سیلابی صورتحال کے باعث سبزیوں اور پھلوں کے نرخ آسمان پر پہنچ گئے
ملک بھر میں طوفانی بارشوں اورسیلاب سے فصلوں اور سبزیوں کے کھیتوں کی تباہی کے بعداسکے اثرات مہنگائی کی صورت میں سامنے آرہے ہیں جس کی وجہ سے ملک بھر میں سبزیوں کی قیمتوں میں کئی گنا اضافہ ہوگیا ہے
ملک بھرمیں طوفانی بارشوں اور سیلاب سے فصلوں کی تباہ ہونے کی وجہ سے سبزیوں اور پھلوں کے نرخ آسمان پر پہنچ گئے۔ مہنگائی کا شکار عوام نے حکومت سے اشیائے خور ونوش کی قیمتوں کو کنٹرول کرنے کا مطالبہ کیا ہے ۔
سندھ سمیت ملک بھر میں طوفانی بارشوں اورسیلاب سے فصلوں کو پہنچنے والے نقصانات کے اثرات مہنگائی کی صورت میں سامنے آرہے ہیں جس کی وجہ سے ملک بھر میں سبزیوں کی قیمتوں میں کئی گنا اضافہ ہوگیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے
دریائے سندھ میں پانی کے بہاؤ کی شدت برقرار، نئے سیلاب کی پیش گوئی
سکھر کی مارکیٹوں میں سبزیوں اور فروٹ کی قیمتیں آسمان سے باتیں کررہی ہیں ۔ سبزی اور فروٹ عام آدمی کی پہنچ سے دور ہوچکے ہیں جس سے ایک نیا المیہ جنم لینے کا امکان پیدا ہوگیا ہے ۔
سکھر کی ہول سیل سبزی منڈی میں آڑھتی اور دلال زمینداروں سے سبزی تول کر نہیں لیتے ہیں بلکہ ہرقسم کی سبزی کی ڈھیری لگاکر بولی لگاکر خریدتے ہیں اور باہمی ملی بھگت سے بولی میں اضافہ نہیں ہونے دیتے ہیں ۔
آڑھتی اور دلال زمینداروں کی اس قسم کے معاملات سے کاشتکاروں کو ان کی پیداوار کا پورا معاوضہ نہیں ملتا ہے جبکہ دوسری طرف یہی آڑھتی اور دلال دوکانداروں اور رہڑی والوں کو سبزی من مانے نرخوں پر تول کر فروخت کرتے ہیں۔
سکھر شہر میں بیورو آف سپلائیزاینڈ پرائسز اور مارکیٹ کمیٹی کے دفاتر بھی موجود ہیں تاہم کمیٹی سبزیوں کا نرخنامہ جاری کرکے اپنے فرائض سے سبکدوش ہوکر بیٹھ جاتی ہے ۔
یہ بھی پڑھیے
پی پی رہنما منظور وسان کی بے حسی، سیلاب میں ڈوبے علاقے کو اٹلی کا وینس کہہ دیا
دوکانداراس نرخنامہ کو نمایاں جگہ پرلگانے کے بجائے ردی کی ٹوکری میں پھینک دیتے ہیں اور یہی وجہ سے کہ صارفین کو حکومتی نرخ پر سبزیاں اور فروٹ کا حصول ناممکن ہوجاتا ہے ۔
صارفین نے کمشنراور ڈپٹی کمشنر سمیت دیگر متعلقہ محکموں سے مطالبہ کیا ہے کہ اشیائے صرف کی قیمتیں مقرر کرکے اور ان پر عملدرآمد کراکر صارفین کو منافع خوروں سے بچایا جائے۔