ایف آئی اے کے ایڈیشنل ڈائریکٹر سائبر کرائم کا تبادلہ، محکمہ جاتی انکوائری شروع
ڈی جی ایف آئی اے رائے طاہر کو عمران ریاض خان کی منفی کارکردگی سے متعلق تفصیلی رپورٹ طلب کی گئی تھی۔
بدعنوانی کے الزامات، عوامی شکایات اور اختیارات کا ناجائز ایف آئی اے سائبر کرائم کراچی۔سندھ کے ایڈیشنل ڈائریکٹر عمران ریاض خان کا تبادلہ اسلام آباد کرکے ان کے خلاف محکمہ جاتی کارروائی شروع کردی گئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق گریڈ 19 کے پی ایس پی افسر عمران ریاض خان پر الزام ہے کہ انھوں نے اپنے ماتحت افسران ڈپٹی ڈائریکٹر کلیم احمد میمن ، اے ڈی شہریار، انسپکٹر امیر کھوسو اور سب انسپکٹر راویز شاہ کی مدد سے سائبر کرائم سرکل کراچی کی کارکردگی کو بری طرح متاثر کیا۔
یہ بھی پڑھیے
مقتدر قوتیں اب بھی تحریک انصاف کے ساتھ کھڑی ہیں، جاوید لطیف
لیگی رہنما عطاء اللہ تارڑ شہباز گل کے رنگ میں رنگ گئے
ایسوسی ایٹڈ پریس سے جڑے معروف انویسٹی گیٹیو صحافی عدیل جواد نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایڈیشنل ڈائریکٹر عمران ریاض اور ان کے ساتھ کرپشن میں ملوث ساتھی اہلکاروں کی تفصیلات شیئر کی ہیں۔
بدعنوانی کے الزامات، عوامی شکایات اور اختیارات کا ناجائز ایف آئی اے سائبر کرائم کراچی۔سندھ کے ایڈیشنل ڈائریکٹر عمران ریاض خان کا تبادلہ اسلام آباد کرکے ان کے خلاف محکمہ جاتی کارروائی شروع کردی گئی ہے۔1/9 thread pic.twitter.com/aFwS5PNbtl
— Adil Jawad (@Adil_Jawad) July 26, 2022
عمران ریاض خان سوشل میڈیا پر اپنی ذاتی تشہیر کیلیے ماڈلز اور اداکاروں کے کیسز میں ازخود دلچسپی لیے تھے جبکہ سائبر کرائم کراچی میں زیر التوا شکایات 40 ہزار سے تجاوز کرگئی تھیں۔ ہراسمنٹ کا شکار خواتین کو سائبر کرائم کے آفس کے دھکے کھانے پر مجبور کیا جاتا تھا۔
عمران ریاض خان کے خلاف جمع کی گئیں رپورٹ کے مطابق بڑے کاروباری گروپس، میڈیا مالکان اور بااثر افراد کے دباؤ پر ان کے ملازمین کے خلاف شکایات پر ترجیحی بنیادوں پر قانون سے تجاوز کرکے ایکشن لیا جاتا تھا اور انھیں ہراساں کرکے مطلوبہ نتائج حاصل کیے جاتے تھے۔
رپورٹ کے مطابق اسسٹنٹ ڈائریکٹر شہریار سافٹ ویئر ہاؤس کے نام پر غیرملکی شہریوں سے لوٹ مار میں سرگرم بڑی آئی ٹی کمپنیوں کے خلاف مقدمات اور انکوائریز کو دبا کر بیٹھے رہے اور مبینہ طور پر کمپنیوں سے ذاتی اور مالی فوائد حاصل کیے اپنے اور افسران کے عزیزواقارب کو ان کمپنیوں میں ملازمت دلوائی گئیں۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ انسپکٹر امیر کھوسو جو پولیس سے ڈیپوٹیشن پر تعینات ہیں شکایت کنندہ اور ملزمان کو مبینہ طور پر ہراساں کرنے میں شہرت رکھتے ہیں خاص طور پر مہنگے موبائل فون فرانزک کے نام پر ضبط کرلیے جاتے ہیں اور شکایت کنندہ کو مجبور کیا جاتا تھا کہ ملزم کی معافی قبول کرکے اپنے شکایت واپس لے۔
سب انسپکٹر راویز شاہ پر حال ہی ایک شکایت کنندہ کی جانب سے رشوت طلب کرنے پر محکمہ جاتی کارروائی شروع کرکے ان کا تبادلہ اسلام آباد کردیا گیا ہے، کلیم احمد، شہریار اور راویز ایف آئی اے کے کنٹریکٹ ملزم ہے اور ملازمت کے ابتدائی سالوں میں ہی منفی شہرت کے حامل تھے۔
ڈی جی ایف آئی اے رائے طاہر نے تعیناتی کے فورا بعد عاصم قائمخانی کو ڈائریکٹر سائبر کرائم کا عہدہ دیا تھا۔ عاصم قائمخانی نے فوری طور کلیم احمد، شہریار اور راویز کے خلاف محکمہ جاتی کارروائی شروع کردی ہے اور امکان ہے کہ ان افسران کا کنٹریکٹ کی تجدید نہ کرنے کی سفارش کی جائے گی۔
رائے طاہر نے گذشتہ ہفتے بطور ڈی جی کراچی کا پہلا وزٹ کیا تھا اور عمران ریاض خان کی منفی کارکردگی کی تفصیلی رپورٹ انھیں پیش کی گئی تھی۔ جس کے بعد ان کے تبادلے کا فیصلہ کیا گیا جبکہ کلیم احمد کو پہلے ہی ان کے عہدے سے فارغ کیا جاچکا ہے۔