شہباز گل کا معاملہ: دونوں مقدمات میں آج کوئی پیش رفت نہ ہوسکی

اسلام آباد ہائی کورٹ نے حکومتی درخواست پر شہباز گل کو نوٹس جاری کردیا ہے جبکہ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے پولیس کی جانب سے ریکارڈ پیش نہ کرنے پر سماعت کل تک ملتوی کردی۔

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شہباز گل کے ریمانڈ کی استدعا مسترد ہونے کے خلاف پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے حکومتی درخواست پر نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت کل تک ملتوی کردی جبکہ ڈسٹرکٹ ایڈیشنل اینڈ سیشن جج کی عدالت میں پولیس کی جانب سے مقدمے کا ریکارڈ پیش نہ کئے جانے پر شہباز گل کی ضمانت کی  درخواست کی سماعت ملتوی کرتے ہوئے فریقین کو کل دلائل دینے کا حکم دے دیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس عامر فاروق نے حکومت کی جانب سے دائر درخواست کی سماعت کی جس میں استدعا کی گئی تھی کہ بغاوت پر اکسانے کے الزام میں گرفتار پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شہباز گل کا مزید ریمانڈ دیا جائے۔جوڈیشل مجسٹریٹ اسلام آباد نے شہباز گل کے مزید ریمانڈ دیے جانے کی پولیس کی درخواست مسترد کر دی تھی۔

یہ بھی پڑھیے

کراچی کے نوجوانوں نے ٹوٹے ہوئے پل پر کیک کاٹ کر جشن آزادی منایا

شہدائے کربلا کی یاد میں سکھرمیں مسجد کے نام سے منسوب ماتمی جلوس برآمد

ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد بیرسٹر جہانگیر جدون نے ہائی کورٹ میں پیش ہوکر استدعا کی کہ شہباز گل کا مزید ریمانڈ دیا جائے۔ ان کا موقف تھا کہ شہباز گل نے ایک نجی نیوز چینل پر بیان دیا،جس میں ملک کے ایک اہم ادارے کو ہدف بنایا گیا تھا۔اس ادارے نے ملک و قوم کے لیے بہت قربانیاں دی ہیں۔

ایڈووکیٹ جنرل کا کہنا تھا کہ حکومت نے شہباز گل کے بیان کا سنجیدگی سے نوٹس لے کر مقدمہ درج کیا اور ملزم کو گرفتار کیا گیا۔

عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد سے دریافت کیا کہ شہباز گل سے تفتیش کا معاملہ کہاں تک پہنچا۔یہ بھی بتایا جائے کہ ملزم کا مزید فزیکل ریمانڈ کیوں ضروری ہے۔؟

حکومت کی مزید ریمانڈ دیے جانے کی درخواست پر عدالت نے کہا کہ شہباز گل کا دو مرتبہ فزیکل ریمانڈ دیا تھا جس کی مدت ختم ہوچکی ہے۔

جس پر ایڈووکیٹ جنرل نے بتایا کہ شہباز گل کا لیپ ٹاپ اور بعض دیگر آلات ابھی تک نہیں ملے جنہیں برآمد کیا جانا ضروری ہے۔

عدالت مزید ریمانڈ کی درخواست پر نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت کل 16اگست تک ملتوی کر دی۔

اسلام آباد کی ایڈیشنل اینڈ سیشن عدالت کی جج زیبا چوہدری نے پی ٹی آئی کے رہنماشہباز گِل کی درخواست ضمانت کی سماعت کی۔ عدالت نے مقدمہ کی سماعت پہلے دن گیارہ بجے اور پھر دوبارہ سماعت کےبعد دو بجے مقرر کرتے ہوئے مقدمے کا ریکارڈ پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔

دوران سماعت بغاوت پر اکسانے کے جرم میں گرفتار  پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شہباز گل کے وکیل فیصل چوہدری نے عدالت میں پیش ہوکر دلائل دیتے ہوئے استدعا کی کہ عدالت آج ہی دلائل سن کر درخواست پر فیصلہ کرے، جس  پر عدالت نے کہا کہ اسی نوعیت کا معاملہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں بھی زیر التوا ہے۔جس پر شہباز گل کے وکیل کا موقف تھا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں کیس زیر سماعت ہونے کے باوجود عدالت اسے سن سکتی ہے۔اسلام آباد ہائی کورٹ میں جوڈیشل مجسٹریٹ اسلام آباد کے حکم کو چیلنج کیا گیا ہے۔

شہباز گل کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ حکومت جان بوجھ کر اس معاملے کو طول دے رہی ہے، قانون کے مطابق کسی شخص کو  بغیر وجہ ایک منٹ بھی جیل میں نہیں رکھا جا سکتا۔اس لئے ان کے موکل شہباز گل کی ضمانت کی درخواست فوری منظور کی جائے۔

پراسیکیوٹر رانا حسن عباس کی جانب سے عدالت سے استدعا کی گئی کہ سماعت دو دن کے لیے ملتوی کی جائے۔

شہباز گل کے وکیل کا کہنا تھاکہ یہ بہت اہم مقدمہ ہے۔پولیس ریکارڈ پیش کرے وہ دلائل دیں گے۔

عدالت کہاکہ یہ ضمانت کے دیگر مقدمات کی طرح عام مقدمہ ہے۔ مقدمے کا ریکارڈ طلب کرنے پر پولیس کی جانب سے بتایا گیا کہ ریکارڈ اسلام آباد ہائی کورٹ میں ہے،جہاں حکومت کی جانب سے شھبازگل کے مزید ریمانڈ دیے جانے سے متعلق درخواست پر سماعت ہے۔

شہباز گل کے وکیل فیصل چوہدری نے الزام لگایا کہ جان بوجھ کر ضمانت کی درخواست میں تاخیر کی جارہی ہے جبکہ مخالف وکیل نے کہنا تھا کہ انہیں درخواست ضمانت کی کاپی نہیں ملی۔

عدالت نے مقدمے کا ریکارڈ دومرتبہ طلب کیا تاہم پولیس کی جانب سے ریکارڈ پیش نہیں کیا جا سکا۔جس پر عدالت نے شہباز گل کی درخواست ضمانت پر سماعت منگل تک ملتوی کرتے ہوئے حکم دیا کہ فریقین کل منگل کودن ساڑھے بارہ بجے ضمانت کی درخواست پر دلائل دیں۔

متعلقہ تحاریر