ہائیر ایجوکیشن کمیشن کا اعلیٰ تعلیم کیلئے بجٹ کا ایک فیصد مختص کرنے کا مطالبہ
ایچ ای سی کے سربراہ ڈاکٹر مختار احمد نے کہا ہے کہ 2018 میں ایچ ای سی کا بجٹ 119 ارب روپے تھا ، جو اب 106 ارب روپے بھی نہیں ہے۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے تعلیم میں چیئرمین اعلیٰ تعلیمی کمیشن ( ہائیر ایجوکیشن کمیشن ) ڈاکٹر مختار احمد نے انکشاف کیا ہے کہ ایچ ای سی کا بجٹ بڑھنے کی بجائے کم ہوتا جا رہا ہے۔
جس پر کمیٹی نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ مجموعی قومی آمدنی (جن ڈی پی) کا کم از کم ایک فیصد اعلیٰ تعلیمی اداروں کے لئے مختص کیا جائے تاکہ ملک میں اعلیٰ تعلیم کو فروغ مل سکے۔
یہ بھی پڑھیے
پاسپورٹ واپسی کا معاملہ: مریم نواز کو عدالت سے ریلیف نہ مل سکا
وزیردفاع آرمی چیف کی تعیناتی کے طریقہ کار سے ہی لاعلم نکلے
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے وفاقی تعلیم ، پیشہ ورانہ تربیت ، قومی ورثہ و ثقافت کا اجلاس سید سمیع الحسن گیلانی کی زیرصدارت ہوا۔
اجلاس میں ڈاکٹر مختار احمد چیئرمین ایچ ای سی نے کمیٹی کو فنڈز کی کمی سے آگاہ کیا۔
ان کا کہنا تھاکہ 2018 میں ایچ ای سی کا بجٹ 119 ارب روپے تھا ، جو اب 106 ارب روپے بھی نہیں ہے ، 11 ستمبر کو ایچ ای سی کے قیام کو 20 برس مکمل ہو جائیں گے۔ادارے کے قیام کے وقت 59 پبلک اور پرائیویٹ یونیورسٹیاں تھیں ، اب ایچ ای سی سے منسلک یونیورسٹیوں کی تعداد 244 ہوگئی ہے۔
کمیٹی کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ مالی سال 2022-23 کے دوران اعلیٰ تعلیمی اداروں کے لئے جی ڈی پی کا صرف 0.084 فیصلہ مختص کیا گیا جس پر کمیٹی نے صورت حال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا کہ قومی آمدن (جی ڈی پی) کا کم از کم ایک فیصد ملک کے اعلیٰ تعلیمی اداروں کے لیے مختص کیا جائے تاکہ پاکستان اعلیٰ تعلیم کے میدان میں آگے بڑھ سکے۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی تعلیم و تربیت کے اجلاس میں تین بلوں کا جائزہ لیا جانا تھا تاہم تینوں بلوں کے محرک اجلاس میں شریک نہ ہو سکے جس کے سبب یہ بل موخر کر د ئیے گئے ، اجلاس میں فیڈرل ڈائریکٹوریٹ آف ایجو کیشن میں ڈیپوٹیشن پر کام کرنے والی 300 خواتین ٹیچرز کی واپسی سے متعلق معاملہ بھی زیر غور آیا۔