سائفر ایشو: صحافی نے سفارت کار اسد مجید کو "سازش کا معمار” قرار دے دیا

انگریزی روزنامہ دی نیوز کے تحقیقاتی صحافی فخر درانی نے امریکی خط  (سائفر ) کا معمار سفارت کار اسد مجید امجد کو قراردیا، سائفر میں مبینہ طور پر سفیر اسد مجید خان اور امریکی معاون وزیر خارجہ برائے جنوبی اور وسطی ایشیا ڈونلڈ لو کے درمیان 7 مارچ 2022 کو ہونے والی ملاقات کے منٹس شامل ہیں جسے عمران خان امریکی سازش قرار دیتے ہیں

انگریزی روزنامہ دی نیوزنے سینئر سفارت کار اسد مجید خان کو سائفر سازش کا معمار قرار دے دیا۔تفتیشی صحافی فخر درانی نے اپنی رپورٹ میں امریکا میں سابق سفیر اسد مجید خان کو خفیہ سازش کا ’معمار‘ قرار دیا ہے ۔

دی نیوز کے تحقیقاتی صحافی فخر درانی نے امریکی خط  (سائفر ) کا معمار سفارت کار اسد مجید امجد کو قرار دیا جبکہ وہ اس وقت یورپی یونین میں پاکستان کے سفیر کے طور پر فرائض سرانجام دے رہے ہیں ۔

یہ بھی پڑھیے

صدر مملکت کا سائفر کے معاملے پر عمران خان اور سپریم کورٹ کو اہم پیغام

اخباری رپورٹ میں  کہا گیا ہے کہ کیا یہ اتفاق ہے یا پہلے سے کی گئی  منصوبہ بندی کہ  سفیر اسد مجید خان نے عمران خان کی حکومت کی تبدیلی سے صرف پانچ دن قبل پاک امریکہ تعلقات کو فروغ دینے کے لیے ایک لابنگ فرم کی خدمات حاصل کی؟۔

دی نیوز  کی رپورٹ کے مطابق  حکومت کی تبدیلی کے5 ماہ  بعد   تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے اسی امریکی کمپنی فیٹون  ایل ایل سی کی خدمات حاصل کیں تاکہ ریاستہائے متحدہ میں اپنی پارٹی  امیج بہتر کی جائے ۔

امریکہ میں پاکستانی سفارت خانے نے 21 مارچ 2022 کو پاک امریکہ تعلقات کو فروغ دینے کے لیے فینٹون ایل ایل سی کی خدمات حاصل کیں اور فرم کے ساتھ ایک معاہدے پر دستخط کیے۔

سفارت خانہ  نے خدمات کے لیے لابنگ فرم کو ماہانہ30 ہزار ڈالر  کی ادائیگی کا معاہدہ کیا ۔معاہدے پر ابتدائی طور پر 21 مارچ سے 20 ستمبر 2022 تک چھ ماہ کے لیے دستخط کیے گئے تھے  جبکہ سفارت خانے کو دو ماہ کی پیشگی ادائیگی کرنی تھی۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ 27 مارچ 2022 کو  معاہدے پر دستخط کے پانچ دن بعد  اس وقت کے وزیر اعظم عمران خان نے ایک عوامی ریلی نکالی اور اپنی حکومت کے خلاف غیر ملکی سازش سے متعلق ایک مبینہ دستاویز کی کاپی دکھائی۔

بعد ازاں یہ بات سامنے آئی کہ امریکہ میں پاکستان کے اس وقت کے سفیر اسد مجید خان نے عمران کی قیادت میں حکومت کو خط بھیجا تھا جس سے دونوں ممالک کے تعلقات خراب ہونے کا اشارہ ملتا ہے۔

اس سائفر میں مبینہ طور پر سفیر اسد مجید خان اور امریکی معاون وزیر خارجہ برائے جنوبی اور وسطی ایشیا ڈونلڈ لو کے درمیان 7 مارچ 2022 کو لابنگ فرم کی خدمات حاصل کرنے سے دو ہفتے قبل ہونے والی ملاقات کے منٹس شامل ہیں۔

رپورٹ کے مطابق پانچ ماہ بعد اگست 2022 میں عمران خان کی پارٹی نے بھی اسی فرم کی خدمات  25 ہزار ڈالر  ماہانہ  ادائیگی  پر حاصل کیں جسے اسد مجید خان نے امریکہ میں پی ٹی آئی کے مثبت امیج کو فروغ دینے کے لیے رکھا تھا۔

پی ٹی آئی نے لابنگ فرم کی خدمات حاصل کی تاکہ وہ امریکہ اور پاکستان کے سرکاری اور نجی دونوں شعبوں میں باخبر افراد سے مشورے کر سکیں تاکہ یہ طے کیا جا سکے۔

پی ٹی آئی اور امریکہ میں پاکستانی سفارت خانے کے علاوہ، ایک غیر منافع بخش این جی او کونسل آن پاکستان ریلیشنز نے اسی لابنگ فرم فنٹون ایل ایل سی کے ساتھ زبانی معاہدہ کیا۔

 معاہدے کے مطابق لابنگ فرم امریکی اور بین الاقوامی میڈیا کو پاکستان اور امریکہ کے درمیان نتیجہ خیز سفارتی اور اقتصادی تعلقات کی کونسل کی خواہش کے بارے میں آگاہ کرے گی۔

فینٹن اور آرلوک ایل ایل سی، سفارت خانے کے ساتھ معاہدے کے مطابق، صحافیوں کو معلومات فراہم کرنے اور امریکہ کے ساتھ پاکستان کے مثبت تعلقات کی خواہش کے بارے میں بریفنگ، مضامین اور نشریات شائع کرنے، انٹرویوز ترتیب دینے اور سوشل میڈیا پر مشورے دینے کا کام دیا گیا تھا۔

انگریزی روزنامے نے سفیر اسد مجید خان کو ایک تفصیلی سوالنامہ بھیجنے کا دعویٰ کیا۔ تاہم، ایک یاد دہانی اور دو دن کے انتظار کے باوجود، انہوں نے سوالات کا جواب نہیں دیا۔

متعلقہ تحاریر