نیب ترمیمی بل 2022 سینیٹ سے بھی کثرت رائے منظور، اپوزیشن کا احتجاج

اپوزیشن کے سینیٹر کا کہنا تھا اگر نیب کا بل پاس کرنا ہے تو جیلوں کو خالی کردیں۔ یہ کیا بات ہوئی پچاس کروڑ تک کرپشن نیب نہیں دیکھا گا۔

قومی اسمبلی کے بعد سینیٹ نے بھی نیب ترمیمی بل 2022 کی کثرت رائے سے منظور کرلیا جبکہ حزب اختلاف کی ترامیم مسترد کر دی گئیں۔ جس پر اپوزیشن ارکان نے شدید احتجاج کرتے ہوئے بل کی کاپیاں پھاڑ دیں اور چیئرمین سینیٹ کے ڈائس کا گھیراؤ کرکے نعرے بازی کی اور بعدازاں ایوان سے واک آؤٹ کرگئے۔۔

سینیٹ کا اجلاس چئیرمین صادق سنجرانی کی زیر صدارت ہوا۔ اس موقع پر وزیر مملکت براۓ قانون ملک شہادت اعوان نے کہا کہ آج نیب ترمیمی بل منظور کروانا ہے  کیونکہ یہ بل عوامی مفاد میں ہے اس لئے ترامیم لائے ہیں،اس دوران حکومتی اور اپوزیشن ارکان نے ایوان میں  نعرے لگاکر ایک دوسرے کو چور قراردیا۔جس پر ایوان بالا مچھلی منڈی کا منظر پیش کرتا رہا۔

سینیٹر مشتاق احمد نے ترامیم پیش کیں اور کہا کہ نیب بل چور کو چور داروزہ دینے کے مترادف ہے۔ یہ بل اشرافیہ کے لئے لایا گیا، دونوں طرف سے ایمنسٹیاں دی گئی ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

اتحادی حکومت کی عمران خان کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کے فیصلے پر پسپائی

فارن فنڈنگ کیس کی تحقیقات ایف آئی اے کرے گا ، وفاقی کابینہ کا فیصلہ

سینیٹر مشتاق احمد نے کہا کہ غریب چور جیل جبکہ بڑا چور ایوان میں جائے گا۔ یہاں دو پاکستان ہیں،ایک غریب کے لئے اور دوسرا امیر کے لئے۔

سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ اگر نیب کا بل پاس کرنا ہے تو جیلوں کو خالی کردیں ۔ یہ کیا بات ہوئی پچاس کروڑ تک کرپشن نیب نہیں دیکھا گا۔

انہوں نے کہاکہ کابینہ میں بیٹھے ساٹھ فیصد لوگ ضمانتوں پر ہیں ۔ یہ تو نیب کے دانت سے اکھاڑ رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ قومی اسمبلی ایک ربرر اسٹیمپ ہے،اقبال پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ2022ء میں مزید ترمیم کا بل بھی ایوان نے منظور کر لیا یہ بل وفاقی وزیر احسن اقبال نے پیش کیا۔

پی ٹی آئی کی خواتین سینٹرز نے الیکشن کمیشن میں داخلے پر پابندی کا معاملہ ایوان میں بھی اٹھایا۔ اور کہا کہ ہمیں الیکشن کمیشن کے سامنے خاردار تاروں پر دھکے دئیے گئے۔

سینٹر زرقا خان کا کہنا تھا کہ خواتین پولیس اہلکاروں کی جانب سے اس طرح کا رویہ ناقابلِ برداشت ہے اور ہم سینٹ کی اراکین ہیں اس پر ایوان میں تحریک استحقاق جمع کروانی ہے،چئیرمین نے معاملہ متعلقہ کمیٹی جو بھجوا دیا۔

سینیٹر اعجاز اور دیگر نے کہا کہ پرامن احتجاج ہر شہری کا حق ہے ۔ احتجاج کے باعث پارلیمنٹ اور سپریم کورٹ جانے والے راستے بند کردئے گئے۔ پرامن لوگوں پر یہ رویہ مناسب نہیں۔ امپورٹڈ حکومت جب سے آئی کوئی ڈھنگ کا کام نہیں کیا۔ سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کو کہا کہ تینوں سیاسی جماعتوں کا فیصلہ اکٹھا دیا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ جائیں گے۔

لسبیلہ ڈسٹرکٹ میں ہیلی کاپٹر حادثے کے شہداء کے لئے دعائے مغفرت اور تعزیتی قرارداد منظور کی گئی۔ دعا سینیٹر مشتاق احمد نے کروائی۔

رضا ربانی اور مولانا عبدالغفور حیدری نے مطالبہ کیا کہ پی ٹی آئی ممنوعہ فارن فنڈز کی تحقیقات کے لئے کمیشن قائم کیا جائے۔

متعلقہ تحاریر