اسلام آباد پولیس نے تمام ہوٹلز کو لانگ مارچ کے شرکاء کو رہائش دینے سے روک دیا

حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ پولیس روزانہ کی بنیاد پر ہوٹلز، گیسٹ ہاؤسز کی چیکنگ کرے گی تاکہ حکم نامے پر موثر عمل درآمد کو ممکن بنایا جاسکے۔

پاکستان تحریک انصاف کے لانگ مارچ کے حوالے سے پولیس نے اسلام آباد کے تمام ہوٹلز اور گیسٹ ہاؤسز پر پابندی عائد کردی ہے کہ لانگ مارچ کے شرکاء کو کمرے نہ دیئے جائیں۔اس صورت حال کے سبب علاج،سرکاری امور ،کاروبار اور تفریح کے لئے وفاقی دارالحکومت آنے والے کے لئے نئی مشکل کھڑی ہوگئی۔

اسلام آباد پولیس کے حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ شہر کا کوئی ہوٹل یا گیسٹ ہاؤس پی ٹی آئی کے لانگ مارچ کے شرکاء کو اپنے یہاں نہیں ٹھہرائے گا۔

یہ بھی پڑھیے

حکومتی دعوے کے برخلاف ارشد شریف کو لاحق خطرات کے ثبوت سامنے آگئے

ڈی جی آئی ایس آئی میں بہت کچھ جانتا ہوں مگر ملک کیلئے خاموش ہوں، عمران خان

حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ پولیس روزانہ کی بنیاد پر ہوٹلز، گیسٹ ہاؤسز کی چیکنگ کرے گی تاکہ حکم نامے پر موثر عمل درآمد کو ممکن بنایا جاسکے۔

اسلام آباد پولیس لیٹر

اسلام آباد پولیس کے حکم نامے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ لانگ مارچ میں شریک شخص کو کمرہ کرائے پر دینے پر سخت کارروائی ہوگی۔

پاکستان تحریک انصاف کی قیادت کی جانب سے وفاقی دارالحکومت میں اجتماع کے لئے تحریری اجازت طلب کی گئی تھی جس پر اسلام آباد انتظامیہ نے اجازت دینے سے انکار کر دیا۔ انتظامیہ کی جانب سے کہا گیا کہ ماضی میں پاکستان تحریک انصاف نے این او سی کی خلاف ورزیاں کیں، پارٹی قیادت اس بارے میں شق وار وضاحت کرے اور تحریری طور پر انتظامیہ کو مطمئن کرے۔

وفاقی دارالحکومت کے ہوٹلوں اور ریسٹ ہاؤس میں لانگ مارچ کے شرکاء کو نہ ٹھہرانے کے حوالے سے عائد پابندی کے سبب ملک کے مختلف علاقوں سے وفاقی دارالحکومت آنے والے افراد کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

ہوٹل مالکان کا کہنا ہے کہ جو افراد ان کے یہاں رہائش کے لئے آتے ہیں،ان کے حوالے سے یہ تعین کرنا بہت مشکل ہوگا کہ وہ لانگ مارچ کے شرکا ہیں یا کسی اور غرض سے وفاقی دارالحکومت آئے ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ اگر کسی بھی شخص کو رہائش فراہم نہیں کریں گے تو اس سے ان کے کاروبار پر بہت منفی اثر پڑے گا۔

وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں سپریم کورٹ، ہائی کورٹ،  ماتحت عدالتیں،وفاقی شرعی عدالت، پارلیمنٹ ہاؤس، الیکشن کمیشن،ایف بی آر، نادرا ،این ایچ اے اورتمام وفاقی وزارتوں کے دفاتر سمیت وفاقی محکموں کے صدر دفاتر واقع ہیں جہاں سرکاری فرائض اور ذاتی کاموں کے سلسلے میں ہر روز ملک بھر سے ہزاروں افراد یہاں آتے ہیں جب کہ پاکستان انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (پمز)،پولی کلینک،،نوری لینسز ہسپتال ،شفا انٹرنیشنل اور دیگر درجنوں ہسپتال میں علاج معالجہ کے لئے بھی خیبر پختونخوا ،کشمیر،گلگت بلتستان اور بلوچستان سے مریض تیمار داروں کے ساتھ آتے ہیں۔

راولپنڈی اور اسلام آباد  تجارت کے بھی اہم مراکز ہیں جہاں گلگت بلتستان ،کشمیر ،خیبر پختونخوا اور گردونواح سے لوگ صدیوں سے تجارت کے لئے آتے ہیں جب کہ اسلام آباد اور راولپنڈی وہ مقام ہے جہاں شمالی علاقہ جات،کشمیراور دیگر علاقوں کے لئے جانے والےسیاحوں اورکوہ پیماؤں کے لئے بھی اہم گزر گاہ اور آغاز سفر کا مرکزی نقطہ ہے۔

پولیس کی جانب سے اسلام آباد کے ہوٹلوں اور گیسٹ ہاؤسز میں قیام کی اجازت دینے کے حوالے سے مریضوں ،سیاحوں اور دیگر افراد کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

متعلقہ تحاریر