چیف جسٹس سپریم کورٹ نے 62 ون ایف کو کالا قانون قرار دے دیا
الیکشن کمشین نے فیصل واوڈا کو عام انتخابات کے دوران کاغذات نامزدگی میں امریکی شہریت چھوڑنے سے متعلق جھوٹا بیان حلفی جمع کروانے پر آئین کے آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت تاحیات نااہل قرار دیا تھا۔
سپریم کورٹ آف پاکستان کے چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہاہے کہ تاحیات نااہلی کا آرٹیکل 62 ون ایف کالا قانون ہے۔ انہوں نے یہ ریمارکس تحریک انصاف کے رہنما فیصل واوڈا کی تاحیات نااہلی کے خلاف اپیل کی سماعت کے موقع پر دیئے۔ قانونی حلقوں کا کہنا ہے کہ عدالت عظمیٰ اگر اس قانون کے تحت نااہلی ختم کرتی ہے تو مستقبل میں کیا اس کا فائدہ نواز شریف کو پہنچے گا، سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف اور جہانگیر ترین کو بھی اسی قانون کے تحت سپریم کورٹ نے نااہل قرار دیا تھا۔
عدالت عظمیٰ کے چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے فیصل واوڈا کی درخواست کی سماعت کی۔
سابق سینیٹر فیصل واوڈا کی جانب سے اپنی تاحیات نا اہلی کے الیکشن کمیشن اور ہائی کورٹ کے فیصلوں کے خلاف اپیل میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن کو تاحیات نااہل کرنے کا اختیار نہیں تھا کیونکہ الیکشن کمیشن مجاز کورٹ آف لاء نہیں۔
یہ بھی پڑھیے
اسلام آباد ہائی کورٹ کا بڑا فیصلہ، عمران خان کے خلاف توہین عدالت کا نوٹس ڈسچارج
جج کو دھمکی دینے کے مقدمے میں عمران خان کی عبوری ضمانت قبل از گرفتاری منظور
فیصل واوڈا کی درخواست میں یہ بھی موقف اختیار کیا گیا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے عجلت میں ان کی اپیل خارج کی۔
مقدمے میں فیصل واوڈا کے وکیل وسیم سجاد ہیں ، جو سابق چیئرمین سینیٹ رہ چکے ہیں۔
درخواست میں یہ قانونی نقطہ بھی اٹھایا گیا ہے کہ کیا الیکشن کمشین کسی رکن اسمبلی کو آئین کے آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت نااہل قرار دے سکتا ہے؟۔
چیف جسٹس نے درخواست کی سماعت کرتے ہوئے آئے کہا کہ تاحیات نااہلی کا آرٹیکل 62 ون ایف کالا قانون ہے۔ اس کیس کی سماعت کے دوران اہم سوال یہ ہو گا کہ کیا الیکشن کمیشن تاحیات نااہلی کا حکم دے سکتا ہے یا نہیں۔ موجودہ کیس کو محتاط ہوکر سنیں گے۔
فیصل واوڈا کے وکیل کا موقف تھا کہ 2018 میں ان کے موکل نے انتخابات میں حصہ لیا اور 2 سال بعد ان کے غلط بیان حلفی پر نااہلی کی درخواست ہائی کورٹ میں دائر ہوئی۔
عدالت کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کو غلط بیان حلفی پر تحقیقات کرنے کا اختیار حاصل ہے۔ سپریم کورٹ الیکشن کمیشن کے تاحیات نااہلی کے حکم کو کالعدم قرار بھی دے تو حقائق تو وہی رہیں گے۔
فیصل واڈا کی نااہلی سے خالی ہونے والی نشست پر سینیٹر بننے والے پیپلز پارٹی کے رہنما نثار کھوڑو کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ فیصلے میں واضح کر چکی ہےکہ فیصل واوڈا نے عدالت میں دہری شہریت تسلیم کی تھی۔
واضح رہے کہ الیکشن کمشین نے فیصل واوڈا کو عام انتخابات کے دوران کاغذات نامزدگی میں امریکی شہریت چھوڑنے سے متعلق جھوٹا بیان حلفی جمع کروانے پر آئین کے آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت تاحیات نااہل قرار دیا تھا۔
فیصل واوڈا قومی اسمبلی کی رکنیت سے گزشتہ برس مستعفی ہو کر مارچ 2021 میں سینیٹر بن گئے تھے اور انہوں نے اس وقت استعفیٰ دیا تھا جب ان کی دہری شہریت سے متعلق مقدمہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے سامنے زیر سماعت تھا جب کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے فیصل ووڈا کی الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف دائر درخواست مسترد کر دی تھی۔
سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف اور پاکستان تحریک انصاف کے سابق رہنما جہانگیر ترین کو بھی اسی قانون کے تحت سپریم کورٹ نے نااہل قرار دیا تھا۔
فیصل واوڈا کراچی کی مشہور کاروباری شخصیات ہیں ،جن کے بیرون ملک سے مہنگی گاڑیوں کی درآمد سمیت کئی کاروبار بھی شامل ہے۔ وہ مہنگی گاڑیاں اور ہیوی بائیک چلانے کا شوق بھی رکھتے ہیں۔
عدالت نے کیس کی مزید سماعت 6 اکتوبر تک ملتوی کر دی۔