پاکستانی کسان بھارتی کسانوں کے نقشے قدم پر ، کیا شہباز حکومت بھی گھٹنے ٹیکے گی
کسان اتحاد نے اپنے مطالبات کے حق میں اسلام آباد کے جناح ایونیو اور فیصل ایونیو میں دھرنا دے دیا ہے دیکھنا یہ ہے کہ کیا کسان اپنے مطالبات تسلیم کروانے میں کامیاب ہوتے ہیں یا نہیں۔؟
کسان اتحاد نے اپنے مطالبات کے حق میں فیصل ایونیو پر دھرنا دے دیا ہے ، نظام زندگی مفلوج ، زرعی ٹیوب ویلز ، بجلی بلز میں سے ناجائز ٹیکسز کے خاتمے کا مطالبہ ، سستی ڈی اے پی یوریا کھاد کی فراہمی ، بلیک میں فروخت پر پابندی عائد کی جائے اور گندم کی قیمت عالمی مارکیٹ کے مطابق مقرر کی جائے۔ یہ بالکل ویسا ہی دھرنا ہے جیسا ٹھیک ایک سال قبل انڈیا کے کسانوں نے دیا تھا اور اپنے مطالبات تسلیم کروا کر اٹھے تھے۔
مطالبات کے منظوری کے لئے وفاقی دارالحکومت کا رخ کرنے والے کسانوں نے اسلام آباد کے اہم تجارتی مرکز اور مصروف شاہراہ بلیو ایریا جناح ایونیواور فیصل ایونیو پر دھرنا دے دیا ہے۔
کسان اتحاد کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ مطالبات کی منظوری تک اسلام آباد سے نہیں جائیں گے۔
یہ بھی پڑھیے
سینئر صحافی کامران خان نے ملک میں مارشل لاء لگنے کا خدشہ ظاہر کردیا
عمران خان کی اخلاق سے گری ویڈیو دیکھی اور دکھائی نہیں جاسکتی، رانا ثناء اللہ
چئیرمین کسان اتحاد خالد حسین کی قیادت میں دھرنے کے شرکاء کہنا ہے کہ زرعی ٹیوب ویلز ، بجلی بلز میں ناجائز ٹیکس ختم کیے جائیں، سستی ڈی اے پی یوریا کھاد کی فراہمی، بلیک میں فروخت پر پابندی عائد کی جائے اور گندم کا ریٹ عالمی مارکیٹ کے مطابق مقرر کیا جائے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ فصلوں کی سپورٹ پرائس وقت کاشت سے پہلے مقرر کی جائے، کسانوں کو آسان شرائط پہ قرض، زرعی مشینری، جدید ٹیکنالوجی مہیا کی جائے اور گنے کی سپورٹ پرائس مقرر کرکے شوگر ملز سے کسانوں کے سابقہ واجبات ادا کروائے جائیں۔
گذشتہ کسانوں کے دھرنے کے موقع پر اسلام آباد میں بدترین ٹریفک جام رہا ، کشمیر ہائے وے ، اسلام آباد ایکسپریس وے سمیت تمام رابطہ سڑکیں بلاک رہیں اور شہریوں کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ، ٹریفک جام میں پھنسے عوام کو مشکلات سے نکالنے کے لیے اسلام آباد ٹریفک پولیس کہیں دکھائی نہیں دے رہی۔
اپنے مطالبات کے حق میں کسان اتحاد نے پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے دھرنے کا اعلان کیا تھا تاہم کسانوں کا احتجاج جیسے ہی فیض آباد سے اسلام آباد کی حدود میں داخل ہوا تو مظاہرین نے ایف نائن پارک جانے سے انکار کرتے ہوئے بلیو ایریا میں ہی دھرنا دے دیا۔
کسانوں کے احتجاج کے باعث زیرو پوائنٹ جانے والی سڑک بند کردی گئی ، اس دوران دفاتر کی چھٹی ہونے کے باعث خیبر پلازہ چوک پر گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں، ٹریفک پولیس نے ٹریفک کی روانی کو بہتر بنانے کے لئے اے کے فضل الحق روڈ کی جانب موڑ دیا۔
بعدازاں احتجاجی کسانوں نے خیبر پلازہ سے ڈی چوک جانے کا اعلان کرتے ہوئے ، پولیس کی جانب سے لگائی گئیں رکاوٹیں ہٹا دیں ، کسانوں کا کہنا تھا ہمیں ہرصورت میں ڈی چوک پہنچنا ہے۔
اس موقع پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے چئیرمین کسان اتحاد خالد حسین کا کہنا تھا کہ جب تک مذاکرات نہیں ہونگے ہم نہیں جائیں گے، ابھی تک وفاقی حکومت میں سے کسی نے مذاکرات کیلئے رابطہ نہیں کیا، حکومت کسانوں کے ساتھ بیٹھ کر مذاکرات کرے۔
انہوں نے کہا کہ بجلی کا فی یونٹ 30 روپے کا ہوگیا ، کھاد نہیں مل رہی، فصلیں تباہ ہو گئی ہیں ، اس سال آٹے کے قحط کا خدشہ ہے ، حکومت پاکستان سے گزارش ہے کہ وہ کسانوں کے مسئلے حل کرے۔
ان کا کہناتھا کہ ہماری 50 فیصد فصل تباہ ہوگئی ، پانی نہیں ہوتا تو مر جاتے ہیں پانی آتا ہے تو ڈوب جاتے ہیں۔
خالد حسین کا کہنا تھا کہ جب تک کالا باغ ڈیم نہیں بنتا ملک ترقی نہیں کرسکتا، آصف علی زرداری صاحب سندھ ڈوب گیا آپ سے درخواست ہے ڈیم بننے دیں۔
کسانوں کا کہنا ہے کہ مڈل مین ، آڑھتی ، کمیشن شاپ کلچر ختم کر کے منڈی کو آزاد کیا جائے ، سولر ٹیوب ویلز، بائیو گیس پلانٹ لگانے میں تکنیکی معاونت اورسرمایہ دیا جائے ، آبپاشی کے نظام کو جدید خطوط پہ استوار کرکے فی ایکڑ نہری پانی کے وقت میں اضافہ کیا جائے ، زرعی زمین کی فروخت و رہائشی تعمیر پہ پابندی لگائی جائے اور فصلوں اور مویشیوں کی انشورنس دی جائے۔
کسانوں سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر پیغام جاری کیا ہے کہ ” اگر کسانوں کے پُرامن احتجاج پر پولیس ایکشن کیا گیا تو تحریک انصاف کسانوں کے ساتھ سیسہ پلائی دیوار بن جائیگی ، یہ فاشسٹ حکومت ہر احتجاج کو بزور طاقت دبانا چاہتی ہے ، یہ اب ممکن نہیں۔”
اگر کسانوں کے پر امن احتجاج پر پولیس ایکشن کیا گیا تو تحریک انصاف کسانوں کے ساتھ سیسہ پلائ دیوار بن جائیگی ، یہ فاشسٹ حکومت ہر احتجاج کو بزور طاقت دبانا چاہتی ہے یہ اب ممکن نہیں
— Ch Fawad Hussain (@fawadchaudhry) September 28, 2022
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ٹھیک ایک سال قبل انڈیا کے کسانوں نے مودی سرکاری کی کسان مار پالیسیز کے خلاف دہلی کے باہر دیا تھا اور نریندر مودی جیسے سخت گیر حکمران سے اپنے مطالبات منوا کرہی اٹھے تھے ، اب دیکھنا یہ ہے کہ یہ حکومت کیا کرے گی ، کیا ہمارے کسان بھی ایک لمبے عرصے تک دھرنا دینے کی صلاحیت رکھتے ہیں ، اور کیا وہ بھارت کی تاریخ دہرانے میں کامیاب ہو جائیں گے۔؟