این اے 239 کی شکست: ایم کیو ایم کے رہنماؤں کے درمیان گالی گلوچ اور ہاتھا پائی

کراچی کے حلقے این اے 239 میں تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کے ہاتھوں متحدہ قومی موومنٹ پاکستان (ایم کیو ایم )کے امیدوار کی شکست پر پارٹی رہنماؤں کی ایک دوسرے کو الزام تراشیاں ، شکست کی ذمہ داری ایک دوسرے پر ڈالتے رہے ، امین الحق نے خواجہ اظہار کو شرابی بول پر ان پر حملہ کردیا جبکہ خالد مقبول صدیقی سب پر بھڑکے اور تباہی و بربادی کا ذمہ ٹھہراتے رہے

متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے امیدوار کی این اے 239 میں عمران خان کے ہاتھوں بدترین شکست کے بعد ایم کیو ایم رہنماؤں کے درمیان معاملات  بگڑ تے بگڑتے ہاتھا پائی تک پہنچ گئے ۔

کراچی کے حلقے این اے 239 میں تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان  کے ہاتھوں متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے امیدوار کی شکست کے بعد   پارٹی رہنماؤں میں نوبت ہاتھا پائی تک پہنچ گئے ۔

یہ بھی پڑھیے

الطاف حسین کی بائیکاٹ کی اپیل پر کراچی والوں نے ایم کیوایم کو مسترد کردیا

ایم کیو ایم کی این اے 239 کی شکست کے بعد مرکزی الیکشن آفس میں خالد مقبول صدیقی، عامر خان، خواجہ اظہار، امین الحق نے ایک دوسرے کو شکست کا ذمہ  دار قرار دیا۔

ایم کیو ایم کے رہنما ایک دوسدرے پر الزام تراشی کرتے رہے اور ایک دوسرے کو شکست کا ذمہ دار قرار دیتے رہے جس کے بعد  تینوں رہنماؤں کے درمیان ہاتھا پائی بھی ہوئی ۔

ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینرڈالٹر خالد مقبول صدیقی نے عامر خان پر کڑی تنقید کی اور کہا کہ  1992 میں آپ کا بویا ہوا پھل آج ہمیں بھگتنا پڑرہا ہے۔ آپ تباہی کے ذمہ دار ہیں۔

خالد مقبول صدیقی نے عامر خان کو کہا کہ آپ کو2011 میں دوبارہ پارٹی میں شامل کرنا تباہی و بربادی کو موجب بنا۔ خواجہ اظہار اور وسیم اختر کو پارٹیاں کرنے سے فرصت نہیں ملتی ۔

ذرائع کے مطابق خالد مقبول صدیقی نے رہنماؤں کو لتاڑتے ہوئے کہا کہ خواجہ اظہار پیپلزپارٹی کے ساتھ ملکر ایم کیو ایم کی بنیادیں کھوکھلی کررہے ہیں جبکہ وسیم اختر کو پارٹیوں سے فرصت  ہی نہیں ملتی ہے ۔

خالد مقبول نے صادق افتخار کو بھی آڑے ہاتھوں لے لیا اور کہا کہ جائیں آپ جن تعلقات کی بنیاد پر مشیر بنے ہیں ان سے کہیں ہمیں یہ سیٹ نکلوا کر دیں۔

عامر خان نے کہاکہ آپ فیصل سبزواری کو اجلاس میں بلوا نہیں سکے۔  یہاں پارٹی برباد ہوگئی اور وہ بیگم کے ساتھ بوٹ میں سمندر کی سیر کررہا ہے۔

خواجہ اظہار الحسن نے کہا کہ امین الحق کو کسی نے پوچھا کہ دبئی میں کاروبار سیٹ کرلیا اور پارٹی کی ایسی کی تیسی ہو گئی۔خواجہ اظہار کے ریمارکس پر امین الحق بھڑک پڑے ۔

امین الحق نے خواجہ اظہار کو دھکے دیکر پو پوچھا کہ کس کے گھر میں ڈاکا مار کر میں نے دبئی میں کاروبار سیٹ کیا ہے؟ ۔  امین الحق نے خواجہ اظہار پر حملہ بھی کیا  تاہم صادق افتخار نے بیچ بچاؤ کروایا ۔

خواجہ اظہار نے کہا کہ جب کوئی مصیبت آتی ہے پوری جماعت میری شراب کے پیچھے پڑ جاتی ہے خرید کر پیتا ہوں مانگ کر نہیں پیتا ہوں۔ انہوں نے کہا  لعنت بھیجتا ہوں ایسی پارٹی پر   اور اٹھ کر چلے گئے ۔

ایم کیو ایم کے رہنماؤں کے درمیان   ہاتھا پائی اور گالی گلوچ کے بعد صادق افتخار لعنت ملامت کرتے ہوئے اجلاس چھوڑ کر چلے گیے  جبکہ وسیم اختر دفتر کے باہر کھڑے نامعلوم فون کالز کرتے رہے ۔

متعلقہ تحاریر