سیاستدان خواتین کے خلاف بیانات دینے میں بے حسی شکار کیوں ہیں؟

سیاست دان خواتین کے بارے میں بیانات دینے میں بے حس نظر آتے رہے کیونکہ عمران خان اور خواجہ آصف نے خواتین کے بارے میں قابل اعتراض تبصرے کیے ہیں۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سربراہ عمران خان کی جانب سے خاتون صحافی غریدہ فاروقی کے خلاف ہراساں کیے جانے والے قابل اعتراض بیان کے بعد سرکردہ سیاستدانوں کے درمیان زبانی لڑائی میں ایک بار پھر خواتین ہی نشانہ بنایا جارہا ہے۔ پاکستان مسلم لیگ نواز (پی ایم ایل ن) کے رہنما خواجہ آصف نے عمران خان کا مذاق اڑاتے ہوئے کہا ہے کہ اب وہ خواتین کی مخصوص نشستوں پر بھی خود ہی الیکشن لڑ لیں۔

سیاست دان خواتین کے بارے میں بیانات دینے میں بے حس کا شکار دکھائی دے رہے ہیں۔ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان اور وزیر دفاع خواجہ آصف کی جانب سے خواتین سے متعلق قابل گرفت تبصرے کیے گئے ، تاہم حیرت کی بات یہ ہے کہ خواجہ محمد آصف کے تبصرے پر مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے خوشی کا اظہار کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے ساتھ معاہدہ کرکے پچھتا رہے ہیں، وسیم اختر

ڈسکہ کی طرح ملیر میں دوبارہ الیکشن کرائے جائیں، عمران خان کا الیکشن کمیشن سے مطالبہ

گذشتہ دنوں چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے ایک اجلاس کےدوران ریمارکس دیئے کہ وہ وہ پی ٹی آئی کے جلسوں میں خواتین صحافیوں کو ہراساں کرنے کے واقعات کو روکنے کے لیے پی ٹی آئی کے کارکنان کو ہدایات دوں گا، تاہم انہوں نے اپنی ناقد غریدہ فاروقی سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ’’اگر وہ مردوں والے احاطے رپورٹنگ کرنے کے لیے جائیں گی تو یقیناً وہ ہراسگی کا شکار ہوں گی۔‘‘

عمران خان کا کہنا تھا وہ سوشل میڈیا پر کسی کو کسی کی ٹرولنگ سے نہیں روک سکتے کیونکہ وہ کسی کے کنٹرول میں نہیں ہیں۔

پی ٹی آئی کے سربراہ نے یہ ریمارکس اسلام آباد میں نیشنل پریس کلب (NPC) اور راولپنڈی اسلام آباد یونین آف جرنلسٹس (RIUJ) کے ایک وفد سے ملاقات کے دوران دیئے تھے۔

ان کے اس بیان پر معاشرے کے تمام طبقات کی جانب سے شدید تنقید کی گئی تھی۔

چیئرمین تحریک انصاف کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے معروف اینکر پرسن اور سینئر صحافی غریدہ فاروقی کہنا تھا کہ "عمران خان کے ان کے خلاف ریمارکس ایک مہذب معاشرے میں تشدد کو ہوا دینے کے مترادف ہیں۔”

اطلاعات یہ ہیں کہ غریدہ فاروقی نے پولیس یا وفاقی متحسب برائے ہراسگی کے دفتر میں شکایت درج کرانے کے حوالے ابھی فیصلہ نہیں کیا ہے ، ایسا کوئی بھی فیصلہ وہ اپنے اہلخانہ ، ساتھیوں اور قانونی ٹیم سے مشورہ کرنے کے بعد کرسکتی ہیں۔

غریدہ فاروقی کا کہنا ہے ڈیجیٹل میڈیا پر خواتین کے خلاف ٹرینڈ چلوا کر ، خواتین صحافیوں کی آواز کو خاموش کرنے کی کوشش ہے۔

دوسری جانب خواجہ آصف نے عمران خان کا مذاق اڑانے کے لیے ٹوئٹر پر ایک پوسٹ شیئر کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی چیئرمین جلد خواتین کی مخصوص نشستوں پر الیکشن لڑیں گے۔ مریم نواز نے مسکرانے والے ایموجی کے ساتھ پوسٹ کو ری ٹویٹ کیا۔

تجزیہ کاروں کا کہنا تھا کہ سیاسی بیانات میں خواتین پر اعتراضات کی مذمت کی جانی چاہیے اور موثر اقدامات کرکے اسے روکنا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ سیاستدان کبھی خواتین کو بااختیار بنانے کا دعویٰ کرتے ہیں لیکن دوسری طرف حریفوں کو بدنام کرنے کے لیے عورت کے نام کو توہین آمیز اصطلاح کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔

متعلقہ تحاریر