رپورٹر صدف نعیم کی شہادت، حکومت کی معاملہ کو سیاسی بنانے کی ناکام کوشش
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ (ن) اور ان کے حواریوں کو ہر بات پولیٹیسائز کرنے سے گریز کرنا چاہیے ، یہ ایک حادثاتی موت تھی اس پر کسی کو سیاست کرنے کی ضرورت نہیں ہونی چاہیے۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حکومت رپورٹر صدف نعیم کی ناگہانی موت کو پولیٹیسائز کرنے کی کوشش کررہی ہے ، وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے بیان داغ دیا کہ عمران خان اس موت کے ذمہ دار ہیں ، اسی طرح ایک رپورٹ نے بیان جاری کردیا کہ میں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا تھا کہ عمران خان گارڈز نے صدف نعیم کو دھکا دیا تھا۔
تفصیلات کے مطابق چینل فائیو کی رپورٹ صدف نعیم گذشتہ کاموکی کے قریب کنٹینر کے نیچے آکر جاں بحق ہو گئیں۔ سی سی ٹی وی فوٹیج اس بات کا ثبوت ہیں کہ وہ کوریج کے لیے بھاگ رہی تھیں ، اسی دوران ان کا پاؤں لڑکھڑایا اور وہ حادثہ کا شکار ہوگئیں۔ سی سی ٹی وی فوٹیج نے ساتھی رپورٹر کے بیان کو جھوٹا ثابت کردیا ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری سمیت پی ٹی آئی کے رہنماؤں اور کارکنان کی ایک بڑی تعداد جنازے میں شریک ہوئی انہوں نے مرحومہ صدف نعیم کے اہلخانہ اور خصوصی طور پر والد سے دلی تعزیت کی۔
فواد چوہدری سمیت تحریک انصاف کے دیگر رہنماوں کی صحافی صدف نعیم کے جنازہ میں شرکت۔۔!!!
#SadafNaeem pic.twitter.com/nih6uVG3xn— Mughees Ali (@mugheesali81) October 30, 2022
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مرحومہ صدف نعیم کے والد کا کہنا تھا کہ میری بیٹی بہت محنتی تھی ، اس نے عمران خان کا انٹرویو کیا تھا اور وہ بہت زیادہ خوش تھی ، میری بیٹی نے 2012 میں بھی خان صاحب کا انٹرویو کیا تھا وہ اس وقت بھی بہت خوش تھی۔
میری بیٹی بہت محنتی تھی بیٹی عمران خان کا انٹرویو کر کے بہت خوش تھی : والد صدف pic.twitter.com/urV2jluhsv
— Naya Pakistan (@Naya__Pakistan_) October 30, 2022
انہوں نے بتایا کہ صدف نعیم کے دو بچے ہیں ایک بیٹا اور ایک بیٹی۔
میت والے گھر میں ایک بزرگ شخص نے سوال اٹھانے کی کوشش کی کہ ہو سکتا ہے کہ اس کو گارڈز نے دھکا دے دیا ہو ، اس پر رپورٹر صدف نعیم کے چچا نے انہیں گھر سے نکال دیا۔
ایک پٹواری نے صحافی صدف کے گھر جا کر یہ کہنے کی کوشش کی کہ شائد اسکو عمران خان کے باڈی گارڈز نے دھکا دیا ہو،
اس پر صدف کے چچا نے پٹواری کو گھر سے نکال دیا کہ جھوٹ مت بولو، ہوتے کون ہو ایسے سوال کرنے والے! pic.twitter.com/HRCVtEfgg7— Sadat Younis (@sadat_younis) October 30, 2022
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر اس موت کے ذمہ دار پی ٹی آئی والے تھے تو جنازے میں پی ٹی آئی والے کیوں شریک تھے۔؟ اور مسلم لیگ (ن) والے کدھر تھے۔ یعنی قاتل جنازے میں موجود تھے اور جو اس کے خیرخواہی کا دم بھر والے غائب تھے۔
ان کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ (ن) اور ان کے حواریوں کو ہر بات پولیٹیسائز کرنے سے گریز کرنا چاہیے ، یہ ایک حادثاتی موت تھی اس پر کسی کو سیاست کرنے کی ضرورت نہیں ہونی چاہیے۔ کیونکہ موت تو برحق ہے وہ کہیں بھی ، کسی بھی وقت آسکتی ہے۔