احسن اقبال ، مطیع اللہ جان اور اسد طور خبر لگانے سے قبل تصدیق کرلیں

پاکستان کے مین اسٹریم میڈیا اور سوشل میڈیا پر پنجاب کی بیوروکریسی میں بڑے پیمانے تبدیلیوں سے متعلق لیٹر گردش کررہا ہے ، جس میں کہا گیا ہے کہ یہ تبدیلیاں چوہدری پرویز الہٰی نے کی ہیں۔

پاکستان کے مین اسٹریم میڈیا اور سوشل میڈیا پر شور مچایا جارہا ہے کہ حمزہ شہباز کی حکومت کی تبدیلی کے فوری بعد ، چوہدری پرویز الہٰی کی حکومت نے بڑے پیمانے پر بیوروکریسی میں اکھاڑ پچھاڑ کی ہے ، سوشل میڈیا اور مین اسٹریم میڈیا پر جو لیٹر دکھایا جارہا ہے اس پر تاریخ 26 جولائی صاف دکھائی دے رہی ہے۔

اس خبر کو تمام میڈیا نے رپورٹ کیا ہے جبکہ جو لیٹر مین اسٹریم میڈیا اور سوشل میڈیا پر دکھایا جارہا ہے اس پر تبادلے کی تاریخ 26 جولائی ہے جبکہ چوہدری پرویز الہٰی نے اسلام آباد میں ایوان صدر میں 26 اور 27 جولائی کی رات ڈھائی بجے اپنے عہدے کو حلف اٹھایا تھا۔

مین اسٹریم میڈیا پر چلنے والے خبر کے مطابق سی سی پی او لاہور بلال صدیق کمیانہ کو عہدے ہٹاتے ہوئے وفاق میں رپورٹ کرنے کا حکم دیا گیا ، ڈی جی اینٹی کرپشن پنجاب عبدالجبار کو بھی عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق ڈی پی او جھنگ سردار غیاص گل خان کو عہدے ہٹا کر وفاق میں رپورٹ کرنے کا کہا گیا ہے۔

میڈیا پر چلنے والی رپورٹ کے مطابق اس حوالے سے پنجاب حکومت کی جانب سے باقاعدہ نوٹی فیکیشن جاری کردیا گیا ہے۔

دنیا نیوز کی رپورٹ کے مطابق بلال صدیق کمیانہ کے خلاف یہ الزام تھا کہ انہوں نے 16 اپریل کو پاکستان تحریک انصاف کے کارکنان کے خلاف مقدمات درج کیے تھے اور ان کی گرفتاریوں کے لیے چھاپے مارے تھے۔ ڈی جی اینٹی کرپشن پر یہ الزام تھا کہ انہوں نے کئی افراد کے خلاف مقدمات درج کرکے انہیں ہراساں کیا تھا۔

دنیا نیوز نے اپنی رپورٹ میں باقاعدہ کہا ہے کہ رات گئے ہی چوہدری پرویز الہٰی نے ان افراد کے تبادلوں کے احکامات جاری کردیئے تھے۔

مین اسٹریم میڈیا اور دنیا نیوز کی خبر پر فوری ردعمل دیتے وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال ، معروف صحافی مطیع اللہ جان اور یوٹیوبر صحافی اسد طور نے فوری پر ٹوئٹر پر اس حکم نامےکی کاپی کو شیئر کیا ، تاہم ان تینوں صاحبان نے یہ دیکھنےکی زحمت نہیں کی کہ اس پر تاریخ تو 26 جولائی کی ہے۔

دنیا نیوز کی خبر کو ٹوئٹر پر شیئر کرتے ہوئے وفاقی وزیر احسن اقبال نے لکھا ہے کہ "کیا سپریم کورٹ ان تبادلوں کا نوٹس لے گی؟”

معروف یوٹیوبر اسد طور نے سپریم کورٹ آف پاکستان کو ٹیگ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ "ہلال تبدیلیاں۔”

معروف صحافی مطیع اللہ جان نے لیٹر کو شیئر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ” اگر یہ ن لیگ نے تبادلے کیے ہیں تو پھر جسٹس کے مظاہرے میں اور بھی شدت ہونی چاہیے اور ان افسران کو بلا کر پوچھنا چاہئیے کہ کن بڑے مجرموں کی تحقیقات کے دوران انکو تبدیل کیا گیا؟ یہ تبادلے منسوخ کر کے ان تحقیقات کا ریکارڈ یو ایس بی میں سپریم کورٹ کے پاس رکھ لینا چاہیے پہلے کی طرح۔”

متعلقہ تحاریر