ارشد شریف کی والدہ پوسٹ مارٹم رپورٹ کی عدم فراہمی پر عدالت پہنچ گئیں

کینیا میں پولیس کے ہاتھوں جان کی بازی ہارنے والے پاکستانی صحافی ارشد شریف کی والدہ نے انکشاف کیا ہے کہ میرے بیٹے کی پوسٹ مارٹم رپورٹ نہیں فراہم کی جارہی ہے، پولیس اور اسپتال انتظامیہ نے رپورٹ طلبی پر تذلیل کی، انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ سارے عمل میں مقتول  خاندان کو شامل کیا جائے

کینیا میں پولیس کی فائرنگ کا نشانہ بن کر جہاں فانی سے کوچ کرنے جانے والے پاکستانی صحافی ارشد شریف کی والدہ نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ابھی تک پوسٹ مارٹم رپورٹ فراہم نہی کی گئی ہے ۔

نجی ٹی وی وابستہ صحافی ثاقب بشیر نے سوشل میڈیا سائٹ ٹوئٹر پراپنے پیغام میں بتایا کہ مقتول صحافی ارشد شریف کی والدہ نے انکشاف کیا ہے کہ اتنے دن گزرنے جانے کے بعد بھی ارشد شریف کی پوسٹ مارٹم فراہم نہیں کی گئی ۔

یہ بھی پڑھیے

ارشد شریف  قتل کیس: چار اہم سوالات تاحال جواب طلب !

ثاقب بشیر نے کہا کہ مقتول صحافی ارشد شریف  کی والدہ نے کہاکہ  حکومت کی جانب سے پوسٹ مارٹم رپورٹ فرہم نہیں کی جارہی ہے جبکہ متعدد بار اسپتال اور پولیس سے رابطہ کیا تاہم ان کی جانب سے تذلیل کی گئی ۔

مقتول صحافی کی والدہ سے حوالے سے ثاقب بشیر نے کہا کہ ارشد شریف کی پوسٹ مارٹم  رپورٹ میں تبدیلی کے خدشات ہیں ۔مقتول صحافی کے اہل خانہ کو سارے عمل میں شامل کیا جائے ۔

کینیا میں پولیس کے ہاتھوں قتل ہونے والے ارشد شریف نے والدہ نے پوسٹ مارٹم رپورٹ کی فراہمی کیلئے  اسلام آباد  ہائی کورٹ میں درخواست  دائر کر دی گئی ہے ۔

ارشد شریف کی والدہ درخواست کی ہے کہ تین نومبر کو ارشد شریف کی فیملی کے فوکل پرسن نے انتظامیہ سے رپورٹ مانگی لیکن انتظامیہ نے کہا پوسٹمارٹم رپورٹ ان کے پاس نہیں پولیس کے پاس ہے۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ فیملی فوکل پرسن پولیس کے پاس گئے تو انہوں نے انکارکیا اور انتظامیہ سے رابطے کا کہہ دیا۔ پمز انتظامیہ سے بارہا رابطہ کیا گیا وہ انکار کرتے ہیں نہ رپورٹ فراہم کرتے ہیں۔

درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ پورے عمل کو شفاف بنانے کے لیے ارشد شریف فیملی کو ہر لمحہ آگاہ رکھا جائے۔ پورے عمل میں ارشد شریف فیملی کے فوکل پرسن کو پورے عمل میں شامل کیا جائے۔

متعلقہ تحاریر