جسٹس طارق مسعود اور جسٹس فائز عیسیٰ کے خطوط کے بعد اٹارنی جنرل کا متضاد خط

اشتر اوصاف کے خط کے متن کے مطابق جسٹس طارق مسعود نے جوڈیشل کمیشن کے اجلاس سے متعلق جو بیان دیا میں اس سے مکمل اتفاق کرتا ہوں۔

سپریم جوڈیشل کمیشن کے اجلاس کے بعد ججز کے لیک ہونے والے خطوط نے سنگین سوالات اٹھا دیئے تھے اب اٹارنی جنرل آف پاکستان اشتر اوصاف نے جسٹس سردار طارق مسعود کے بیان کی تائید کرتے ہوئے صورتحال کو مزید گمبھیر کردیا ہے ، تجزیہ کاروں کا کہنا ہے اگر ایسی صورتحال تھی تو اٹارنی جنرل نے اجلاس ختم ہونے کی بجائے اجلاس موخر ہونے کے بیان کی تائید کیوں کی تھی۔

جوڈیشل کمیشن کا اجلاس بلانے سے متعلق چیف جسٹس آف پاکستان کو جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا لکھا گیا خط پہلے میڈیا پر ریلیز کیا گیا اور پھر ایک دوسرا خط جو جسٹس سردار طارق مسعود نے چیف جسٹس کو لکھا تھا وہ میڈیا کا حصہ بنایا گیا، اب اٹارنی جنرل آف پاکستان کا چیف جسٹس عمر عطا بندیال کو لکھا گیا متضاد خط بھی میڈیا کی زینت بن گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

پنجاب حکومت کا احسن اقدام ، نکاح نامے میں ختم نبوتﷺ کی شق شامل

وزیراعظم کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں کے دورے ، این ڈی ایم اے منظر سے غائب

خط میں اٹارنی جنرل اشتر اوصاف نے کہا ہے کہ وہ جوڈیشل کمیشن اجلاس سے متعلق جسٹس سردار طارق مسعود کے بیانیے کی مکمل تائید کرتا ہوں۔

خط کے متن کے مطابق جسٹس طارق مسعود نے جوڈیشل کمیشن کے اجلاس سے متعلق جو بیان دیا میں اس سے مکمل اتفاق کرتا ہوں۔

اٹارنی جنرل اشتر اوصاف کی جانب سے 6 نکات پر مبنی خطے کے مطابق اعلیٰ عدلیہ میں تقرریاں میرٹ پر کی جانی چاہئیں۔

انہوں نے لکھا ہے کہ آئندہ ہونے والے اجلاس میں تقرریوں سے متعلق میرٹ کا خیال رکھنا ہو گا۔

اشتر اوصاف نے مزید لکھا ہے کہ کمیشن کے ارکان مجموعی طور پر اپنی سفارشات بھجوائیں۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ جوڈیشل کمیشن کے اجلاس سے متعلق جسٹس طارق مسعود کا موقف تھا کہ ناموں پر اتفاق نہ ہونے پر چیف جسٹس نے بغیر کچھ کہے اجلاس ختم کردیا تھا ، تو اس وقت اٹارنی جنرل اشتر اوصاف نے جسٹس سرمد عثمانی نے اجلاس موخر ہونے کے سپریم کورٹ کے بیان کی تائید کیوں کی تھی۔ اور آج آپ کہہ رہے ہیں کہ میں جوڈیشل کمیشن کے اجلاس سے متعلق جسٹس طارق مسعود کے بیان کی تائید کرتا ہوں ، یا تو آپ اس دن درست تھے یا پھر آج۔

متعلقہ تحاریر