فلڈ ریلیف فنڈ کیلئے 150 ملین ڈالر کے وعدے، موصول صرف 38 ملین ڈالر ہوئے، رپورٹ

عالمی سطح پر پاکستان کی اپیل پر ڈونر اداروں نے 150 ملین ڈالر دینے کا وعدہ کیا تھا تاہم اتحادی حکومت کو ابھی تک صرف 38 ملین ڈالر موصول ہوئے ہیں۔

سیلاب متاثرین کی امداد کے لیے پاکستان اور اقوام متحدہ کی جانب سے ابتدائی طور پر 160 ملین ڈالر کی اپیل کی گئی تھی جس کے نتیجے میں عالمی سطح پر مختلف ممالک اور ڈونر ایجنسیز کی جانب سے 150 ملین ڈالر کے وعدے کیے گئے تھے۔

اقوام متحدہ کے کوآرڈینیٹر جولین ہارنیس کے مطابق اب تک اس رقم میں سے صرف 38.35 ملین ڈالر امداد کی شکل میں موصول ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا ہے کہ "ہم اپنی فنڈ ریزنگ مہم میں بہت کامیاب رہے ہیں، کیونکہ موجودہ حالات میں 150 ملین ڈالر کے وعدے کیے بہترین ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

ڈیفنس میں نکاسی آب کا معاملہ: سندھ ہائیکورٹ کی ڈی ایچ اے انتظامیہ کی سرزنش

وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی کشتی کو دھکے لگاکر پشتے تک لانا پڑا

انہوں نے بتایا کہ "مرکزی عطیہ دہندگان میں ریاستہائے متحدہ، کینیڈا، برطانیہ، جاپان، ڈنمارک، آسٹریلیا، سنگاپور اور دیگر ممالک شامل ہیں۔

جولین ہارنیس کے مطابق اقوام متحدہ کے سینٹرل ایمرجنسی رسپانس فنڈ نے 10 ملین ڈالر اکٹھے کیے ہیں۔

ایک پریس بریفنگ میں جولین ہارنیس کا کا کہنا تھا فنڈنگ کی صورتحال اچھی ہے تاہم پاکستان میں ہنگامی صورتحال تیزی سے تبدیل ہورہی ہے۔ خاص طور پر صحت کی صورتحال انتہائی تشویشناک ہے۔

ان کا کہنا تھا بورڈ میں اس بات پر اتفاق کیاگیا ہے کہ 160 ملین ڈالر کی امداد کافی نہیں ہوگی ، ہم حکومت کومتح

اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ بات چیت کر رہے ہیں۔

اقوام متحدہ کے کوآرڈینیٹر کا کہنا تھا ہم تشخیص اور جائزوں کی بنیاد پر اس فیصلے پر پہنچے ہیں کہ ہمیں اور فلیش اپیل کی جانب جانا ہوگا۔

انہوں نے بتایا کہ جو امداد موصول ہوئی ہے وہ ستمبر 2022 سے فروری 2023 کے لیے کافی ہے ، اقوام متحدہ کی نظر ان 60 لاکھ لوگوں پر مرکوز ہے جو سیلاب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔ جبکہ ایک اندازے کے مطابق سیلاب سے 33 ملین افراد متاثر ہوئے ہیں۔

جولین ہارنیس کا کہنا تھا اقوام متحدہ اور این جی اوز کے پاس کچھ ریزرو پیسہ ہیں ، جنہیں ہنگامی حالات میں ری ڈائریکٹ کرسکتے ہیں ، مگر اس کی بھی ایک حد ہے۔ ان کا کہنا تھا ہمیں امدادی کارروائیوں کو تیز کرنا ہوگا۔ ہمیں فوری پر ایک خطیر رقم کی  ضرورت ہے۔

اقوام متحدہ کے ریذیڈنٹ کوآرڈینیٹر کا کہنا تھا کہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام (BISP) کے ذریعے نقد امداد کا ایک بہت بڑا حصہ تقسیم کیا جارہا ہے۔

جولین ہارنیس کا کہنا تھا یہ اقوام متحدہ کی ذمہ داری ہے کہ مالی امداد شفاف طریقے سے ضرورت مندوں تک پہنچ جائے۔ اقوام متحدہ کے پاس تمام ڈونر ایجنسیز اور این جی اوز کی نگرانی کا ایک مربوط نظام موجود ہے۔

انہوں نے بتایا کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے ایک معروف بین الاقوامی اکاؤنٹنگ کمپنی کو شامل کرنے کے فیصلے کو سراہا ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ بین الاقوامی امداد کا صحیح استعمال ہو رہا ہے اور کوئی چوری نہیں ہو رہی ہے۔

متعلقہ تحاریر