جنسی ہراسگی کیس: سابق ڈی جی پیمرا کی برطرفی کی سزا برقرار

صدر مملکت عارف علوی نے سزا برقرار رکھتے ہوئے جرمانے کی رقم 20 لاکھ سے بڑھا کر 25 لاکھ کردی۔

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے جنسی ہراسگی کیس میں سابق ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) پیمرا کی ملازمت سے برطرفی کی سزا برقرار رکھتے ہوئے جرمانہ کی رقم 20 سے بڑھاکر 25 لاکھ روپے کر دی۔ وفاقی محتسب برائے انسدادِ ہراسیت بمقامِ کار نے اس سے قبل ڈی جی پیمرا کو ہراسیت کا جرم  ثابت ہونے پر ملازمت سے برطرفی اور بیس لاکھ روپے جرمانے کا فیصلہ سنایا تھا۔

ایوان صدر سے جاری اعلامیہ کے مطابق  خاتون ملازم کو ملزم کی جانب سے زبانی، فحش، جنسی اور توہین آمیز تبصروں اور ناجائز مطالبات کے ذریعے ہراساں کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیے

پی ایم ہاؤس سے سائفر کی چوری، 22 اپریل کو این ایس سی نے کون سا سائفر دیکھا تھا؟

محکمہ ریلوے کا کراچی سے مختلف شہروں کے روٹس بحال کرنے کا فیصلہ

صدر مملکت نے خاتون کو دی جانے والی رقم ملزم کی تنخواہ کے بقایا جات ، پنشن کی رقم یا کسی دوسرے ذریعہ (جائیداد) سے وصول کرنے کا حکم بھی دیا۔

انہوں نے کہا کہ انسدادِ ہراسیت بمقام ِ کار ایکٹ کے تحت 25 لاکھ روپے کی رقم خاتون کو ملزم کے ہاتھوں مشکلات کے بدلے معاوضے کے طور پر دی جائے۔ ملزم مقدمے کی کارروائی کے دوران بھی خاتون شکایت کنندہ کے خلاف درخواستیں دائر کرکے ہراساں کرتا رہا ہے۔

عارف علوی نے کہا کہ ملزم نے خاتون ملازم کو شدید ذہنی اذیت دی ، اس کی ساکھ کو داؤ پر لگایا،ملزم کا فعل واضح مثال ہے کہ کن طریقوں سے خواتین کی حوصلہ شکنی کی جاتی ہے۔

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے اپنے فیصلہ میں مزید کہا کہ ہراسیت کے رپورٹ ہونے والے کیسز کی تعداد معاشرے میں ہونے والی بحث کے مقابلے میں بہت کم ہے، خواتین ممکنہ ہراسیت کی وجہ سے آزادانہ کام کرنے سے قاصر ہیں۔

ڈاکٹر عارف علوی نے لکھا ہے کہ خواتین کیلئے عوامی جگہیں کم کر دی گئی ہیں اور ان کو تعلیم کے حق سے بھی بعض اوقات محروم رکھا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بعض والدین تعلیمی اداروں میں ممکنہ ہراسیت کے خوف کی وجہ سے انہیں صرف لڑکیوں کے اداروں میں تعلیم دلانے پر ترجیح دیتے ہیں جس کی وجہ سے ہمارے معاشرے میں خواتین زیادہ تر کم تعلیم یافتہ ہیں۔

متعلقہ تحاریر