ارشد شریف قتل کیس: اے آر وائی نیوز کے سی ای او نے اقوام متحدہ سے رجوع کرلیا

سلمان اقبال نے اقوام متحدہ کو لکھے گئے خط میں مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس قتل کی تحقیقات کے لیے غیرجانبدار تحقیقاتی کمیشن قائم کرے ، میں تحقیقات میں مکمل تعاون کروں گا۔

اے آر وائی نیوز چینل کے سی ای او سلمان اقبال نے کینیا میں قتل ہونے پاکستانی صحافی اور اینکر پرسن ارشد شریف کے قتل کی تحقیقات کے لیے اقوام متحدہ کو خط لکھ دیا ہے۔ یاد رہے کہ اس سے قبل اقوام متحدہ بے نظیر بھٹو ہائی پروفائل کیس کی تفتیش کرچکا ہے۔

سلمان اقبال نے 28 اکتوبر 2022 کو اقوام متحدہ (یو این) سے ارشد شریف کے قتل کی اعلیٰ سطح پر تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ عابد زبیری سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر منتخب

فارن فنڈنگ کیس: ایف آئی اے کی جانب سے 6 ملزمان کے وارنٹ گرفتاری جاری

سلمان اقبال کے خط کا متن

سلمان اقبال نے لکھا ہے کہ "اپنے بھائی ارشد شریف کے وحشیانہ قتل سے میں کتنا صدمہ اور دل شکستہ ہوں اس کو الفاظ میں بیان نہیں کیا جاسکتا۔ ارشد کی وفات پورے پاکستان اور عالمی سطح پر صحافت کے لیے ایک بہت بڑا نقصان ہے۔ میری تمام ہمدردیاں ان کے اہل خانہ اور ان تمام لوگوں کے ساتھ ہیں جو اس غم میں مبتلا ہیں۔

سلمان اقبال لکھتے ہیں کہ "اپنے کیریئر کے آغاز سے لے کر میں نے ہمیشہ اپنے لوگوں کی حفاظت کے لیے اپنی پوری کوشش کی ہے، اور وہ (ملازمین) اس کی شہادت بھی دے سکتے ہیں۔ پاکستان میں صحافی بننا آسان نہیں ہے۔ ہم سب کو مختلف خطرات کا سامنا ہے اور ان کو کم کرنا میرا کام ہے۔ گذشتہ برسوں کے دوران ، دہشتگردی کے خلاف جنگ میں ہم نے اپنے بہت سے ساتھیوں کو کھو دیا ہے، اور ہم آج تک ان کے خاندانوں کی معاونت جاری رکھے ہوئے ہیں۔

سلمان اقبال کے خط کے متن کے مطابق "ہم جانتے تھے کہ ارشد کی جان کو خطرات لاحق تھے۔ انہوں نے تحفظ کے لیے حکومت کے تمام متعلقہ اداروں سے بار بار تحریری اپیل کی تھے۔ مدد حاصل کرنے کے بجائے، اسے بغاوت کے مقدمات، متعدد ایف آئی آر اور گرفتاری کے وارنٹ کے ساتھ نشانہ بنایا گیا تھا، یہ وہ وجوہات تھیں جنہیں اسے پاکستان چھوڑنے کا مشکل انتخاب کرنے پر مجبور کیا۔ دوستوں اور ساتھیوں کے طور پر ہم اس کے انتخاب کے ساتھ کھڑے تھے، اس لیے معیاری طریقہ کار پر عمل کرتے ہوئے ہمارے دفاتر نے اس کے سفری منصوبوں میں اس کی مدد کی۔ دوست کی مدد کرنا کب سے جرم بن گیا ہے؟

انہوں نے مزید لکھا ہے کہ "اپریل 2022 میں موجودہ حکومت کے اقتدار میں آنے کے بعد سے میرے خلاف ایک گندی مہم چلا رہی ہے، دیگر چیزوں کے ساتھ ساتھ مجھے سونے کا اسمگلر اور اسلحہ کا سوداگر کہا گیا۔ اس مہم کا آغاز مریم نواز سے شروع ہوا اور یہ مہم موجودہ حکومت کے وزراء کی جانب سے جاری ہے۔ ایف بی آر، ایف آئی اے، پیمرا اور ایس ای سی پی نے سیاست کو میرے خلاف ہتھیار کے طور پر استعمال کیا ، متعدد ایف آئی آرز، وارنٹ گرفتاری اور میرے خلاف بغاوت کا مقدمہ جاری کیا گیا۔  مجھ پر ان غیر ضروری حملوں اور پی ایم ایل این حکومت کی طرف سے صحافیوں پر بڑے ہوئے ظلم و ستم نے مجھے اپنی حفاظت کے خوف مبتلا کردیا اور میں گزشتہ چھ ماہ سے پاکستان واپس نہیں آ سکا۔

سلمان اقبال نے آگے بڑھتے ہوئے لکھا ہے کہ "ارشد شریف کے قتل کے حوالے سے حال ہی میں وزیر داخلہ کی طرف سے مجھ پر بے بنیاد لگائے گئے ، یہ بے بنیاد الزامات اسی مہم کا تسلسل ہیں۔  میں واضح طور پر کہتا ہوں کہ میرے بھائی کے خلاف ہونے والے بہیمانہ فعل میں میرا کوئی دخل نہیں تھا۔

مجھے دکھ اور صدمہ ہے کہ ابھی تک کوئی کمیشن نہیں بنایا گیا اور اس کے بجائے حکومت متعدد پریس کانفرنسیں کر رہی ہے ، جس میں یہ ظاہر کرنے کی کوشش کی جارہی ہے کہ میں اس سازش کا حصہ ہوں۔

ان (ارشد شریف) کی موت پر اس طرح سیاست کرنا مکروہ فعل ہے۔  کہا گیا ہے کہ مجھے ارشد کے قتل کی تحقیقات میں شامل کیا جائے۔  میں موجودہ پی ایم ایل این حکومت کی جانب سے کی جانے والی آزادانہ تحقیقات پر یقین نہیں۔

سلمان اقبال لکھتے ہیں کہ ” اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر کے زیر نگرانی ایک آزادانہ تحقیقات کی جائیں۔بلاشبہ اس طرح کی کسی بھی تحقیقات کے لئے میرا مکمل تعاون حاصل رہے گا ، جو ارشد شریف کے قتل کے پیچھے مکمل سچائی حاصل کرنے کی کوشش کرے گا ، تاکہ ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جا سکے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ نے ماضی میں بھی پاکستان کے سب سے بڑے ہائی پروفائل کیس یعنی بے نظیر بھٹو کے قتل کی تحقیقات کی تھیں جس کا کوئی نتیجہ آج تک سامنے نہیں آیا ، دیکھتے ہیں کہ اقوام متحدہ سلمان اقبال کی درخواست پر تحقیقات کمیشن قائم کرتا ہے یا نہیں۔ اور اگر کمیشن اپنی تحقیقات کرتا ہے تو اس کے نتائج عوام کے سامنے آتے ہیں یا نہیں۔

واضح رہے کہ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے ترجمان سٹیفن دوجارک نے اپنے بیان میں کینیا کی حکومت پر زور دیا تھا کہ وہ پاکستانی صحافی ارشد شریف کی پراسرار موت کی مکمل تحقیقات کرے اور نتائج کو عوام کے ساتھ شیئر کرے۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے ترجمان سٹیفن دوجارک نے نیویارک میں صحافیوں کو بتایا تھا کہ "میں نے ان کی موت کی المناک رپورٹ دیکھی۔ مجھے لگتا ہے کہ حالات کی اچھی طرح سے چھان بین ہونے کی ضرورت ہے، کینیا کے حکام نے کہا کہ وہ تحقیقات کریں گے۔”

سٹیفن دوجارک کا کہنا تھا ہمارا مطالبہ کہ تفتیش کے بعد حاصل ہونے والے نتائج کو جلد از جلد عوام کے ساتھ شیئر کیا جائے۔

متعلقہ تحاریر