صدر مملکت کا سائفر کے معاملے پر عمران خان اور سپریم کورٹ کو اہم پیغام

ڈاکٹر عارف علوی کا کہنا ہے مجھے سازش کے ہونے کا یقین  نہیں ہے تاہم شکوک و شبہات کی بنا پر سپریم کورٹ کو تحقیقات کروانی چاہیے۔

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ "میں اس بات پر قائل نہیں کہ کوئی سازش ہوئی ہے۔ میں نے خط چیف جسٹس کو اس لیے بھیجا ہے کہ میرے شکوک و شبہات ہیں اور بہتر ہو گا اس معاملے پر تحقیقات کرلی جائیں۔”

آج نیوز کے پروگرام "فیصلہ آپ کا” میں سینئر صحافی اور اینکر پرسن عاصمہ شیرازی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کا کہنا تھا کہ میں پاکستان کی سیاست کے اندر میں اس بات کو اہمیت دیتا ہوں کہ منافرت کو اتنا ایکسٹریم پر مت لے کر جائیں کہ وہ قوم کو بھگتنا پڑ جائے۔ یہ ہوسکتا ہے کہ دو سائیڈز یہ سوچیں کہ ہم حق پر ہیں تو ہم اس پر قائم رہیں گے۔

یہ بھی پڑھیے

وفاق کراچی کے تین بڑے اسپتال سندھ سرکار کے حوالے کرنے پر تیار، حتمی فیصلہ کل متوقع

صدر عارف علوی کا کہنا تھا کہ اس وقت میں ملک میں اتنے مسائل ہیں کہ کسی ایک جماعت کے کرنے سے حل نہیں ہوں گے۔ ہم کو دوریاں کم کرنے کی ضرورت ہے۔ میری کوشش جاری ہے کہ مذاکرات کیے جائیں۔

ان کا کہنا تھا اگر مسائل کو حل کرنے کی نیت ہے تو ترجیحی باتوں پر مذاکرات کیے جاسکتے ہیں ، مسائل حل کیے جاسکتے ہیں ، بچلی سطح سے بھی مذاکرات شروع کیے جاسکتے ہیں ، جیسے پاکستان اور انڈیا کے درمیان ٹریک ٹو ڈپلومیسی کے ذریعے مذاکرات کیے جاتے ہیں۔

ڈاکٹر عارف علوی کا کہنا تھا کہ یہ میری خواہش ہے مگر میں کسی کو کہہ نہیں سکتا ، کیونکہ بطور صدر میں کسی پارٹی کا نمائندہ نہیں ہوں ، میں یہ کوشش کرسکتا ہوں کہ پاکستانی سیاست میں دوریاں پیدا نہ ہوں۔

ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر عارف علوی کا کہنا تھا کہ میں یہ نہیں کہتا کہ سائفر کے معاملے پر سازش ہوئی ہے ، مگر شبہات ہیں اس لیے اس سائفر کو سپریم کورٹ کو بھیجا گیا کہ وہ اس کی جوڈیشل انکوائری کرا لے۔

سائفر کی زبان کے حوالے صدر پاکستان کا کہنا تھا کہ ایک آزاد مملکت کےلیے زبان کا استعمال بہتر ہونا چاہیے ۔

ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر عارف علوی کا کہنا تھا کہ "فوج کو نیوٹرل ہونا ہی چاہیے۔ پاکستان کے آئین کے اندر فوج کا کوئی کردار نہیں ہے۔”

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ صدر مملکت نے اپنے بیان میں دو لوگوں کو پیغام دینے کی کوشش ہے کہ وہ (ڈاکٹر عارف علوی) سائفر کو سازش نہیں سمجھتے ، وہ دو لوگ کون ہیں وہ ایک عمران خان اور سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ہیں۔ ان کا گفتگو کے دوران موقف بڑا واضح تھا کہ کم از کم اُس سائفر کی انکوائری ضرور ہونی چاہیے۔

تجزیہ کاروں کا یہ بھی کہنا ہے کہ "صدر پاکستان علوی کے مطابق فوج کو نیوٹرل ہونا چاہیے۔ تاہم سابق وزیراعظم عمران خان اپنے جلسوں میں مسلسل کہتے نظر آتے ہیں کہ نیوٹرل تو جانور ہوتا ہے۔ اس لیے پارٹی کے دونوں بڑوں کو پہلے بیٹھ کر طے کرلینا چاہیے کہ فوج نیوٹرل رہے یا نیوٹرل نہ رہے۔”

متعلقہ تحاریر