تمام مشکل فیصلے میری مشاورت سے ہوتے ہیں ، مفتاح اسماعیل
وفاقی وزیر خزانہ کا کہنا ہے کہ حکومت کے تمام مشکل فیصلوں کے پیچھے کھڑا ہوں، ملک کے مشکل فیصلے کیے، سیاست نہیں ریاست اہم ہے۔
وزیر خزانہ ڈاکٹر مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ پاکستان کو ڈیفالٹ سے مکمل بچالیا، پٹرول کی قیمت انٹرنیشنل ریٹ کے حساب سے ہے، حکومت کے تمام مشکل فیصلوں میں میری مشاورت ہے۔
اسلام آباد میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیوں پر دلائل اور وضاحت دینے کے لیے وزیر خزانہ ڈاکٹر مفتاح اسماعیل کی نیوز کانفرنس کی گئی۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ گزشتہ حکومت نے آئی ایم ایف سے معاہدہ کر کے منہ موڑ لیا ، آپکو سامنے ڈیفالٹ نظر آ رہا ہے تو کیسی حقیقی آزادی کی بات کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے
انڈس موٹر نے گاڑیوں کی قیمتوں میں11 لاکھ روپے تک کی کمی کردی
حکومت پنجاب کا ایک اور کارنامہ، جدید مشینری اور گاڑیاں ریسکیو 1122 کے حوالے
مفتاح اسماعیل نے کہا کہ مشرف کے زمانے میں سب سے زیادہ کرنٹ اکاونٹ خسارہ چھوڑ کر گئے تھے، ہم نے غیر ضروری اشیا کی درآمد پر پابندی لگائی۔
وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ دس فیصد ایکسپورٹ نہ کرنے والوں پر اضافی ٹیکس لاگو کریں گے، ہمارے پاس اب ڈالر کی آمد زیادہ اور آؤٹ فلو کم ہے۔
مفتاح اسماعیل نے کہا کہ اوگرا ایک فارمولے کے تحت قیمتیں بڑھاتی ہے، میں نے کہا تھا پٹرول پر مزید ٹیکس نہیں لگاوں گا، میں نے یہ نہیں کہا تھا کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں نہیں بڑھیں گی۔
مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ رواں مالی سال ابھی تک 3.4ارب ڈالر گئے اور 4.1ارب ڈالر موصول ہوئے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ حکومتی سطح پر معاہدوں کیلئے قانون لایا گیا ہے ۔ اس بل سے قبل حکومت جی ٹو جی کے ذریعے صرف خریداری کر سکتی تھی، اس قانون کے ذریعے اداروں کی فروخت بھی کی جا سکے گی، متحدہ ارب امارات سے اسٹاک مارکیٹ میں سرمایہ کاری کیلئے یہ قانون ضروری تھا۔
انہوں نے کہا کہ متحدہ عرب امارات اسٹاک مارکیٹ کے شئیرز خریدنا چاہتا ہے۔
وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ آئی ایم ایف نے ایل او آئی جمعہ کو بھیجا تھا، کل رات کو بھی آئی ایم ایف سے مذاکرات کیے ہیں، آئی ایم ایف نے ہمیں ایک اور ایل او آئی بھیجا ہے وہ کل واپس کردیں گے،ڈالر مسلسل نیچے آرہا ہے، اب تک گست میں ڈالر دنیا میں سب سے بہتر رہا ہے، پاکستان اسٹاک اگست میں دنیا میں سب سے بہتر رہی ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ ہم نے پہلے بھی کہا تھا کہ ڈالر کو حقیقی ریٹ پر لائیں گے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ گزشتہ مالی سال کا 48 ارب کا تجارتی خسارہ رہا، گزشتہ سال کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 17 ارب ڈالر رہا، عمران حکومت نے 20 ہزار ارب کا قرض چڑھا دیا، عمران حکومت نے بجلی کا خسارہ 1500 ارب روپے تک پہنچایا، عمران حکومت میں گیس کے شعبے میں 1400 ارب کا قرض کھڑا کردیا، عمران خان 48 ارب ڈالر کے تجارتی خسارے میں کونسی آزادی چھوڑ کر گئے، اب یہ 17 ارب ڈالر کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کھڑا کرنا کونسا آزادی چھوڑنا ہے۔
وزیر خزانہ نے بتایا کہ ایسی پالیسی بنائیں گے کہ ایکسپورٹ نہ کرنے والوں فیکٹریوں پر اضافی ٹیکس لگائیں، امپورٹ کو لگام دے کر کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کم کیا، اگست میں امپورٹ ایکسپورٹ سے 60 کروڑ ڈالر کم کیں۔
انہوں نے کہا کہ میں نے اعلان کیا تھا کہ پٹرول پر ٹیکس نہیں بڑھاؤں گا، پٹرول کی قیمت انٹرنیشنل ریٹ کے حساب طے کی، مجھ پر اعتماد رکھیں پٹرول بھی سستا ہوگا، بھارت سے 70 روپے سستا پٹرول ہے۔
وزیر خزانہ نے وضاحت دی کہ حکومت کے تمام مشکل فیصلوں کے پیچھے کھڑا ہوں، ملک کے مشکل فیصلے کیے، سیاست نہیں ریاست اہم ہے، ٹریڈرز پر 42 ارب روپے کا ٹیکس لگایا تھا، اب تاجروں پر 42 کی بجائے 27 ارب کا ٹیکس لگایا جائے گا اور اس کے لیے قانون کی تیاری کی جا رہی ہے۔