اقوام مغرب ساتھ دیں ورنہ سیلاب سے بچنے والے بھوک سے مرجائیں گے، فاطمہ بھٹو

مصنفہ فاطمہ بھٹونے گارڈین میں شائع اپنے مضمون میں کہا کہ دنیا کا پانچواں بڑا ملک اپنی بقا کی جنگ لڑرہا ہے، سیلاب میں زندہ بچ جانے والے فاقہ کشی کی وجہ سے موت کے منہ میں جارہے ہیں، اقوام مغرب پاکستان کے سپر فلڈ کو نظرانداز نہ کرے، سیلاب نے ایک نسل  پیچھے دھکیل دیا ہے

فاطمہ بھٹو کا کہنا ہے کہ مغرب  پاکستان کے حالیہ بد ترین سیلاب کو نظر اندازکررہا ہے۔ جو لوگ سیلابی پانی سے مرنے سے بچ گئے ہیں وہ بھوک و فاقہ کشی کے باعث مرجائیں گے  ۔

پاکستان پیپلزپارٹی (شہید بھٹو ) کی سربراہ غنویٰ بھٹو کی صاحبزادی مصنفہ فاطمہ بھٹو اقوام مغرب پاکستان کے حالیہ بد ترین سیلاب کو نظرانداز کر رہی ہے۔ جو لوگ سیلاب سے نہیں مرے اب ان کی فاقہ کشی کے باعث اموات متوقع ہیں ۔

یہ بھی پڑھیے

ذوالفقار جونیئر کا عالمی برادری سے پاکستان کا قرضہ معاف کرنیکا مطالبہ

عالمی شہرت یافتہ برطانوی جریدے ڈی گارڈین میں شائع ہونےوالے اپنے ایک مضمون میں فاطمہ بھٹو کا کہنا تھا کہ آج  دنیا کا پانچواں بڑی آبادی والا ملک پاکستان اپنی بقا کی جنگ لڑرہا ہے جوکہ موسم گرما کی بے ترتیب بارشوں سے شدید مشکلات کا شکار ہوچکا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ رواں سال کی مون سون کی طوفانی بارشوں نے پورے ملک کو اپنی لپیٹ میں لیا ہوا ہے۔ صوبہ سندھ میں گزشتہ چند ہفتوں کے دوران 464 فیصد زیادہ بارش ہوئی جبکہ پاکستان کے گلیشیئر  بھی انتہائی تیزی سے پگھل رہے ہیں ۔

فاطمہ نے لکھا کہ آب و ہوا کے بحران کے ان دو نتائج نے مل کر ایک خوفناک سپر فلڈ کو جنم دیا ہے جس نے ملک کو تباہ کردیا ہے۔ بین الاقوامی برادری اس پر فوری توجہ دیں ورنہ کل آپ بھی ایسے آفات کا نشانہ ہونگے ۔

گارڈین میں شائع مضمون میں کہا گیا کہ صوبہ سندھ میں نوے فیصد فصلیں بتاہی و بربادی کا شکار بن چکی ہیں۔ سماجی بہبود کی تنظیم ایدھی فاؤنڈیشن  سیلاب میں موت کے منہ میں جانے  سے بچ جانے والی بھوک کے باعث مر جائیں گے ۔

فاطمہ بھٹو کا کہنا تھا کہ  پاکستان میں قحط آنے کے امکانات ہیں۔ ملکی معیشت کو پہنچے والے نقصانات کا تخمینہ 30 ارب ڈالر سے زائد ہے  جبکہ 50 ملین لوگ بے گھر ہوچکے ہیں۔ سیلابی پانی سے وبائی امراض بھی بڑھنے لگیں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ ایک ڈراؤنے خواب جیسا ہے تاہم اگر آپ پاکستان سے باہر رہتے ہیں تو  آپ کو حالیہ سیلاب کی تباہی کا زیادہ اندازہ نہیں ہوگا جبکہ مغرب بھی اس سپر فلڈ کو نظر انداز کر رہا ہے ۔

یہ بھی پڑھیے

ذوالفقار علی بھٹو جونیئر کی سیلاب متاثرین میں عوامی انداز اپنانے پر پذیرائی

ان کا کہنا تھا کہہ آج پاکستان کوجس ہولناکی کا سامنا ہے وہ عالمگیر اور موسمیاتی خرابی کے نتائج کی واضح وارننگ ہے۔ انسان زمین کو تباہی و بربادی کی طرف لے جارہا ہے اور جو پاکستان میں حالات ہیں وہ اس کا ثبوت ہیں۔

فاطمہ نے اپنے مضمون  میں کہا کہ سندھ کے سیلاب کی سٹیلائٹ  تصاویرنے ہمیں چونکا دیا ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں سیلاب سے ایک نسل  پیچھے کی جانب چلی گئی ہے جبکہ ہم پہلے ہی  صحت و تعلیم میں پیچھے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ سیلاب سے 400 سے زائد بچے جان کی بازی ہارچکے ہیں جبکہ آگےموسم سرما آرہاہے اورلاکھوں افراد بے گھر ہیں جسکے باعث مزید اموات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے ۔

اپنے مضمون میں فاطمہ بھٹو سے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بین الاقوامی  شخصیات اور مغربی حکومتوں کی خاموشی مایوس کن ہے  جبکہ دور دراز کے ممالک نے پاکستان سے اظہار یکجہتی کیا ۔

متعلقہ تحاریر