وزیردفاع آرمی چیف کی تعیناتی کے طریقہ کار سے ہی لاعلم نکلے

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ آرمی چیف کی تعیناتی کے وزارت دفاع سنیارٹی کی بنیاد پر پانچ نام بھیجتی ہے اور فائنل سلیکشن وزیراعظم کا استحقاق ہوتا ہے۔

وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ نئے آرمی چیف کے لیے ادارہ جو بھی تجاویز دے گا اس کے مطابق فیصلہ کیا جائے گا۔ آرمی چیف کی تعیناتی کا فیصلہ آخری 24 سے 48 گھنٹوں میں  ہوگا۔ وزیر دفاع کو بتانا مقصود یہ ہے کہ آرمی چیف کا نام وزارت دفاع دیتی ہے ادارہ نہیں۔

وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل اور وزیر دفاع خواجہ آصف نے  اسلام آباد میں مشترکہ  کی پریس کانفرنس کی۔  اس موقع پر خواجہ آصف نے کہا کہ  آرمی چیف کی تقرری کا مرحلہ تقریباً 4 ہفتے پہلے شروع ہو جاتا ہے، نئے آرمی چیف کا فیصلہ 29 نومبر کو ہو جائے گا۔

یہ بھی پڑھیے

افتخار درانی نے نور عالم خان کو ان کی آئینی حدود کا بتا دیا

8ستمبر 2022 یومِ بحریہ کے موقع پر پاک بحریہ کے سربراہ کا پیغام

ان کا کہنا تھا کہ افواج پاکستان میں تمام چیف کی تعیناتیاں میرٹ پر کی جاتی ہیں ، آرمی خود سینارٹی کی لسٹ بھیجتی ہے اور پھر چیف کی تعیناتی کی جاتی ہے، عمران خان بتائیں آرمی چیف کی تعیناتی میں کب میرٹ نہیں تھا۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان نے آرمی چیف کی تعیناتی پر جو باتیں سوچی سمجھی سازش کے تحت کی ہیں ، سوچی سمجھی سازش کو بعد میں پھر میرٹ کی بات کے طور پر بنا کر پیش کیا جارہا ہے۔ بڑی بڑی اہم میٹنگز ہوتی تھی اور عمران خان میٹنگز میں نہیں آتا تھا۔ گزشتہ تین برسوں میں عمران خان نے موجودہ آرمی چیف بے حد تعریفیں کیں۔

خواجہ آصف نے کہا کہ  عمران خان جان بوجھ کر نئے آرمی چیف کی تعیناتی کو مشکوک بنا رہے ہیں۔ کیا عمران خان نے بزدار کی تعیناتی میرٹ پر کی تھی؟ کے پی وزیراعلی کی تعیناتی کس میرٹ پہ ہوئی؟ بی آر ٹی کیس کس میرٹ پر بند ہوا ؟ سوہاوا یونیورسٹی کیلئے خریدی گئی زمین میں کونسا میرٹ تھا؟

خواجہ آصف نے کہا کہ چینی اسکینڈل ، گندم اسکینڈل او دیوار اسکینڈل پر میرٹ سے کیا تحقیات ہوئیں؟۔ امریکہ کو خوش کرنے کیلئے پی ٹی آئی نے پچیس ہزار پر ملازم رکھا۔

وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت نے 180 ملین پاؤنڈ کی انکوائری مکمل کر لی۔ نیب کیس کا سامنا کریں۔ نواز شریف اور مریم نواز نے دو سو عدالتوں کی پیشیوں میں حاضر ہوئے، عمران خان کی پارٹی خود اس سے لاتعلقی کا اظہار کر رہی ہے، عمران خان جانب بوجھ کر اٹیک کر کے بعد میں کہتا ہے کہ میرا مطلب فلاں ہے۔ ادارے موجودہ ہیں اور ان کی کرپشن کی تحقیقات شروع ہو چکی ہیں۔ زیادہ دیر نہیں لگے گی سب کرپشن سامنے آئے گی۔

وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ  عثمان بزدار، محمود خان، مراد سعید کونسا میرٹ تھا؟ فرح خان پنجاب میں تقرر و تبادلے کرتی تھی یہ کونسا میرٹ تھا؟ اگر عمران خان نہ چاہتے تو کیا فرح خان تقرر و تبادلے کر سکتی تھی؟

وزیر دفاع خواجہ آصف کی پریس کانفرنس پر تجزیہ کاروں کا کہنا ہے ہے آرمی چیف کا نام فوج نہیں بھیجتی بلکہ یہ کام وزارت دفاع کا ہوتا ہے کہ جو سنیارٹی کی بنیاد پر پانچ نام وزیراعظم کو بھیجتی ہے اور یہ تعیناتی وزیراعظم کا آئینی استحقاق ہوتا ہے وہ جسے چاہیں آرمی چیف لگا دیں۔

متعلقہ تحاریر