آرمی چیف کا دورہ واشنگٹن کا دورہ، پاک امریکا تعلقات کی نئی جہت
افواج پاکستان کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ 5 روزہ سرکاری دورے پر واشنگٹن میں موجود ہیں جوکہ دونوں ممالک کی اپنے مشکل تعلقات کو بہتر بنانے کی کوششیں تیز کرنے کی علامت ہے جبکہ اس سے قبل وزیراعظم شہباز شریف بھی امریکی صدر جو بائیڈن سے ملاقات کر چکے ہیں جبکہ بلاول بھٹو زرداری نے بھی امریکا میں انتہائی اہم ملاقاتیں کیں جس میں دونوں ممالک کے درمیان سفارت کاری کے بحال ہونے کا اعلان بھی کیا گیا
آرمی چیف جنرل قمرجاوید باجوہ 5 روزہ سرکاری دورے پرامریکا میں موجود ہیں۔ پاکستانی فوج کے سپہ سالار اپنے دورہ امریکا کے دوران امریکی عہدیداران سے اہم ملاقاتیں کریں گے جس میں دونوں ممالک کے درمیان تعلقات مزید بہتر بنانے کی کوشش کی جائے گی ۔
افواج پاکستان کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ 5 روزہ سرکاری دورے پر واشنگٹن میں موجود ہیں جہاں ان کی اہم ترین ملاقاتوں کا امکان ہے ۔ آرمی چیف کا دورہ امریکا دونوں ممالک کی جانب سے اپنے مشکل تعلقات کو بہتر بنانے کی کوششیں تیز کرنے کی علامت ہے۔
یہ بھی پڑھیے
سرد تعلقات میں گرم جوشی آنے لگی، امریکی صدر سے پاکستانی سفیر کی ملاقات
آرمی چیف نے اپنے دورہ امریکا کے دوران اقوام متحدہ کے ملٹری ایڈوائزر جنرل بیرامے ڈیوپ سے اہم ملاقات کی جس میں علاقائی سلامتی کی صورتحال پر گفتگو کی گئی ۔ اس دوران اقوام متحدہ کے فوجی مشیر نے حالیہ سیلاب سے ہونے والی تباہی و بربادی پر اظہار افسوس کیا ۔
اقوام متحدہ سیکرٹری جنرل کے مشیر فوجی امور جنرل بیرامے ڈیوپ نے پاکستانی سپہ سالار کو سیلاب متاثرین کی بحالی اور ریلیف کے لیے مکمل تعاون کی یقین دہانی کروائی۔ انہوں نے امن مشن میں پاکستان کے تعاون اور انسداد دہشتگردی میں غیر معمولی کامیابیوں کا اعتراف کیا۔
افواج پاکستان کے سربراہ اپنے دورہ امریکا میں اعلیٰ امریکی حکام سے ملاقاتیں کریں گے۔ سینٹرل انٹیلی جنس ایجنسی (سی آئی اے) کے ہیڈکوارٹر پینٹاگون اور لینگلے کا دورہ بھی شامل ہے جبکہ بدھ کو وہ امریکی تھنک ٹینکس حکام سے ملاقاتیں کریں گے۔
چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ کی امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن ، امریکی نیشنل انٹیلی جنس ڈائریکٹر ایوریل ہینز اور ڈائریکٹر سی آئی اے ولیم برنز سے ملاقاتوں کا امکان ہے جبکہ ان کی امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن سے بھی ملاقات متوقع ہے ۔
یاد رہے اس قبل وزیراعظم شہباز شریف نے بھی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کے لیے امریکا کا دورہ کیا ۔ جس میں ان کے ہمراہ وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری، وفاقی وزراء مفتاح اسماعیل ، خواجہ آصف، اور مریم اورنگزیب بھی موجود تھیں ۔
وزیر اعظم شہباز نے اپنے دورہ امریکا میں امریکی صدر جوبائیڈن سے ملاقات کی جس سے تاثر پیدا ہوا کہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو نئی جہت دینے کی کوشش قرار دی جا رہی ہے ۔ ملاقات میں امریکی صدر نے سیلاب کی صورتحال پر دکھ کا اظہار بھی کیا ۔
وزیراعظم نے امریکی ادارہ برائے بین الاقوامی ترقی (یوایس ایڈ) کی سربراہ کے دورہ پاکستان اور امداد بھجوانے پر امریکی حکومت اور عوام کا شکریہ ادا کیا۔امریکی صدر جو بائیڈن کا مشکل انسانی صورتحال میں پاکستان کی مدد جاری رکھنے کے عزم کا اظہارکیا۔
وزیر مملکت برائے خارجہ امور حنا ربانی کھر نے شہباز شریف اور جو بائیڈن کے درمیان ملاقات کو مفید قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ پاک امریکا تعلقات گرم جوشی سے آگے بڑھ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا تھا کہ پاک امریکا تعلقات نئی جہت میں داخل ہو گئے ہیں۔ مستقبل میں دونوں ممالک کے درمیان تعلقات بہتر ہونگے۔ عالمی سطح پر ہونے والی تبدیلی کا پاک امریکا تعلقات پر کوئی اثر نہیں پڑے گا
وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے بھی اپنے دورہ امریکا میں اسٹیٹ کے اعلیٰ عہدیداروں سے ملاقاتیں کی۔ جن میں واشنگٹن میں ہونے والی تھنک ٹینکس سے ملاقاتیں اہم قرار دی جارہی ہے ۔
وزیر خارجہ نے امریکی ہم منصب سے ملاقات بھی کی جس میں دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو نئی جہت دینے کا عزم کا اعادہ کیا گیا ۔ بلاول نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان سفارت بحال ہوئی ہے ۔
انٹونی بلنکن کا کہنا تھا کہ اس مشکل لمحے میں ہم پاکستان کے ساتھ ہیں، پاک امریکا معاشی تعلقات مزید مضبوط کیے جاسکتے ہیں، امریکا فوڈ سکیورٹی پروگرام کے لیے مزیدایک کروڑ ڈالر پاکستان کو دے گا۔