جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف ریفرنس کی واپسی ، حکومت اور عمران خان ایک پیج پر

صدر مملکت عارف علوی اور سابق وزیراعظم عمران خان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف ریفرنس کو غلطی قرار دے چکے ہیں۔ سابق وزیراعظم نے کہا کہ اس اقدام سے عدلیہ کا ایک حصہ پارٹی سے ناخوش تھا۔

وفاقی کابینہ نے فیصلہ کیا ہے کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف جو ریفرنس دائر کیا گیا تھا وہ واپس لیا جائے گا، سابق وزیراعظم عمران خان اس ریفرنس کو اپنی غلطی تسلیم کرچکے ہیں ، بنیادی طور پر حکومت نے مقتدد طاقتوں کو پیغام دے دیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کا اہم اجلاس ہوا۔ اجلاس میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف دائر نظرثانی کی درخواست واپس لینے کی منظوری دی گئی ، اس بات کی منظوری دی گئی کہ جن لوگوں نے وہ ریفرنس فائل کیا تھا اور ڈرافٹ کیا تھا ان کے خلاف بھی کارروائی کی جائے۔

یہ بھی پڑھیے

میرے سینے میں راز دفن ہیں چاہوں تو بتاسکتا ہوں ، وزیراعظم کا متعلقہ حلقوں کو پیغام

سکھر ریلوے اسٹیشن دریا میں تبدیل، انتظامیہ خواب غفلت سے جاگ نہ پائی

اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف جو کیوریٹوریویو دائر کیا تھا اس کی مثال جوڈیشری کی تاریخ میں نہیں ملتی ، سابقہ حکومت کی جانب سے یہ کیوریٹوریویو قاضی فائز عیسیٰ کو دباؤ میں رکھنے کے لیے دائر کیا گیا تھا۔

رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کابینہ کو بتایا گیا کہ جسٹس فائز عیسی کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کے لیے کابینہ سے منظوری نہیں لی گئی بلکہ وفاقی وزیر اور شہزاد اکبر نے خود سے تماشہ لگایا تھا۔

وزیراعظم کے زیرصدارت اجلاس میں وفاقی کابینہ نے قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف جھوٹا ریفرنس بنانے والوں کے خلاف کارروائی کے لیے کابینہ کی سب کمیٹی قائم کردی گئی ہے۔

واضح رہے کہ شہباز حکومت کی وفاقی کابینہ نے جسٹس فائز عیسیٰ کے خلاف ریفرنس دائر کرنے والے کرداروں کے خلاف کارروائی کا عندیہ دیا ہے۔

خیال رہے کہ اس وقت کے وفاقی وزیر قانون بیرسٹر فروغ نسیم تھے اور ریفرنس صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کی منظوری سے بھیجا گیا تھا۔

یاد رہے کہ دو روز قبل میڈیا کے سینئر نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے صدر عارف علوی نے اس کو بات کو ایڈمٹ کیا تھا کہ قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف جو ریفرنس مجھے ملاتھا وہ میں اپنی آئینی ذمہ داری سمجھتے ہوئے آگے بھیج دیا تھا۔

واضح رہے کہ کچھ روز سابق وزیراعظم عمران خان نے بھی یہ تسلیم کیا تھا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف ریفرنس فائل کرنا میری غلطی تھی ، عمران خان نے کہا تھا کہ میں وہ ریفرنس نہیں بھیجنا چاہتا تھا مگر مجھے کہا گیا تھا کہ یہ بھیجنا ہے۔

انصاف لائرز فورم (آئی ایل ایف) سے ملاقات میں، پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان نے اعتراف کیا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف صدارتی ریفرنس دائر کرنا ایک "غلطی” تھی۔

اطلاعات کے مطابق عمران خان حکومت کے اٹارنی جنرل آف پاکستان خالد جاوید خان نے عمران خان کو وضاحت کی تھی کہ جسٹس عیسیٰ ایک صادق اور امین جج ہیں۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت نے میسج بھیجا ہے ان قوتوں کو جن سے ان کی کچھ ناراضی ہو گئی ہے ، کہ اب ہم قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف ریفرنس واپس لے رہے ہیں اور ہم ان کے خلاف کارروائی کریں گے جو ذمہ دار ہیں۔

تجزیہ کاروں کا مزید کہنا ہے اس کا مطلب ہے کہ شہباز شریف حکومت اس کے وقت وزیر قانون بیرسٹر فروغ نسیم کے خلاف کارروائی کرنے جارہی ہے ، جبکہ فروغ نسیم تو خود اس وقت ان کی اتحادی پارٹی یعنی ایم کیو ایم کے ممبر ہیں ، تو پھر وہ اپنی اتحادی پارٹی کے ممبر کے خلاف کیسے کارروائی کریں گے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے ایک شخصیت ہے جس کے خلاف کارروائی کی ہوسکتی ہے اور وہ ہیں صدر مملکت ، اور صدر مملکت کو تو استثنیٰ حاصل ہوتا ہے، بنیادی طور پر جسٹس فائز عیسیٰ کے خلاف ریفرنس واپس لے کر پیغام کسی اور پہچانے کی کوشش کی جارہی ہے۔

متعلقہ تحاریر