سہیل وڑائچ اور انصار عباسی کی خبروں کو پی ٹی آئی اور آئی ایس پی آر نے رد کردیا
سیئنر صحافی انصار عباسی نے خبر دی تھی کہ اسٹیبلشمنٹ عمران خان اور حکمران اتحاد کے درمیان مذاکرات کرانے جارہی ہے جبکہ سہیل وڑائچ نے کہنا تھا کہ عمران خان نے صدر مملکت کو مذاکرات کے لیے اپروچ کیا ہے۔
دی نیوز کے انویسٹی گیٹیو صحافی انصار عباسی نے کہا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ سافٹ انٹروینشن کے ذریعے عمران خان اور حکمران اتحاد کے درمیان مذاکرات کرانے جارہی ہے ، جبکہ معروف صحافی سہیل وڑائچ نے امکان ظاہر کیا ہے کہ عمران خان صدر مملکت سے درخواست کریں گے کہ وہ مذاکرات کی راہ ہمراہ کریں۔ نیوز 360 کو پی ٹی آئی کے مصدقہ ذرائع نے منع کردیا ہے کہ ہم حکومت کے ساتھ کوئی مذاکرات نہیں کرنے جارہے جبکہ معروف اینکر پرسن کامران خان کو آئی ایس پی آر نے ڈینائے کردیا ہے کہ وہ سیاسی پارٹیوں کے درمیان مذاکرات کرانے جارہے ہیں۔
جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی انصار عباسی کا کہنا تھا عمران خان کی حکومت کے آخری دور میں بھی اسٹیبلشمنٹ نے اپوزیشن کے ساتھ مذاکرات کے حوالے سے اہم کردار کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیے
وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب کا معاملہ، حکمران اتحاد کی فل کورٹ سماعت کی استدعا
سینئر صحافی سلیم صافی اخلاقیات سے گری گفتگو کرنے لگے
سینئر صحافی انصار عباسی نے انکشاف کرتے ہوئے اپنے ذرائع سے بتایا کہ بہت ممکن ہے کہ اکتوبر میں انتخابات کا اعلان کردیا جائے، تاہم فیصلہ سیاسی جماعتوں نے کرنا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مذاکرات کا کرانے کامقصد ملک کی گرتی ہوئی معاشی صورتحال کو کنٹرول کرنا ہے ، کیونکہ اعلیٰ سطح مذاکرات میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ سیاسی عدم استحکام کی وجہ سے معیشت گررہی ہے۔
انصار عباسی کا کہنا تھا مذاکرات میں کسی ایک پارٹی کو اہمیت نہیں دی جائے بلکہ ملک کو استحکام کی جانب لے جانے پر بات چیت کی جائے گی۔
دوسری جانب جیو نیوز کے سینئر صحافی سہیل وڑائچ نے عمران خان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ میں کل ان سے ملاقات ہوئی ہے عمران خان مذاکرات کے لیے تیار ہیں ، عمران خان کا کہنا ہے تمام لوگ محسوس کررہے ہیں کہ سیاسی مذاکرات کی راہ ہموار ہونی چاہیے۔
سینئر صحافی سہیل وڑائچ کا کہنا تھا عمران خان سے ملاقات میں بات ہوئی کہ سیاستدانوں کے درمیان تین معاملات پر بات چیت ہونی چاہیے ، تین معاملات میں الیکشن اصلاحات ، معاشی ایجنڈے اور آرمی چیف کی تقرری شامل ہیں۔ عمران خان کا کہنا ہے تینوں معاملات پر بات چیت الیکشن سے پہلے ہونی چاہیے۔
سہیل وڑائچ کا گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ امکان ہے کہ عمران خان صدر مملکت کو خط لکھیں اور وہ مذاکرات کرائیں،
تاہم نیوز 360 کے پی ٹی آئی کے مصدقہ ذرائع نے سہیل وڑائچ کی گفتگو کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم نے نہ تو کسی سیکورٹی ادارے سے رابطہ کیا ہے اور نہ حکومت کی طرف سے ان کے ساتھ کوئی رابطہ کیا گیا ہے ۔
پی ٹی آئی کے ذرائع کا نیوز 360 کو بتایا کہ ہمارا صرف ایک ہی مطالبہ ہے کہ پہلے اسمبلی کو تحلیل کرکے نگران حکومت بنائی جائے پھر مذاکرات کی راہ ہموار ہو سکتی ہے ورنہ کسی قسم کی کوئی ڈیل نہیں کی جائے گی۔
دوسری جانب معروف اینکر پرسن کامران خان نے انصار عباسی کی گفتگو کو رد کرتے ہوئے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر پیغام جاری کیا ہے کہ ” DG ISPRجنرل بابر افتخار نے مجھ سے گفتگو میں ملٹری لیڈرشپ کی سیاسی معاملات میں کسی قسم کے مذاکرات کی خبروں کی پوری شدت سے مسترد کیا ہے۔”
DG ISPR جنرل بابر افتخار نے مجھ سے گفتگو میں ملٹری لیڈرشپ کی سیاسی معملات کسی قسم کے مذاکرات کا آغاز ابتد اور دلچسپی تمام خبروں کو پوری شدت سے مسترد کرتے ہوئے ایکبار پھر میڈیا سے شدت درخواست کے لئے ان معملات میں میں فوج کی ممکنہ ظاہری یا باطنی مداخلت کئ افواہوں سے گریز کریں pic.twitter.com/mdBiWPwqxj
— Kamran Khan (@AajKamranKhan) July 23, 2022
کامران خان نے مزید لکھا ہے کہ "ڈی جی آئی ایس پی آر نے ایک بار پھر میڈیا سے شدت سے درخواست کی ہے کہ فوج کو ممکنہ طور پر ظاہری یا باطنی مداخلت کی افواہوں میں ملوث کرنے سے گریز کیاجائے۔”