سپریم کورٹ میں ڈپٹی اسپیکر رولنگ کیس کی سماعت، حکومت بائیکاٹ کرکے بند گلی میں داخل

تجزیہ کاروں کا مزید کہنا ہے کہ ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی کی رولنگ کے خلاف جب کیس کی سماعت شروع کی تھی تو یہی بینچ تھا جس نے مرکز سے پی ٹی آئی کی حکومت فارغ کی تھی مگر پاکستان تحریک انصاف نے اس بینچ کا بائیکاٹ نہیں کیا تھا۔

حکومت اتحاد نے وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب پر ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ پر سپریم کورٹ کی جانب فل کورٹ بینچ تشکیل نہ دینے پر عدالتی کارروائی کے بائیکاٹ کا اعلان کردیا ہے ، تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ حکومتی اتحاد کے اس فیصلے سے حکومت بند گلی میں چلے گئی ہے اور اب ان کے پاس آپشنز بہت کم رہ گئے۔

حکمران اتحاد کے رہنماؤں کا اپنے مشترکہ بیان میں کہنا تھا کہ ڈپٹی اسپیکر رولنگ کیس میں سپریم کورٹ سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ فل کورٹ بینچ تشکیل دیا جائے۔

یہ بھی پڑھیے

فل کورٹ بینچ نہیں بنے گا، تین رکنی عدالتی بینچ ہی ڈپٹی اسپیکر رولنگ کا فیصلہ دے گا

آرمی چیف کی زیر صدارت کور کمانڈر کانفرنس میں سیکیورٹی امور پر تبادلہ خیال

حکومتی اتحاد کے رہنماؤں کا کہنا تھا ہم نے تین رکنی بینچ کی بجائے سپریم کورٹ کے فل بینچ کی استدعا کی تھی لیکن ہماری درخواست کو رد کردیا گیا

حکومت اور پی ڈی ایم کی جماعتوں نے ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کے خلاف سپریم کورٹ کے فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے موجودہ تین رکنی بینچ کا بائیکاٹ کردیا ہے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہی بینچ تھا جس نے قاسم سوری کی رولنگ کے خلاف فیصلہ دیا تھا ، اس کا تفصیلی فیصلہ آج سے نو روز قبل آیا تھا ، اس فیصلے پر حکومتی وزراء اور اتحادیوں نے سپریم کورٹ کے اسی بینچ کی تعریفوں کے پل باندھے تھے اور اسے انصاف کی جیت کہا تھا۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے حکومت اتحاد کو سوچنا چاہیے کہ سپریم کورٹ کے اُس فیصلے کے نتیجے میں پاکستان تحریک انصاف کی مرکز سے حکومت فارغ ہوئی تھی ، وہ فیصلہ بہترین تھا اور یہ فیصلہ اتنا برا ہو گیا کہ حکومت نے بینچ کا ہی بائیکاٹ کردیا ۔ جس میں چیف جسٹس بھی شامل ہیں ، جبکہ پی ٹی آئی کی اس وقت کی حکومت نے بینچ کا بائیکاٹ نہیں کیا تھا ہاں یہ ضرور تھا کہ اپنے تحفظات کا اظہار کیا تھا۔

تجزیہ کاروں کا مزید کہنا ہے کہ ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی کی رولنگ کے خلاف جب کیس کی سماعت شروع کی تھی تو یہی بینچ تھا جس نے مرکز سے پی ٹی آئی کی حکومت فارغ کی تھی مگر پاکستان تحریک انصاف نے اس بینچ کا بائیکاٹ نہیں کیا تھا ، حالانکہ اسی بینچ نے قاسم سوری کی رولنگ کو غیر آئینی اور صدر مملکت کی جانب سے حکومت کو تحلیل کرنے کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا تھا۔

ان کا کہنا ہے حکومتی اتحاد نے بائیکاٹ کرکے اپنا قانونی آپشن بھی ختم کردیا ، اب آپ کے بائیکاٹ سے آپ خود بند گلی میں چلے گئے ہیں۔

دوسری جانب پی ڈی ایم رہنماؤں کی پریس کانفرنس پر ردعمل دیتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پی ڈی ایم رہنماؤں کی پریس کانفرنس کا ایک ایک جملہ توہین عدالت ہے۔ عدالتی کارروائی کے بعد کہا گیا کہ عدالتی کارروائی کا بائیکاٹ کرتے ہیں۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا ایگزیکٹیو نے عدلیہ پر حملہ کیا ہے ، جب آپ کی خواہشات کے مطابق ججز فیصلہ نہ دیں تو ان کے خلاف ہو جاتے ہیں ، عدالتی فیصلہ مسترد کرنے والوں کو پوری قوم مسترد کرے گی۔

متعلقہ تحاریر