رپورٹر صدف نعیم کی شہادت، حکومت کی معاملہ کو سیاسی بنانے کی ناکام کوشش

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ (ن) اور ان کے حواریوں کو ہر بات پولیٹیسائز کرنے سے گریز کرنا چاہیے ، یہ ایک حادثاتی موت تھی اس پر کسی کو سیاست کرنے کی ضرورت نہیں ہونی چاہیے۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حکومت رپورٹر صدف نعیم کی ناگہانی موت کو پولیٹیسائز کرنے کی کوشش کررہی ہے ، وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے بیان داغ دیا کہ عمران خان اس موت کے ذمہ دار ہیں ، اسی طرح ایک رپورٹ نے بیان جاری کردیا کہ میں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا تھا کہ عمران خان گارڈز نے صدف نعیم کو دھکا دیا تھا۔

تفصیلات کے مطابق چینل فائیو کی رپورٹ صدف نعیم گذشتہ کاموکی کے قریب کنٹینر کے نیچے آکر جاں بحق ہو گئیں۔ سی سی ٹی وی فوٹیج اس بات کا ثبوت ہیں کہ وہ کوریج کے لیے بھاگ رہی تھیں ، اسی دوران ان کا پاؤں لڑکھڑایا اور وہ حادثہ کا شکار ہوگئیں۔ سی سی ٹی وی فوٹیج نے ساتھی رپورٹر کے بیان کو جھوٹا ثابت کردیا ہے۔

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری سمیت پی ٹی آئی کے رہنماؤں اور کارکنان کی ایک بڑی تعداد جنازے میں شریک ہوئی انہوں نے مرحومہ صدف نعیم کے اہلخانہ اور خصوصی طور پر والد سے دلی تعزیت کی۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مرحومہ صدف نعیم کے والد کا کہنا تھا کہ میری بیٹی بہت محنتی تھی ، اس نے عمران خان کا انٹرویو کیا تھا اور وہ بہت زیادہ خوش تھی ، میری بیٹی نے 2012 میں بھی خان صاحب کا انٹرویو کیا تھا وہ اس وقت بھی بہت خوش تھی۔

انہوں نے بتایا کہ صدف نعیم کے دو بچے ہیں ایک بیٹا اور ایک بیٹی۔

میت والے گھر میں ایک بزرگ شخص نے سوال اٹھانے کی کوشش کی کہ ہو سکتا ہے کہ اس کو گارڈز نے دھکا دے دیا ہو ، اس پر رپورٹر صدف نعیم کے چچا نے انہیں گھر سے نکال دیا۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر اس موت کے ذمہ دار پی ٹی آئی والے تھے تو جنازے میں پی ٹی آئی والے کیوں شریک تھے۔؟ اور مسلم لیگ (ن) والے کدھر تھے۔ یعنی قاتل جنازے میں موجود تھے اور جو اس کے خیرخواہی کا دم بھر والے غائب تھے۔

ان کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ (ن) اور ان کے حواریوں کو ہر بات پولیٹیسائز کرنے سے گریز کرنا چاہیے ، یہ ایک حادثاتی موت تھی اس پر کسی کو سیاست کرنے کی ضرورت نہیں ہونی چاہیے۔ کیونکہ موت تو برحق ہے وہ کہیں بھی ، کسی بھی وقت آسکتی ہے۔

متعلقہ تحاریر