگ ن: 38463
PP-167 (ضلع لاہور) 2022 میں
1: پی ٹی آئی: 40511
2: مسلم لیگ ن: 26473
2018 میں اس نشست پر مسلم لیگ ن کے امیدوار نزیر چوہان کامیاب ہوئے تھے۔
حلقہ پی پی 168 لاہور
PP-168 (لاہور) 2018 میں
1: مسلم لیگ ن: 34114
2: پی ٹی آئی: 14940
PP-168 (لاہور) 2018 میں اسد کھوکھر پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر الیکشن جیتے تھے۔
PP-168 (لاہور) 2022 میں
1: مسلم لیگ ن: 26169
2: پی ٹی آئی: 15767
اسد کھوکھر ایک بار پھر جیت گئے لیکن اس بار مسلم لیگ ن کے ٹکٹ پر۔
حلقہ پی پی 170 لاہور
PP-170 (لاہور) 2018 میں
1: پی ٹی آئی: 25180
2: مسلم لیگ ن: 20730
PP-170 (لاہور) 2022 میں
1: پی ٹی آئی: 24688
2: مسلم لیگ ن: 17519
پی ٹی آئی نے اس سیٹ پر اپنی برقرار رکھی۔
حلقہ پی پی 202 ساہیوال
PP-202 (ساہیوال) 2018 میں
1: پی ٹی آئی: 57190
2: مسلم لیگ ن: 44196
PP-202 (ساہیوال) 2022 میں
1: پی ٹی آئی: 62298
2 : 59191
پی ٹی آئی نے اس سیٹ جیت برقرار رکھی 2018 سے اپنے ہی جیتنے والے امیدوار کو شکست دی۔
حلقہ پی پی 2017 ملتان
PP-217 (ملتان) 2018 میں
1: آزاد امیدوار: 35294
2: پی ٹی آئی: 31716
PP-217 (ملتان) 2022 میں
1: پی ٹی آئی: 47349
2: مسلم لیگ ن: 40425
پی ٹی آئی نے 2018 میں اسی حلقے سے جیتنے والے آزاد امیدوار پر انحصار کرنے کی بجائے براہ راست سیٹ جیت لی۔
حلقہ پی پی 224 لودھراں
2018 میں پی پی 224 (لودھراں)
1: پی ٹی آئی-60482
2: مسلم لیگ ن: 48211
2022 میں پی پی 224 (لودھراں)
1: پی ٹی آئی: 69881
2: مسلم لیگ ن: 56214
پی ٹی آئی نے 2018 سے اپنے ہی جیتنے والے امیدوار کو شکست دی۔
حلقہ پی پی 228 لودھراں
PP-228 (لودھراں) 2018 میں
1: پی ٹی آئی: 43169
2: مسلم لیگ ن: 39731
2022 میں پی پی 228 (لودھراں)
1: آزاد امیدوار: 45020
2: پی ٹی آئی: 38338
واضح رہے کہ 2018 میں مسلم لیگ ن کے ٹکٹ پر جیتنے والا آزاد امیدوار ہار گیا تھا۔
دیکھنا ہو گا کہ وہ پی ٹی آئی میں شامل ہوتے ہیں یا نہیں۔
حلقہ پی پی 237 بہاولنگر
PP-237 (بہاولنگر) 2018 میں
1: آزاد امیدوار: 56411
2: پی ٹی آئی: 47630
PP-237 (بہاولنگر) 2022 میں
1: مسلم لیگ ن: 66881
2: پی ٹی آئی: 31148
2018 میں آزاد حیثیت میں لڑنے والا امیدوار اس مرتبہ ن لیگ کی سیٹ پر الیکشن لڑا تھا۔
حلقہ پی پی 272 مظفر گڑھ
2018 میں پی پی 272 (مظفر گڑھ)
1:پی ٹی آئی : 27752
2:پاکستان مسلم لیگ (ن) 18853
2022 میں پی پی 272 (مظفر گڑھ)
1: پی ٹی آئی: 46069
2: مسلم لیگ ن: 36401
حلقہ پی پی 273 مظفر گڑھ
2018 میں پی پی 273 (مظفر گڑھ)
1: پی ٹی آئی: 36009
2: آزاد امیدوار : 24269
2022 میں پی پی 273 (مظفر گڑھ)
1: مسلم لیگ ن: 59679
2: پی ٹی آئی: 51232
اس نشست پر آزاد حیثیت سے لڑنا والا امیدوار اس مرتبہ ن لیگ کی سیٹ پر جیتا ہے۔
حلقہ پی پی 282 لیہ
PP-282 (لیہ) 2018 میں
1: آزاد امیدوار: 37607
2: پی ٹی آئی: 26992
PP-282 (لیہ) 2022 میں
1: پی ٹی آئی: 57118
2: مسلم لیگ ن: 38758
پی ٹی آئی نے براہ راست سیٹ جیت لی۔
حلقہ پی پی 288 ڈی جی خان
2018 میں پی پی 288 (ڈی جی خان)
1: آزاد امیدوار: 39396
2: پی ٹی آئی: 30132
2022 میں پی پی 288 (ڈی جی خان)
1: پی ٹی آئی: 58166
2: مسلم لیگ ن: 32212
حلقہ پی پی 7 راولپنڈی
PP-7 (راولپنڈی) 2018 میں
1: آزاد امیدوار: 44287
2: مسلم لیگ ن: 42382
3: پی ٹی آئی: 40332
PP-7 (راولپنڈی) 2022 میں
1: مسلم لیگ ن: 68906
2: پی ٹی آئی: 68857
مسلم لیگ (ن) بظاہر 49 ووٹوں سے جیت گئی لیکن اطلاعات کے مطابق پی ٹی آئی دوبارہ گنتی کے لیے درخواست دے گی کیونکہ جیت کا مارجن بہت کم ہے۔
بحث کو سمیٹے ہوئے صحافی فواد علی چوہدری نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی نے براہ راست 8 نئی سیٹیں جیتیں جبکہ اپنی 7 سیٹیں جیت کو برقرار رکھا۔
مسلم لیگ ن ضمنی چار نشستوں پر کامیابی حاصل کی ہے جب کہ اس نے اپنی ایک جیتی ہوئی نشست گنوا دی ہے۔
یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ پی ٹی آئی نے ان 8 نشستوں پر کامیابی سمیٹی ہے جب اسے 2018 میں ان نشستوں پر جیتنے والے آزاد امیدواروں پر انحصار کرنا پڑا پڑا تھا۔
مسلم لیگ (ن) کے لیے یہ تشویشناک ہے کیونکہ ان کی زیادہ تر نشستیں پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ میں شامل جماعتی اتحاد کی وجہ سے جیتی ہیں۔
فواد علی چوہدری نے کہا ہے کہ 2022 میں پی پی 83 سے آزاد امیدوار آصف ملک نے دوسری پوزیشن حاصل کی مسلم لیگ ن نے نہیں۔
کچھ تعداد میں اضافہ یا کمی ہو سکتی ہے لیکن میں نے اس وقت دستیاب معلومات کی بنیاد پر اسے ہر ممکن حد تک درست رکھنے کی کوشش کی ہے۔