شہر قائد میں ڈاکو شہریوں کی جانیں لینے لگے مگر پولیس رقص میں مصروف

پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت نے شہر قائد کے مکینوں کو ڈاکوؤں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا جبکہ پولیس افسران ٹک ٹاکرز لڑکیوں کے ہمراہ کھلے عام رقص کرنے میں مصروف عمل نظر آتے ہیں، گزشتہ ایک ہفتے میں جرائم پیشہ افراد 10 افراد  کی جان لے گئے جبکہ رواں سال کے پہلے آٹھ ماں میں 350 افراد سے جینے کا حق چھینا گیا، شہریوں سے 32 ہزار موٹر سائیکلز اور 17 ہزار بھی چھینے گئے

کراچی میں ڈاکو راج قائم ہوگیا۔ ایک ہفتے کے دوران جرائم پیشہ افراد نے دوران ڈکیتی 10 افراد کو قتل اور20 سے زائد افراد کو گولیاں مار کر زخمی کیا گیا جبکہ کراچی پولیس کے افسران اور اہلکار اپنے فرائض سرانجام دینے کے بجائے ٹک ٹاکرز لڑکیوں کے ساتھ  رقص کرنے میں مصروف نظر آرہے ہیں۔

پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت نے شہرقائد کے مکینوں کو ڈاکوؤں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ہے۔ جرائم پیشہ افراد نے گزشتہ  ایک ہفتے کے دوران 10 افراد کی جان لے لی جبکہ مزاحمت کرنے پر 20 افراد پر گولیاں برساں کے انہیں شدید زخمی کردیا گیا ۔

یہ بھی پڑھیے

پسند کی شادی کا معاملہ: کراچی میں پانی کی ٹنکی سے 2 لڑکیوں کی لاشیں برآمد

کراچی کے علاقے کورنگی میں ہفتہ و اتوارکی درمیانی شب مسلح جرائم پیشہ افراد نے ڈکیتی کے دوران فائرنگ کرکے 2 نوجوانوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا جبکہ 3 کو زخمی کیا گیا ۔ گزشتہ 36 گھنٹوں کے دوران 5 شہریوں کی جانیں لی گئیں۔

گزشتہ ایک ہفتے کے دوران ماڈل کالونی، لانڈھی، گلستان جوہر سمیت مختلف علاقوں میں 8 افراد  جرائم پیشہ افراد کی گولیوں کا نشانہ بنے جبکہ دوسری جانب قانون نافذ کرنے والے اہلکار ٹک ٹاکرز لڑکیوں کے ہمراہ سرے عام رقص و مستی میں گم ہیں ۔

کراچی میں رواں سال کے آٹھ ماہ کے دوران جرائم کے واقعات میں 350 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں جبکہ 270 افراد کو زخمی بھی کیا گیا ہے ۔

سٹیزن پولیس لائزن کمیٹی (سی پی ایل سی) کی رپورٹ کے مطابق کراچی میں گزشتہ آٹھ ماہ کے دوران جنوری 2022 سے اگست 2022 کے دوران جرائم کی وارداتوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

گزشتہ ماہ اگست میں شہر کے مختلف علاقوں میں لوٹ مار کے خلاف مزاحمت پر 59 شہریوں کی جانیں لی گئیں۔ گزشتہ آٹھ ماہ میں  32 ہزار موٹر سائیکلز اور 1300 گاڑیاں چھینی یا چوری کی گئیں۔

سی پی ایل سی کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ 8 ماہ میں 17 ہزار مو بائل فونز چھینے گئے۔ اغوا برائے تاوان کے 7 جبکہ بھتہ خوری کے  3 واقعات رپورٹ ہوئے ۔

جبکہ دوسری جانب شہر میں امن و امان کے قیام کی ذمہ دار سندھ حکومت اور کراچی پولیس اپنی اپنی مستی میں مگن نظر آتے ہیں۔ سوشل میڈیا پر وائرل ایک وڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے ایک پولیس اہلکار کھلے عام سڑک  پر ٹک ٹاکر لڑکی کے ہمراہ رقص میں مصروف ہے ۔

فیضان نامی  ٹوئٹر صارف نے ایک وڈیو شیئر کی ہے جس میں ایک ٹک ٹاکرز لڑکی  کے ہمراہ پولیس اہلکار سڑک پر رقص میں مصروف ہے جبکہ  اس اہلکار نے اس لڑکی کے گلے میں ہاتھ ڈال کر اسے ہراساں بھی کرنے کی کوشش کی ۔

 

متعلقہ تحاریر