تحقیقاتی اداروں کی جانب سے سوشل ایکٹیوسٹس کے اہلخانہ کے نام ظاہر کرنا تشویشناک ہے، سینئر صحافی
سینئر عامر متین کا کہنا ہے وفاقی اداروں نے ملزمان کے فون نمبر اور تصویریں تک مشتہر کر دی ہیں ، اگر کوئی ان میں سے کسی کو غدار سمجھ کر جان سے مار دے تو کون ذمہ دار ہو گا۔
وفاقی تحقیقاتی اداروں نے سوشل میڈیا پر 580 افراد کے کوائف ، گھر کا پتہ ، پاسپورٹ اور شناختی کارڈ نمبر سمیت بیوی بچوں تک کے نام تک جاری کردیے ہیں ، قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ سوشل ایکٹیوسٹس کے کوائف جاری کرنا سمجھ میں آتا ہے مگر بیوی بچوں کے نام کس قانون کے تحت جاری کیے گئے ہیں سمجھ دے بالاتر ہے۔
وفاقی تحقیقاتی اداروں کی جانب سے مجموعی طور پر 814 قومی اور بین الاقوامی سوشل میڈیا ایکٹوسٹس کی فہرست بنائی گئی ہے جو ریاستی اداروں اور سیاسی، حکومتی اور حساس شخصیات کے خلاف پروپیگنڈے میں ملوث ہیں۔
یہ بھی پڑھیے
25مئی کے مارچ میں دو غلطیاں ہوئیں ، ہم نے اپنے مخالفین کو جمہوری سمجھا، عمران خان
بانی ایم کیو ایم نے پھر معافی مانگ لی، سیاست میں واپسی کے خواہشمند
صحافیوں اور بلاگرز سمیت ان سوشل میڈیا ایکٹوسٹس کے 814 اکاؤنٹس میں سے 580 اکاؤنٹس کی جانچ پڑتال مکمل ہوچکی ہے اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر ان کی سرگرمیوں کی بنیاد پر انہیں پانچ کیٹیگریز میں تقسیم کیا گیا ہے۔
معروف سینئر صحافی عامر متین نے وفاقی تحقیقاتی اداروں کی جانب سے بیوی اور بچوں کے نام ظاہر کرنے پر سخت احتجاج کیا ہے۔
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پیغام جاری کرتے ہوئے سینئر صحافی نے لکھا ہے کہ "سوشل میڈیا پر 580 افراد کے کوائف-گھر کا پتہ، پاسپورٹ اور شناختی کارڈ نمبر، بیوی بچوں تک کے نام جرم ثابت ہونے سے پہلے لیک کرنا نہایت غیر ذمہ دار حرکت ہے۔ خاص طور پر جب کافی الزامات مضحکہ خیز ہوں۔
سوشل میڈیا پر 580 افراد کے کوائف-گھر کا پتہ، پاسپورٹ اور شناختی کارڈ نمبر، بیوی بچوں تک کے نام جرم ثابت ہونے سے پہلے لیک کرنا نہایت غیر ذمہ دار حرکت ہے۔خاص طور پر جب کافی الزامات مضحکہ خیز ہیں۔ pic.twitter.com/ssTeukJdyk
— Amir Mateen (@AmirMateen2) October 8, 2022
انہوں نے لکھا ہے کہ "وکیل بھائیوں کی چاندی ہو گئی کیونکہ ان میں سے کافی لوگ عدالتوں کا دروازہ کھٹ کھٹائیں گیں۔ اس کی وجہ سے کافی کی جان کو خطرہ بھی لاحق ہو سکتا ہے۔ ریاست ایسا کیسے کر سکتی ہے۔”
عامر متین نے مزید لکھا ہے کہ "ان ملزمان کے فون نمبر اور تصویریں تک مشتہر کر دی گئی ہیں۔ اس کے بعد اگر کوئی ان میں سے کسی کو غدار سمجھ کر حملہ کر دے یا جان سے مار دے تو کون ذمہ دار ہو گا۔ ملزمان میں کافی معتبر نام بھی ہیں جن کی ساری عمر ریاست کی خدمت میں گزری ہے۔ یہ افسوس ناک ہے-"
انہوں نے لکھا ہے کہ "اس فہرست میں صحافی صابر شاکر ان کے بہن ، بھائی ، بیوی ، بچوں کے پتے اور تصویریں بھی شامل ہیں۔ سمیع ابراہیم اور خرم حسین ، عدیل راجہ ، جمیل فاروقی کے علاوہ اور کئی نام بھی ہیں۔ صحافی خرم حسین کا نام اس لیے فہرست میں ہے کیونکہ اس نے خلائی مخلوق اور نیوٹرل کے الفاظ استعمال کیے ہیں۔ اگر یہ جرم ہے تو مریم نواز ، بلاول بھٹو ، عمران خان سمیت آدھے سیاستدان اور صحافی یہ الفاظ استعمال کر چکے ہیں۔”
سینئر صحافی نے مزید لکھا ہے کہ صحافی احمد ولید اس لیے دھر لیے گئے ہیں کیونکہ وہ ہرزہ سرائی فرمانے والوں کا مذاق اڑا رہے ہیں۔ تفتیش کار حس مزاح سے بالکل نابلد ہیں۔”
عامر متین نے مزید لکھا ہے کہ "بوٹا جی تسی بڑے چلاک او۔ ڈان وانگ ساری دنیا دی پلس وی تواڈا پتہ یا اصلی ناں نئی لب سکی۔ او توانو سٹیج والا بوٹا جدی تسی فوٹو لائی اے او ہی سمجھ رئی اے۔ تواڈے علاوہ سب پھڑے گئے نیں۔”