حکومت کی غیرسنجیدہ پالیسی کے باعث موسم سرما میں گیس و بجلی کے بحران کا اندیشہ

وزیراعظم شہبازشریف کی زیرقیادت وفاقی حکومت نے آنے والے موسم سرما کیلئے مطلوبہ مقدار میں ری گیسیفائیڈ مائع قدرتی گیس(RLNG) نہیں خریدی جسکے باعث سردیوں میں گیس اور بجلی کا بڑا بحران درپیش ہوگا، گھریلو صارفین کیلئے پریشر پروفائلنگ کی جائے گی جبکہ سی این جی سیکٹر کو مکمل سپلائی بند کیے جانے کی امکانات موجود ہیں

وزیراعظم شہبازشریف کی زیرقیادت وفاقی حکومت نے آنے والے موسم سرما کیلئے مطلوبہ مقدارمیں ری گیسیفائیڈ مائع قدرتی گیس (RLNG) نہیں خریدی جس کے باعث سردیوں میں ملک میں گیس اور بجلی کا بڑا بحران سراٹھاسکتا ہے ۔  

وفاقی حکومت آنے والے موسم سرما کیلئے مطلوبہ مقدار میں ری گیسیفائیڈ مائع قدرتی گیس (آرایل این جی ) کا بندوست نہیں کرسکی جس کی وجہ سے خدشات ہے کہ گھریلو صارفین کو گیس کی کمی کا سامنا کرنا پڑے گا ۔

یہ بھی پڑھیے

شہباز حکومت نے 2 ماہ میں بلند ترین شرح سود پر 760 ارب روپے قرض لیا

ایک انگریزی اخبار کی رپورٹ کے مطابق آرایل این کی خریداری نہ ہونے سے پاور سیکٹر کو موسم سرما کے مہینوں میں آرایل این جی کی کم سپلائی بھی ملے گی جس سے لیکویڈیٹ ڈیمیجز (LDs) ہوسکتی ہیں۔

اخبار نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ گیس کے استعمال کو محدود کرنے کیلئے ملک بھر میں گھریلو شعبے میں پریشر پروفائلنگ کی جائے گی۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایس ایس جی سی کو 75 ایم ایم سی ایف ڈی پر برقرار رکھا گیا ہے جبکہ سی این جی سیکٹر کو مارچ 2023 تک سپلائی مکمل طور پر معطل رہے گی۔

یہ بھی پڑھیے

حکومت نے کاروباری طبقے کیلئے قبر کھود دی ہے، صدر ایف پی سی سی آئی

ذرائع کا کہنا ہے کہ جنوری سے فروری2023 کے دوران فرٹیلائزرسیکٹر کو سپلائی معطل رہے گی جبکہ پنجاب میں کیپٹیو پاور پلانٹس (سی پی پیز) کو 50 فیصد سپلائی نومبر 2022 اور فروری 2023 تک بند رہے گی اور 75 فیصد سپلائی میں کمی کی جائے گی۔

رپورٹ کے مطابق جنوری 2023 میں 25 فیصد گیس فراہم کی جائے گی اور اس کے بعد 50 فیصد فراہم کی جائے گی۔

متعلقہ تحاریر