لبرٹی چوک سے حقیقی آزادی مارچ کا آغاز جمعہ صبح 11 بجے ہوگا، عمران خان کا اعلان

چیئرمین تحریک انصاف کا کہنا ہے ہمارا آزادی مارچ مکمل طور پر پرامن ہوگا ، رخنہ ڈالنے کی کوشش حکومت کو مہنگی پڑ سکتی ہے۔

سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے منگل کے روز لاہور کے لبرٹی چوک سے حکومت کے خلاف آزادی مارچ شروع کرنے کا اعلان کردیا ہے ، اور یہ اعلان ایسے وقت میں سامنے آیا جب حکومت صحافی ارشد شریف کے قتل کے بعد شدید دباؤ کا شکار ہے ، یہاں تک کہ جی ایچ کیو کو معاملے کی تحقیقات کے لیے حکومت کو خط لکھ دیا ہے۔

آزادی مارچ کا اعلان پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے پشاور میں پریس کانفرنس کے دوران کیا ہے۔

سابق وزیراعظم عمران خان نے پوری قوم بشمول مزدوروں، سابق فوجیوں اور دیگر کو ملک کی حقیقی آزادی کے لیے لانگ مارچ میں شرکت کی دعوت دی ہے۔

یہ بھی پڑھیے

ارشد شریف قتل کیس: کینین میڈیا نے پولیس پر سوالات کی بوچھاڑ کردی

ارشد شریف کی جان کو خطرہ تھا میں نے خود اسے بتایا تھا، عمران خان

ان کا کہنا تھا میں لاہور سے آزادی مارچ کا آغاز کرنے جارہا ہوں ۔ انہوں نے ہم جمعہ کی صبح 11 بجے لبرٹی چوک پر جمع ہوں گے جہاں سے ہم اسلام آباد کی طرف مارچ شروع کریں گے۔”

چیئرمین تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ "یہ جہاد ملک کے مستقبل کی سمت کا تعین کرے گا۔”

ان کا کہنا ہے جی ٹی روڈ سے گزر کر ہم اسلام آباد پہنچیں گے لیکن کب ، اس کا کوئی ٹائم فریم نہیں دیا جاسکتا۔”

عمران خان کا کہنا تھا ہم ملکی تاریخ کا سب سے بڑا احتجاج کریں گے کیونکہ ’’عوام کا سمندر‘‘ ہمارے ساتھ سڑکوں پر نکل آئے گا۔

سابق وزیراعظم نے پریس کانفرنس کے دوران اپنے کارکنان کو اس بات کی یقین دہانی کرائی کہ اس مرتبہ پولیس انہیں تشدد کا نشانہ نہیں بناپائے گی جیسا کہ انہوں نے 25 مئی کے لانگ مارچ کے دوران کیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ "جب لاکھوں لوگ احتجاج کر رہے ہوں گے تو کسی کو چھونا بھی ممکن نہیں رہےگا۔”

انہوں نے اداروں کو یقین دلایا کہ "ہم نہ تو کسی قانون کی خلاف ورزی کریں گے اور نہ ہی ریڈ زون میں داخل ہوں گے۔ ہم کسی سے لڑنے نہیں آرہے۔ ہمارا احتجاج پُرامن رہے گا۔‘‘

تاہم اگلے ہی لمحے انہوں نے کہا کہ "”لیکن اگر کسی نے احتجاج میں افراتفری پھیلانے کی کوشش کی تو میں آپ کو پہلے ہی بتا رہا ہوں تو پھر ہم سے بھی اچھائی کی توقع نہ رکھنا۔”

بیک چینل مذاکرات کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں عمران خان کا کہنا تھا "وہ سمجھتے ہیں کہ سیاسی جماعتیں ہمیشہ اپنے تنازعات کو بات چیت کے ذریعے حل کرتی ہیں۔”

ان کا کہنا تھا ہمیں پورا یقین ہے کہ اتحادی حکومت قبل از وقت انتخابات نہیں کرائے گی۔ اب وہ میری نااہلی جیسے دیگر آپشنز پر غور کررہے ہیں ، کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ وہ یہ میچ جیت نہیں سکتے۔”

وفاقی حکومت کی سپریم کورٹ سے درخواست مسترد

واضح رہے کہ گذشتہ دنوں وفاقی حکومت نے پی ٹی آئی کے لانگ مارچ کو روکنے کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا ، تاہم عدالت عظمیٰ نے پی ٹی آئی متوقع لانگ کے حوالے سے کوئی بھی عبوری حکم جاری کرنے کی درخواست کو مسترد کر دیا تھا ، جس سے عمران خان کی پارٹی کو اکفی تقویت ملی تھی۔

تبصرہ

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے عمران خان نے ایک ایسے وقت میں حقیقی آزادی مارچ کا اعلان کیا جب حکومت سینئر صحافی ارشد شریف کے کینیا میں قتل ہونے کے بعد سے شدید دباؤ میں ہے۔ جبکہ دوسری طرف جی ایچ کیو نے حکومت کو ارشد شریف کے قتل کی تحقیقات کے لیے خط لکھ دیا ہے۔

ترجمان آئی ایس پی آر کا بیان

واضح رہے کہ ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار نے بھی نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ارشد شریف کے قتل کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس بات کی بھی تحقیقات کی جائیں کہ ارشد شریف کو باہر جانے پر کس نے مجبور کیا تھا۔

متعلقہ تحاریر