سیلابی صورتحال پی ٹی آئی کے جلسے ، جماعت کے حمایتی بھی ناراض

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ چیئرمین تحریک انصاف کو ملک میں سیلابی صورتحال کا ادراک کرتے ہوئے جلسوں سے پرہیز کرنا چاہیے کیونکہ یہ وہ وقت نہیں ہے سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کی جائے۔

معروف بیرسٹر اور پی ٹی آئی کی سپورٹر خدیجہ صدیقی نے جہلم میں آج ہونے پاکستان تحریک انصاف کے جلسے پر تنقید کی ہے۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پیغام جاری کرتے ہوئے بیرسٹر خدیجہ صدیقی کا کہنا ہے کہ "پاکستانی عوام پانی میں ڈوب رہے ہیں ، سیلاب نے ان کے گھر اجاڑ کر رکھ دیئے ہیں ،  1000 سے زائد لوگ جان کی بازی ہار گئے! کیا آپ اب بھی جلسے کرنا چاہتے ہیں؟

یہ بھی پڑھیے

پی ٹی آئی سیلاب متاثرین کے لیے فنڈ ریزنگ کی حکمت عملی پر غور کر رہی ہے، اسد عمر

آئین کے آرٹیکل 245 کے تحت چاروں صوبوں میں فوج تعینات

بیرسٹر خدیجہ صدیقی نے سوال اٹھایا ہے کہ "کیا یہ سنجیدگی ہے؟ کیا آپ حقیقت پسند ہیں؟۔”

ملک کی موجودہ صورتحال کے تناظر میں انہوں نے مزید لکھا ہے کہ "میں یہ سوچتی ہوں کہ ہمارے سیاسی لیڈر رات کو اچھی نیند کیسے لیتے ہیں۔”

سارے ملک اس قیامت صغریٰ کا منظر پیش کررہا ہے ، پورا ملک سیلاب میں ڈوبا ہوا ہے ، ابھی تک کے اعدادوشمار کے مطابق ایک ہزار سے اوپر لوگ جاں بحق ہو چکے ہیں۔

این ڈی ایم اے کی رپورٹ کے مطابق پورے ملک میں 3 کروڑ سے زائد لوگ بےگھر ہو چکے ہیں ، 2 لاکھ 18 ہزار گھر مکمل طور پر صفحہ ہستی سے مٹ گئے ہیں ، اس کے ساتھ ساتھ ساڑھے تین لاکھ ایکڑ زمین پر کھڑی فیصلیں تباہ ہوگئی ہیں ۔ 7 لاکھ سے زائد مال مویشی ہلاک ہو گئے ہیں۔

یہ تو تصویر کا ایک رخ تھا اب دوسرا رخ یہ ہےکہ اس ملک کی سیاسی اشرافیہ صرف اور صرف تصویری نمائش چلا رہی ہے۔ سیاسی اشرافیہ متاثرہ علاقوں میں کیمروں کے لاؤلشکر کے ساتھ پہنچتے ہیں اور ایک تقریر کرکے فرار ہو جاتے ہیں۔

پاکستان کی سب سے بڑی سیاسی جماعت پاکستان تحریک انصاف آج جہلم میں جلسہ کرنے جارہی ہے۔ اس وقت تحریک انصاف کا اپنا صوبہ خیبر پختون خوا بدترین سیلاب کا شکار ہے ، ان کا دوسرا صوبہ جہاں ان کی حکومت ہے پنجاب ، جس کے شہر جہلم میں آج وہ جلسہ کرنے جارہے ہیں ، پنجاب کے جنوبی حصے میں بدترین سیلاب ہے۔ ایسے میں چیئرمین تحریک انصاف عمران خان جلسہ کرنے جارہے ہیں۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ چیئرمین تحریک انصاف کو ملک میں سیلابی صورتحال کا ادراک کرتے ہوئے جلسوں سے پرہیز کرنا چاہیے کیونکہ یہ وہ وقت نہیں ہے سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کی جائے۔

متعلقہ تحاریر