حکومت نے ایف آئی اے کو ’ڈپلومیٹک سائفر‘ تنازعہ کی تحقیقات کی ہدایت کردی

کابینہ کی ذیلی کمیٹی نے تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کو تحقیقاتی کمیٹی بنانے کو کہا اور اس میں مدد کے لیے دیگر انٹیلی جنس ایجنسیز کے افسران اور اہلکاروں کو شامل کرنے کی ہدایت کی ہے۔

وفاقی کابینہ نے ڈملومیٹک سائفر سے متعلق اور وزیراعظم ہاؤس سے آڈیو لیکس پر قانونی کارروائی کی منظوری دے دی ، چیئرمین تحریک انصاف عمران خان ، ساتھی وزراء اور پرنسپل سیکریٹری اعظم کے خلاف فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) تحقیقات کرے گی۔

وفاقی کابینہ کمیٹی کی سفارشات کو سرکولیشن سمری کے ذریعے منظور کیا گیا ہے۔ کابینہ کمیٹی کے مطابق یہ قومی سلامتی کا معاملہ ہے جس کے قومی مفادات پر سنگین مضر اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

جیو نیوز نے عمران خان سے معذرت کرلی ، غریدہ فاروقی کب معافی مانگے گیں

ایف آئی اے کے سینئر حکام پر مشتمل کمیٹی تشکیل دے کر تحقیقات کی جائیں گی ۔ ایف آئی اے انٹیلی جنس اداروں سے بھی افسران اور اہلکاروں ٹیم میں شامل کرسکتی ہے۔

وفاقی کابینہ نے 30 ستمبر کو سائفر سے متعلق آڈیو لیک پر کابینہ کمیٹی تشکیل دی تھی۔

اتوار کے روز یہ پیشرفت سامنے آئی ہے کہ وفاقی کابینہ نے اپنی ذیلی کمیٹی کی ایک سفارش کی منظوری دے دی ہے جس میں ‘ڈپلومیٹک سائفر’ کے قومی سلامتی کے معاملے اور اس سے منسلک واقعات کے بارے میں مزید تحقیقات اور قانونی کارروائی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ ان تحقیقات کا مطالبہ سابق وزیر اعظم عمران خان ، سابق وفاقی وزراء اور سابق پرنسپل سیکریٹری اعظم خان کی مبینہ آڈیو لیکس میں تجویز کیا گیا تھا۔

وفاقی کابینہ کا اجلاس

جمعہ کے روز وفاقی کابینہ نے یہ تجویز دی تھی کہ عمران خان ، شاہ محمود قریشی ، اسد عمر اور سابق پرنسپل سیکریٹری اعظم خان کے درمیان ہونے والی گفتگو کی آڈیو لیکس کے سامنے آنے کا جو سلسلہ جاری ہے ، اس پر ان رہنماؤں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے۔

وفاقی کابینہ کے اجلاس بعد جاری کیے گئے اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ آڈیو لیکس کی تحقیقات کے لیے کابینہ کی خصوصی کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے اور نیشنل سکیورٹی کمیٹی کی طرف سے آڈیو لیکس کی مکمل تحقیقات کے فیصلے کی تائید کی گئی ہے۔

وفاقی کابینہ کا کہنا تھا کہ آڈیوز لیکس نے سابق حکومت اور عمران خان کی مجرمانہ سازش کو  بے نقاب کردیا ہے،  سفارتی’سائفر‘ کو من گھڑت معنی دے کر سیاسی مفادات کی خاطر قومی مفادات کا قتل کیا گیا۔

اجلاس میں آڈیو لیکس کی تحقیقات کے لیے کابینہ کی خصوصی کمیٹی تشکیل دے دی گئی تھی جب کہ قومی سلامتی کمیٹی کی طرف سے آڈیو لیکس کی مکمل تحقیق کے فیصلے کی تائید کی گئی ہے۔

اعلامیے میں کہا گیا کہ "کابینہ کمیٹی وفاقی وزراء کے ساتھ حکومت میں اتحادی جماعتوں کے نمائندوں پر مشتمل ہوگی۔”

اعلامیے میں مزید کہا گیا تھا کہ "سفارتی سائفر کی ریکارڈز سے چوری ناقابل معافی جرم ہے” اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ 1923 کی خلاف ورزی ہے۔

کابینہ کو بتایا گیا کہ مبینہ طور پر عمران اور ان کے معاونین کی آڈیوز نے "سابق حکومت کی مجرمانہ سازش” کو بے نقاب کیا، جب کہ سائفر کو "سیاسی فائدہ اٹھانے کے فرضی معنی دیئے گئے اور بعد ازاں اسے دھوکہ دہی، جعلسازی، من گھڑت طریقے سے چوری کیا گیا۔”

وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کمیٹی کے سربراہ

واضح رہے کہ وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کی سربراہی میں ذیلی کمیٹی 30 ستمبر کو آڈیو لیکس کی تحقیقات کے لیے بنائی گئی تھی جس میں سابق وزیر اعظم عمران اور ان کے اس وقت کے پرنسپل سیکرٹری اعظم خان کو ‘ڈپلومیٹک سائفر’ اور اس میں ہیرا پھیری کے بارے میں بات کرتے ہوئے سنا جا سکتا ہے۔

ذیلی کمیٹی نے اس معاملے پر غور کرنے کے بعد اسے قومی سلامتی کا معاملہ قرار دیا تھا۔

عمران خان اور اعظم خان کی مبینہ آڈیو لیک کا ابتدائی متن

واضح رہے کہ گزشتہ دنوں سابق وزیراعظم اور چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی اپنے سابق پرنسپل سیکریٹری اعظم خان کے ساتھ ہونے والی ٹیلی فونک گفتگو کی مبینہ آڈیو لیک آئی تھی جس میں وہ اپنے اعظم خان کو کہتے ہوئے سنے جاسکتے ہیں کہ ہم نے امریکا کا نام نہیں لینا صرف سائفر سے کھیلنا ہے۔

پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری کا مطالبہ

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری نے سائفر کی تحقیقات کا خیرمقدم کرتے ہوئے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹ پر پیغام جاری کیا ہے کہ "تحقیقات ایف آئی اے کی بجائے سپریم کورٹ کے کمیشن سے کرائی جائیں۔

متعلقہ تحاریر