بغاوت کیس: شہباز گل کی غیرمشروط معافی مانگنے کی پیشکش
شہباز گل کے خلاف 8 اگست کو مقدمہ درج کیا گیا جس میں فورسز کے افسران و اہلکاروں کو تقسیم کرنے کا بیان دینے کا الزام لگایا گیا اور مقدمے کے بعد مزید 5 ملزمان کو نامزد کیا گیا تھا۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما شہباز گِل نے بغاوت پر اکسانے کے الزام پر قائم مقدمے میں معافی مانگنے پر آمادگی ظاہر کردی۔
تفصیلات کے مطابق اس بات کا انکشاف شہباز گل کے وکیل دوران سماعت عدالت کے سامنے رکھی۔
پاکستان تحریک انصاف کے بغاوت پر اکسانےکے الزام میں گرفتار رہنما شہباز گل کی ضمانت کی درخواست کی سماعت ایڈیشنل سیشن جج ظفراقبال کی عدالت میں ہوئی۔
یہ بھی پڑھیے
کیا حکمران اتحاد پی ڈی ایم، عمران خان کی طرح امدادی ٹیلی تھون منعقد کریں گے ؟
سیلاب کا عذاب: مجرم ٹی وی پر ، ملزم کی براہ راست تقریر پر پابندی
سماعت کے موقع پر تفتیشی افسر انسپیکٹر ارشد ریکارڈ کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے۔
شہباز گِل کے وکیل برہان معظم نے مقدمے کا متن پڑھ کر سنایا۔ ان کا کہنا تھاکہ ان کے موکل شہباز گِل نے بغاوت کے متعلق کبھی سوچا بھی نہیں، مقدمہ ٹرانسکرپٹ کی بنیاد پر مختلف جگہوں سے پوائنٹس اٹھا کر درج کیا گیا۔
وکیل صفائی کا کہنا تھا کہ اس سے سارے بیان کے حوالے سے غلطی فہمی ہوئی ہے، شہباز گِل اس غلط فہمی کو دور کرنے کے لیے اور معافی مانگنے کے لیے بھی تیار ہیں، لیکن یہ حق کیسے حاصل ہوسکتا ہے کہ مختلف پوائنٹس اٹھا کر بغاوت کا الزام لگاتے ہوئے مقدمہ درج کردیا جائے۔
وکیل صفائی کا کہنا تھاکہ غلام مرتضیٰ چانڈیو کی مدعیت میں 8 اگست کو مقدمہ درج کیا گیا جس میں فورسز کے افسران و اہلکاروں کو تقسیم کرنے کا بیان دینے کا الزام لگایا گیا اور مقدمے کے بعد مزید 5 ملزمان کو نامزد کیا گیا تھا۔
شہباز گِل کے بیان اور اینکر کے سوال سے متعلق نجی نیوز چینل پر نشر ہونے والی ویڈیو بھی عدالت میں چلائی گئی۔
شہباز گل کے وکیل برہان معظم نے عدالت سے ریکارڈ دیکھنے کی اجازت طلب کرتے ہوئے کہا کہ ہم جاننا چاہتے ہیں ہمارے موکل کے خلاف کیا شہادت پیش کی گئی ہے۔
عدالت نے پولیس کو حکم دیا کہ ملزم کے خلاف ریکارڈ وکیل کو دکھایا جائے۔
شہباز گل کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ پولیس نے 161 کا بیان نہیں دکھایا، جس پر عدالت نے تفتیشی افسر کو وہ بیانات دکھانے کی بھی ہدایت کی۔