جمعیت اتحادالعلما پنجاب کا ٹرانس جینڈر قانون کے خلاف احتجاجی تحریک کا اعلان

مولانا امیر عثمان ،  مولانا حبیب الرحمن ، قاری خلیل الرحمن ، مولانا عزیز الرحمن ، مولانا ندیم احمد قاسمی کی اسلام آباد میں پریس کانفرنس

جمعیت اتحادالعلماء پنجاب کے صدر مولانا امیر عثمان نے پاکستان کے تمام بڑی سیاسی جماعتوں کی جانب سے ملکر ٹرانس جینڈر قانون کو قومی اسمبلی و سینیٹ سے پاس کروانے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے ملک کی دینی و نظریاتی سرحدوں پر حملہ قرار دیا ہے۔

انھوں نے کہایہ قانون درحقیقت ہم جنس پرستی کے مکرو ایجنڈے کو آگے بڑھانے کی شرمناک کوشش ہے، 2018 میں بنایا گیا یہ قانون درحقیقت مغربی ایجنڈے کو آگے بڑھا نے کا حصہ ہے، مغرب کا اپنا معاشرتی اور خاندانی نظام تو تباہ ہو گیا ہے، اب وہ مسلمانوں کے معاشرتی اور خاندانی نظام کو تباہ کرنے کے درپے ہے۔

یہ بھی پڑھیے

دہشتگردی کیس: عمران خان کی عبوری ضمانت میں 20 ستمبر تک توسیع

اسلام آباد ہائیکورٹ کا انتباہ، 23 روز سے لاپتا شخص گھر پہنچ گیا

انھوں نے کہا جمعیت اتحادالعلماء پنجاب اس مسئلے کو عوامی سطح پر اُجاگر کر نے کے لیے اگلے چند دنوں میں اسلام آباد میں ایک بڑا سیمینار بھی منعقد کرے گا اور بتدریج اس حوالے سے احتجاجی تحریک کو آگے بڑھائے گی، خواجہ سراؤں کے حقوق سے کوئی طبقہ انکاری نہیں ہے، لیکن یہ بِل خواجہ سراؤں کے حقوق کے نام پر فحاشی کا دروازہ کھولنے کے مترادف ہے، اسلام خواجہ سراؤں کو مکمل سماجی تحفظ فراہم کرتا ہے، موجودہ قانون بننے سے پہلے ہی 28 ہزار سے زائد افراد جنس تبدیلی کی درخواست دے چکے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ موجودہ بل کے تحت کوئی مرد خود کو عورت سمجھے تو وہی اس کی جنس ہو گی اور اس نئے قانون کے تحت اس سلسلے میں کسی میڈیکل بورڈ کی ضرورت نہیں رہے گی، وفاقی شرعی عدالت نے اس حوالے سے ہم جنس پرستی کے اصولوں کی واضع نشاندہی کی، آئین کے مطابق ملک میں کوئی قانون قرآن و سنت کیخلاف نہیں بنایا جا سکتا۔

اس موقع پر جمعیت اتحادالعلماء پاکستان کے رہنماء مولانا حبیب الرحمن، جمعیت اتحادالعلماء اسلام آباد کے صدر قاری خلیل الرحمن، جماعت اسلامی کے رہنماء مولانا عزیز الرحمان، شعبہ فہم دین پنجاب کے ناظم مولانا ندیم احمد قاسمی بھی موجود تھے۔

مولانا امیر عثمان نے کہا کہ پی ٹی آئی ریاست مدینہ کی بات تو کرتی ہے مگر قرآن و سنت سے متصادم اس قانون کو ختم کرنے کے لیے پی ٹی آئی نے کوئی قدم نہیں اٹھایا، پاکستان اسلام کے نام پر قائم ہوا ہے مگر ہر دور میں دستور سے اسلامی شقوں کو نکالنے کی کوشش کی گئی، مشرف دور میں حدود آرڈیننس لایا گیا، پھر وویمن پروٹیکشن بل لایا گیا یہ بل معاشرے میں زنا بالرضا کا لائسنس کی حیثیت رکھتا ہے، پھر ڈومیسٹک وائلنس کا قانون لایا گیا جو خاندانی نظام کو تباہ کرنے کیلئے ہے۔

انھوں نے کہا پاکستانی عوام ٹرانس جینڈر بل میں جماعت اسلامی کے سینٹر مشتاق احمد کی طرف سے پیش کردہ ترمیمی بل کی بھرپور حمایت کا اعلان کرتی ہے۔

مولانا امیر عثمان نے کہا پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان اس شیطانی بل کو روکنے کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔

مولانا حبیب الرحمان نے کہا ایمان کا تقاضا ہے کہ آئندہ نسلوں کو اس بل کے اثرات سے محفوظ بنایا جائے، ماضی میں تینوں بڑی سیاسی پارٹیوں کی ملی بھگت سے خواجہ سراؤں کے حقوق کے تحفظ کے نام پر نہ صرف مغربی تہذیبی بے راہ روی (ہم جنس پرستی) کی راہ ہموار کرنے کی حوصلہ افزائی کی بلکہ قرآن و سنت اور ہماری مشرقی اقدار کو پامال کرنے کی بھی سازش کی گئی۔

انہوں نے کہا کہ اس موقع پر خاموش رہنا گویا عمل قوم لوط کی حمایت کے مترادف ہے۔

انہوں نے وکلاء برادری کے علاوہ علما اور مذہبی اسکالرز سے بھی اپیل کی کہ وہ ٹرانس جینڈر سے متعلق ایکٹ میں ترمیمی بل کی حمایت کر کے اپنی دینی، تہذیبی اقدار کی حفاظت کے سلسلے میں اپنا کردار ادا کریں، سینٹر مشتاق احمد کی مجوزہ ترامیم میں خواجہ سراؤں کو نہ صرف معاشرتی، سماجی تحفظ اور عزت و توقیر ملے گی بلکہ بے راہ روی کے شکار اباعیت پسندوں جو بلاوجہ اپنی آزاد مرضی سے جنس تبدیل کرکے مغربی تہذیبی جارحیت کے مرتکب ہوکر متعدد معاشرتی ، سماجی اور وراثت سمیت دیگر فقہی مسائل کو جنم دینے کے لیے کوشاں ہیں، ان کو لگام دینے میں بھی مدد ملے گی۔

متعلقہ تحاریر