ارشد شریف قتل کیس پر بنائے گئے کمیشن کے سامنے پیش ہونے کو تیار ہوں، عمران خان

چیئرمین تحریک انصاف کا کہنا ہے کہ میرے سمیت شیریں مزاری اور مراد سعید بھی اعلیٰ عدالتی تحقیقاتی کمیشن کے سامنے پیش ہوں گے۔

سابق وزیراعظم اور چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ آرمی چیف کی  تعیناتی کے لیے ان کا کوئی فیورٹ نہیں ہے میں بس یہ چاہتا ہوں کہ تعیناتی میرٹ پر ہو۔

پاکستان تحریک انصاف کا لانگ مارچ کو شروع ہوئے آج چھٹا دن ہے ، اور مارچ کامیابی سے اسلام آباد کی جانب گامزن ہے۔ بدھ کے روز مارچ کے دوران آرام کے موقع پر چیئرمین تحریک انصاف نے انڈپینڈنٹ اردو کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ آرمی چیف کی تعیناتی میرٹ پر ہونی چاہیے۔ آرمی چیف کی تعینات میں نواز شریف اور آصف زرداری کا کوئی کردار نہیں ہونا چاہیے کیونکہ دونوں چور ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

عمران خان کا آزادی مارچ طوالت کیوں اختیار کررہا ہے؟ نیوز 360 نے کھوج لگالیا

خرم دستگیر کا گوجرانوالہ میں عمران خان کیخلاف گھڑی چور کے بینرز لگانے کا اعتراف

چیئرمین تحریک انصاف کا کہنا تھا مجرموں کو آرمی چیف کی تعیناتی کا کوئی اختیار نہیں ہے۔

ایک سوال کے جواب میں عمران خان کا کہنا تھا وہ ، شیریں مزاری اور مراد سعید ارشد شریف قتل کیس کی تحقیقات کے لیے بنائے گئے کمیشن کے سامنے پیش ہونے کو تیار ہیں۔

ایک اور سوال کے جواب میں سابق وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا ارشد شریف کو جان کو خطرہ تھا اور وہ مراد سعید کے ساتھ مسلسل رابطے میں تھے۔

چیئرمین تحریک انصاف کا کہنا تھا میں نے ارشد شریف کو باہر جانے کا مشورہ دیا تھا ۔ میں نے اسے کہا تھا کہ باہر جاکر کم از کم تمہاری آواز تو بند نہیں ہوگی۔ کیونکہ یہاں پر اس کی زندگی تنگ کردی گئی تھی۔

لانگ مارچ کی کامیابی کے سوال پر عمران خان کا کہنا تھا میں نے زندگی میں کبھی ہار نہیں مانی ، جس مقصد کے لیے لانگ مارچ کررہا ہوں اس کو حاصل کرکے رہوں گا۔ انتخابات کا مطالبہ پورا نہیں ہوگا تو لانگ مارچ ختم نہیں کروں گا۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا حکمرانوں کا کیا خیال ہے کہ میں اسلام آباد آکر رک جاؤں گا؟ نہیں ، میں نے اپنا پورا پلان تیار کررکھا ہے۔

عمران خان کا اسلام آباد کے ریڈ زون میں توسیع اور لانگ مارچ کا رخ راولپنڈی کی طرف کرنے کی چہ مہ گوئیوں پر کہنا تھا کہ ’جانا تو ہم نے اسلام آباد ہے لیکن اس کے بعد ہم کیا کریں گے وہ ابھی میں کسی کو نہیں بتا رہا مگر رہیں گے آئین اور قانون کے مطابق۔‘

اس سے قبل لانگ مارچ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ حکمرانوں نے ایسے قانون بنا دیئے ہیں کہ صرف چھوٹے چور پکڑے جائیں گے۔ ہمارا یہ لانگ مارچ انصاف کے حصول کے لیے اسلام آباد کی جانب گامزن ہے۔

گوجرانوالہ کے علاقے راہوالی میں پاکستان تحریک انصاف کے حقیقی آزاد مارچ سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ میں نے پوری کوشش کی ، مگر پھر بھی ڈاکوؤں کو سزا نہیں دلوا سکا۔ نیب میرے کنٹرول میں نہیں تھا جن کے کنٹرول میں نیب تھا انہوں نے ان چوروں اور ڈاکوؤں کے کیسز ختم کروا دیئے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ اس سب کا ذمہ دار کون ہے۔؟ چھوٹا چور جیل میں اور بڑا ڈاکو وزیراعظم بن گیا ہے۔

سابق وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا شہباز شریف پر 16 ارب روپے کی کرپشن کے کیسز تھے ، اس کے چار گوا تھے سارے ہارٹ اٹیک سے مر گئے ، رانا ثناء اللہ کے کیس کی تفتیش کرنے والے افسر نے خودکشی کرلی ۔ کسی نے نوٹس نہیں لیا ، کسی قسم کی تحقیقات نہیں کی گئیں۔

ان کا کہنا تھا کیسز ختم ہو رہے ہیں مریم بی بی بھی بری ہوگئیں ، اب مریم کے پاپا بھی واپس آنے کی تیاری کررہےہیں ، جس دن اسے این آر او مل گیا وہ بھی واپس آجائے گا۔ اس ملک کی بیماری زرداری کے کسیز بھی ختم ہورہے ہیں۔ میری نظر میں غلامی سے بہتر مر جانا ہے۔

متعلقہ تحاریر