قانون سازوں کی گرفتاری کیلئے اسمبلی اسپیکر کی پیشگی اجازت درکار ہوگی

اتحادی حکومت نے پاکستان تحریک انصاف اعظم سواتی کی گرفتاری کے معاملے پر ارکان اسمبلی کی گرفتاری کے حوالے سے نافذ قوانین میں ترمیم کے فیصلے کوعملی جامہ پہناتے ہوئے قواعد میں ترمیم کردیں، نئی ترامیم کے بعد کسی بھی رکن کی گرفتاری کیلئے اسپیکر کی پیشگی اجازت اور گرفتار رکن اسمبلی کے لیے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے کو لازمی قرار دے دیا ہے

قومی اسمبلی نے ارکان پارلیمنٹ کی گرفتاری سے متعلق قوانین میں ترمیم کردی۔ نئی ترمیم کے بعد کسی بھی رکن اسمبلی کی گرفتاری کیلئے اسپیکر سے پیشگی اجازت لازمی قرار دی گئی ہے ۔

قومی اسمبلی نے اپنے قواعد میں ترمیم کرتے ہوئے ایوان کے کسی بھی رکن کی گرفتاری کیلئے اسپیکر کی پیشگی اجازت اور گرفتار رکن اسمبلی کے لیے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے کو لازمی قرار دے دیا ہے ۔

یہ بھی پڑھیے

عمران خان نے آڈیو لیکس کی تحقیقات کیلئے سپریم کورٹ سے رجوع کرلیا

ایوان زیریں کے اجلاس میں قواعد میں ترمیم  کا بل  پاکستان مسلم لیگ نون کے رکن قومی اسمبلی مرتضیٰ جاوید عباسی نے پیش کی جبکہ بل میں  پروڈکشن آرڈر  لازمی کرنے کی ترمیم خواجہ آصف نے شامل کی ۔

قوانین میں نئی ترمیم کے بعد کسی بھی رکن اسمبلی کی گرفتاری سے پہلے اسپیکر کی اجازت اور مقام تحویل سے آگاہی فراہم کرنا ضروری ہوجائے گا ۔

منظور کی گئی ترمیم کے مطابق احاطہ ایوان سے کسی رکن اسمبلی کو گرفتار نہیں کیا جائے گا۔ ترمیم کی منظوری کے بعد مولانا عبدالاکبر چترالی نے رکن قومی اسمبلی علی وزیر کے پروڈکشن آرڈر کا مطالبہ کیا۔

پاکستان مسلم لیگ نواز (پی ایم ایل این) کے برجیس طاہر نے بل پر اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ ارکان اسمبلی کی گرفتاری سے ان کے حلقے کے عوام اپنی نمائندگی سے محروم ہو جاتے ہیں۔

لیگی ایم این اے برجیس طاہرہ نے قوانین میں ترمیم کی منظوری کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ ترامیم بہت پہلے آجانی چاہیے تھیں ۔

یاد رہے حکمران اتحاد نے پاکستان تحریک انصاف اعظم سواتی کی گرفتاری کے معاملے پر ارکان اسمبلی کی گرفتاری کے حوالے سے نافذ قوانین میں ترمیم کا فیصلہ کیا تھا ۔

متعلقہ تحاریر