کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز نے کے الیکٹرک کے بائیکاٹ کا اعلان کردیا

کراچی چیمبرآف کامرس اینڈ انڈسٹریز کے عہدیداروں  نے وزیراعظم سے کےالیکٹرک کے آڈٹ نطام کو تبدیل کرکے فرانزک آڈٹ کا مطالبہ کرتے ہوئے شہر قائد میں بجلی کی نئی ڈسٹری بیوشن  کی نئی کمپنیز لانے کا مطالبہ کیا، موجودہ قیمت پر بجلی لیکر ہمارے لیے صنعتیں چلانا مشکل ہوگیا ہے

کراچی چیمبرآف کامرس اینڈ انڈسٹریزنے کے الیکٹرک کے آڈٹ نطام کو تبدیل کرکے فرانزک آڈٹ کا مطالبہ کردیا ہے۔ کے سی سی اے نے  وزیراعظم سے اپیل  کی ہے کہ شہر میں بجلی کی ڈسٹری بیوشن  کی نئی کمپنیز لائیں جائیں۔

کراچی چیمبرآف کامرس اینڈ انڈسٹریز کے عہدیداروں نے مشترکہ پریس کانفرنس میں وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ شہر قائد میں بجلی کی نئی ڈسٹری بیوشن کی نئی کمپنیز کو کام کرنے کی اجازت دی جائے ۔ انہوں نے کے الیکٹرک کے آڈٹ نظام کی تبدیلی کا مطالبہ بھی کیا۔

یہ بھی پڑھیے

عدالت نے حکومت کو بجلی بلز میں فیول ایڈجسٹمنٹ چارج لینے سے روک دیا

زبیر موتی والا نے کہا کہ بجلی کی قیمت میں ہونے والا اضافہ ناقابل برداشت ہے۔ گزشتہ ماہ کے فیول ایڈجسٹمنٹ چارجزختم ہونے چاہیے۔20 لاکھ سے کم بجلی کے بل والے صنعتکاروں کے بل معاف ہونے چاہیے۔

زبیر موتی والا کا کہنا تھا کہ کراچی کے صنعتکاران حالات میں کاروبار نہیں چلاسکتے ہیں۔ نیپرا میں صنعتکاروں کا کوئی نمائندہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاور پالیسی پر نظرثانی کی ضرورت ہے۔ آ پی پیز کے معاہدے کیا ہوئے ہیں؟۔

معروف صنعت کار زبیرموتی والا نے کہا کہ لوڈ شیڈنگ کے خلاف کے الیکٹرک کے دفاتر کا گھیراؤ ہونا چاہیے اس میں کراچی چیمبر اف کامرس ساتھ  ہوگی۔ کے الیکٹرک کے فرانزک آڈٹ بھی ہونا چاہیے۔

اے کیو خلیل نے کہاکہ اگلے سال 2023 میں کے الیکٹرک کا معاہدہ ختم ہونے جارہا ہے۔ وزیراعظم سے اپیل ہوگی کہ بجلی کی ڈسٹری بیوشن کے لئے نئی کمپنیوں کو لایا جائے۔ نیپرا کے کراچی سے متعلق فیصلے ناانصافی پرمبنی ہیں۔

کراچی چیمبر آف کامرس کے صدرادریس میمن کا کہنا تھا کہ ہرتھوڑے دن بعد بجلی کی قیمت میں اضافہ کردیا جاتا ہے جبکہ بجلی کے بلوں میں فیول ایڈجسمنٹ چارجزلگائے جارہے ہیں۔ ہمارے لیے صنعتیں چلانا مشکل ہوگیا ہے ۔

یہ بھی پڑھیے

ٹیکسز سے بھرپور بجلی کے بلز، شہری غم و غصہ میں مبتلا

انہوں نے کہا کہ حکومت نے جو پاورٹیرف طے کیا ہےاس سے صنعت نہیں چل سکتی ڈھائی گنا زیادہ بجلی کے بل آرہے ہیں۔ 8 سال پہلے فکسڈ چارج ہوا تھا جو اب دوگنا کردیا گیا ہے جبکہ پیک آورز کے ریٹ بھی بڑھا دئیے گئے ہیں ۔

صدر کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کا کہنا تھا کہ موجودہ بجلی کا ٹیرف ناجائز ہے۔ فکسڈ چارجز کسی بھی طرح قابل قبول نہیں ہے۔ گزشتہ ماہ کا فیول ایڈجسمنٹ  چارجز کو واپس لیا جائے ۔

ادریس میمن نے کہا کہ سیلاب اور بدترین معاشی صورتحال میں بجلی کے بلوں کی ادائیگی ناممکن ہے۔انڈسٹری کسی بھی طرح اس بجلی کے ریٹ پر نہیں چل سکتی تاہم  اگر حکومت کی پالیسی کاروبار بند کروانا ہے تو یہ کیسی پالیسی ہے ۔

متعلقہ تحاریر