وزیراعظم کی جانب سے انتخابات کی تیاری کا آغاز: کسانوں کے لیے خزانے کا منہ کھول دیا

شہباز شریف نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سیلاب سے متاثرہ  کسانوں کے لیے 1800 ارب روپے کے پیکج کا اعلان کیا ہے۔

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ زرعی شعبے میں کام کرنے والے نوجوانوں کو 50 ارب روپے کے قرضے فراہم کیے جائیں گے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے ایسا لگتا ہے کہ وزیراعظم نے عام انتخابات کی تیاری شروع کردی ہے۔

اسلام آباد میں وفاقی وزراء کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے خزانے کا منہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں کے کسانوں کے لیے کھول دیا۔

یہ بھی پڑھیے

ارشد شریف قتل کیس: وفاقی حکومت نے 3 رکنی کمیشن تشکیل دے دیا

وفاقی دارالحکومت میں دھرنا کیلئے تحریک انصاف کا اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں چھوٹے کسانوں کے قرضے معاف کردیئے جائیں گے جن کےلیے 10 ارب 60 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں۔ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں گندم کے بیج کے 12 لاکھ بیگ تقسیم کیے جائیں گے۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں بے زمین کاشتکاروں کے لیے 5 ارب روپے کے سبسڈائزڈ قرضے رکھے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے کسانوں کی فلاح و بہبود کے لیے 1800 ارب روپے کے قرضے یقینی بنائیں گے کہ یہ کسانوں کو ملیں ، یہ قرضے پچھلے سال کی نسبت 400 ارب روپے زیادہ ہیں۔ ان قرضوں پر سود حکومت سبسڈی کی مد میں ادا کرے گی۔

کسانوں کو خوشخبری سناتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ڈی اے پی کھاد پر کسانوں کو 58 ارب روپے کی سبسڈی دی جائے گی ۔ جس کے لیے کھاد کی فی بوری کی قیمت میں 2500 روپے کمی کردی گئی ہے۔ اب کھاد کی فی بوری 11 ہزار 250 روپے میں دستیاب ہوگی۔

ان کا کہنا تھا کہ یوریا کھاد کی مد میں کسانوں کو 30 ارب روپے کی سبسڈی دی جائے گی۔ 5 لاکھ ٹن یوریا کھاد درآمد کی جائے گی ، دو لاکھ ٹن یوریا درآمد کی جاچکی ہے۔

گندم کی دستیابی کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ دس لاکھ ٹن گندم برآمد کی جاچکی ہے ، ملک میں گندم کی کوئی قلت نہیں ہے۔ جب بھی صوبے چاہیں گے انہیں گندم فراہم کردی جائے گی۔ 26 لاکھ ٹن گندم امپورٹ کی جائےگی۔

شہباز شریف کا کہنا تھا ڈی اے پی کھاد بنانے والے کارخانوں کو سستی گیس فراہم کی جائے گی۔ زرعی شعبے میں اسمال اینڈ میڈیم انٹرپرائز کے لیے 10 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ٹریکٹر کے پارٹس پر حکومتی ڈیوٹی 35 فیصد سے کم کرکے 15 فیصد کردی گئی ہے۔ بیرون ممالک سے 5 سال تک کے پرانے ٹریکٹر امپورٹ کرنے کی اجازت دے دی ہے۔ ملک میں ٹریکٹر کی قیمتیں کم نہ ہونے کی وجہ سے یہ فیصلہ کیا گیا ہے۔

متعلقہ تحاریر