ملک میں سیلاب سے نقصانات کا ابتدائی تخمینہ 4 ارب ڈالر تک پہنچ گیا
پاکستان عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف سے سوا ارب ڈالر کے قرض کے حصول کیلئے مشکل ترین شرائط تسلیم کرچکا ہے جبکہ سیلاب سے ملک کو 4 ارب ڈالرز کا نقصان پہنچ چکا ہے۔ کیا آئی ایم ایف کے سوا ارب ڈالر سے ملکی مشکلات کم ہوپائیں گی؟
ملک میں سیلاب اورطوفانی بارشوں سے تباہ کاری کا سلسلہ جاری ہے۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق قدرتی آفات سے ملکی معیشت کو4ارب ڈالر (تقریباً900 ارب روپے ) کا نقصان ہوچکا ہے۔
ملک بھر میں طوفانی بارشوں اور سیلاب کے باعث اب تک ملکی معیشت کو 4 ارب ڈالر (تقریباً900 ارب روپے ) کا نقصان ہوچکا ہے جبکہ پاکستان بین الاقوامی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف سے سوا ارب ڈالر کے قرضے کیلئے مشکل ترین شرائط بھی تسلیم کرچکا ہے۔
یہ بھی پڑھیے
اسٹیٹ بینک کسانوں کو 1800 ارب روپے کے قرض فراہم کرے گا
پاکستان عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف کے سوا ارب ڈالر کے قرض کے حصول کے لیے مشکل ترین شرائط تسلیم کرچکا ہے جبکہ سیلاب سے ملک کو 4 ارب ڈالر کا انقصان پہنچ چکا ہے ۔کیا آئی ایم ایف کے سوا ارب ڈالر سے ملکی مشکلات کم ہو پائیں گی؟۔
ملک میں سیلاب سے ہونے والے نقصانات کا ابتدائی تخمینہ 900 ارب روپے سے زائد ہے۔سیلاب نے زندگی، فصلوں اورانفراسٹرکچر کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔
رپورٹ کے مطابق سیلاب سے ہونے والے نقصانات کا درست اندازہ نہیں لگایا جاسکتا تاہم نقصانات 900 ارب روپے سے زائد ہوںگے جوکہ 2010-11 کے سیلاب سے زیادہ ہیں۔
سیلاب کی وجہ سے رواں سیزن میں برآمدات کم اور درآمدات زیادہ ہوں گی جبکہ سیلاب سے وجہ سے گندم کی فصل میں تاخیر ہونے سے وجہ سے 1.7 بلین ڈالر تک کی گندم درآمد کرنی پڑے گی۔
سیلاب سے مویشیوں کی ہلاکتوں، گوشت کی قیمتوں میں اضافہ اور فصلوں اور باغات کی تباہی سے اشیاء خوردونوش کی قیمتوں میں اضافہ ہوگا جس سے ملک میں مہنگائی نئے ریکارڈ پر پہنچ جائے گی۔
پاکستان میں مون سون کی تاریخی تباہ کن بارشوں اور سیلاب نے گزشتہ چند ہفتوں کے دوران 30 ملین سے زائد افراد کو متاثر کیا ہے جبکہ 11 سو افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں اور لا تعداد افراز زخمی ہو گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے
جاز کا سیلاب متاثرین کی معاونت کیلئے ایک ارب روپے کی امداد کااعلان
وفاقی وزیربرائے موسمیاتی تبدیلی شیری رحمان کےمطابق بارشوں اورسیلاب سے مختلف مرحلے میں3کروڑ 3 لاکھ افراد متاثرہوئے ہیں جبکہ لاکھوں مکانات زمین بوس ہوگئے ہیں تاہم اس کا حتمی اندازہ لگایا جا رہا ہے ۔
نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے مطابق جون سے شروع ہونے والی طوفانی بارشوں اور اسکے نتیجے میں آنے والے سیلاب سے 3 ہزار کلو میٹر سے طویل سڑکیں تباہ ہو چکی ہیں۔
این ڈی ایم اے کے اعداد و شمار میں بتایا گیا ہے کہ سیلاب سے130پل تقریباً5لاکھ مکانات اور دکانیں مکمل یا جزوی طور پر سیلاب کی نظر ہوگئیں ہیں۔