سندھ میں سیلاب سے متاثرہ 20 لاکھ بچوں کا تعلیمی سلسلہ چھوٹنے کاخدشہ

سندھ کے وزیرتعلیم  سید سردارعلی شاہ نے خدشہ ظاہرکیا ہے کہ صوبے میں سیلاب سے متاثرہ 20 لاکھ بچے اسکول چھوڑ دیںگے، انہوں نے عزم ظاہر کیا کہ اس بات کو یقینی بنایا جارہا ہے کہ بچوں کا ڈراپ آؤٹ نہ ہو، یونیسیف سے ملکر خیمہ اسکولز قائم کررہے ہیں

سندھ کے وزیرتعلیم  سید سردارعلی شاہ نے خدشہ ظاہرکیا ہے کہ سیلاب سے متاثرہ 20 لاکھ بچے اسکول چھوڑ دیںگے ۔ ان کا کہنا ہے کہ  سیلاب کی وجہ سے  سندھ میں تدریسی عمل کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچنے کا امکان ہے ۔

سندھ کے وزیر تعلیم و ثقافت سید سردار علی شاہ نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ متاثرہ علاقوں میں سیلاب کی وجہ سے 20 لاکھ سے زائد بچے اسکول چھوڑ سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

دادو میں اسپتال انتظامیہ نے ایک ہزار کے بل کیلئے بچے کی لاش ماں کو نہیں دی

سید سردار علی شاہ نے عمرکوٹ میں ڈپٹی کمشنر، ایس ایس پی، مختلف فلاحی تنظیموں اور یونیسف کے نمائندوں کے ساتھ میٹنگ کرتے ہوئے کہا کہ صوبے میں تعلیمی ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔

انگریزی اخبار دی نیوز نے سندھ کے وزیر تعلیم  کے حوالے سے بتایا کہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں تعلیم کا بہت بڑا نقصان ہوا ہے۔انہوں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ سیلاب کے نتیجے میں 20 لاکھ سے زیادہ اسکول چھوڑ سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ امدادی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ، تعلیم کو بچانے اور اس بات کو یقینی بنانے کی ضرورت تھی کہ متوقع طور پر ڈراپ آؤٹ نہ ہو۔

سندھ کے وزیر تعلیم و ثقافت سید سردار علی شاہ  نے اس موقع پر اعلان کیا کہ محکمہ اسکول ایجوکیشن سندھ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں ٹینٹ اسکول قائم کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ  اگر سیکھنے کی سرگرمیوں کو یقینی نہ بنایا گیا تو ہمیں مستقبل قریب میں بہت بڑی تباہی کا سامنا کرنا پڑے گا۔ یہی وجہ ہے کہ محکمہ تعلیم بچوں کو تمام خلفشار کے ساتھ سیکھنے کی سرگرمیوں میں مصروف رکھنے کی بھرپور کوشش کر رہا ہے۔

وزیر تعلیم نے کہا کہ اگر بے گھر بچوں کو ان کے عارضی کیمپوں میں سیکھنے کا ماحول فراہم نہ کیا گیا تو بڑے پیمانے پر ڈراپ آؤٹ دیکھا جا سکتا ہے اور اس چیلنج پر قابو پانے کے لیے محکمہ تعلیم کو ریلیف کیمپوں میں خیمہ سکول قائم کرنے ہیں ۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمیں امدادی کارروائیوں اور بحالی میں غیر سرکاری تنظیموں کی مدد کی ضرورت ہے۔ اساتذہ کو چاہیے کہ وہ کیمپوں میں بچوں کو پڑھائیں تاکہ سیکھنے کے نقصان کے خطرے کو کم سے کم کیا جا سکے۔

وزیر تعلیم سندھ نے مزید کہا کہ سیلاب نے کافی معاشی نقصان پہنچایا ہے اور پسماندہ اور دور دراز علاقوں کے والدین کو نقصان پہنچا ہے جہاں لوگ زراعت اور مویشی سے محروم ہو گئے ہیں وہ اپنے بچوں کو سکول نہیں بھیج سکیں گے۔

متعلقہ تحاریر