آخری سانسیں لیتا پاکستان کا نظام انصاف 45 سال بعد بھی فیصلہ کرنے سے قاصر
سندھ ہائی کورٹ میں زیرسماعت جائیداد کے تنازعے کے مقدمے کا فیصلہ 45 سال بعد بھی نہ ہوپایا، حصول انصاف کا خواب سجائے 8 مدعیوں میں سے 6 سفر آخرت پر روانہ ہوگئے جبکہ ایک بستر مرگ پر زندگی کی بازی ہارنے کے در پر ہے اورایک عدالت کی چوکھٹ پر انصاف کے حصول کے لیے دربدر خوار ہونے پر مجبور ہے، کہتا ہے انصاف مانگو کو جج توہین عدالت لگا دیتا ہے جبکہ وہ خود توہین عدالت و انصاف کے مرتب ہوتے ہیں
آخری سانسیں لیتا وطن عزیز کا نظام انصاف کراچی کے ایک خاندان کو گزشتہ 45 سال سے انصاف فراہم نہیں کر پارہا ہے۔ ہائی کورٹ میں جائیداد کے تنازعہ کے کیس کا 45 سال بعد فیصلہ ہوسکا اور 6 مدعی جہاں فانی سے گزر گیا جبکہ ایک بستر مرگ پر سفر آخرت کی جانب رواں دواں ہے ۔
سندھ ہائی کورٹ میں زیرسماعت جائیداد کے تنازعے کے مقدمے کا فیصلہ 45 سال بعد بھی نہ ہوپایا جبکہ انصاف کے حصول کا خواب سجائے کیس کے 8 مدعیوں میں سے 6 جہان فانی سے کوچ کرگئے جبکہ ایک بزرگ بھی اپنی آخری سانسیں لے رہے ہیں اورایک شخص انصاف کیلئے عدالتوں کے چکر لگانے پر مجبور ہے ۔
یہ بھی پڑھیے
لاہور ہائیکورٹ سے ضمانت مسترد ہونے پر زیادتی کا ملزم فرار
نیوز 360 کے نمائندے سے گفتگو کرتے ہوئے انصاف کے حصول کے لیے در بدر شخص نے بتایا کہ کراچی ڈیو لپمنٹ اتھارٹی (کے ڈی اے ) نے اورنگی ٹاؤن میں ہم سے45 سال قبل مارکیٹ ریٹ کے مطابق ہماری زمینیں حاصل کیں تاہم بعد میں انہوں نے رقوم کی ادائیگی نہیں کی ۔
عدالتوں سے انصاف کے حصول کے متلاشی شخص نے بتایا کہ کے ڈی اے نے جن افراد کی زمینیں ان سے حاصل کی گئی ان میں سے 6 انصاف کی راہ دیکھتے دیکھتے سفر آخرت پر روانہ ہوگئے جبکہ ایک شخص بستر مرگ پر ہے اورمیں عدل کی طلب میں در بدر خوار ہو رہاہے ۔
بزرگ شخص نے کہا کہ ہائی کورٹ کے ججز سے انصاف مانگو تو وہ توہین عدالت لگا دیتے ہیں جبکہ وہ خود انصاف فراہم نہ کرکے توہین عدالت و انصاف کے مرتب ہورہے ہیں۔ انصاف مانگنے پر ججز عدالتوں میں رسوا کردیتے ہیں ۔
یاد رہے کہ پاکستانی عدالتیں انصاف کی فراہم میں دنیا کے 140 ویں نمبر پر آتی ہیں۔ وطن عزیز کی اعلیٰ ترین عدالت نے عالمی ریکارڈ قائم کرتے ہوئے جنوری 2018 میں 100 سالہ پرانے مقدمے کا فیصلہ سنایا ۔ زمین کے معمولی تنازعے میں انصاف کی فراہمی میں سپریم کورٹ نے بھی 13 سال لگا دیئے ۔
لا اینڈ جسٹس کمیشن آف پاکستان کے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان کی عدالتوں میں 19 لاکھ مقدمات فیصلوں کے منتظر ہیں جبکہ کئی ایسے کیسز بھی ہیں جوکہ 25 ، 30 سال سے انصاف کے حصول کے لیے عدالتوں کے چکر در چکر لگانے پر مجبور ہیں مگر عدلیہ تاریخ پر تاریخ دینے میں مصروف ہے ۔