گلگت بلتستان کے نوجوانوں کی خودکشی پر آمادہ ہونے کی وجوہات سامنے آگئیں  

والدین کی جانب سے تعلیمی و سماجی دباؤ، روزگار کی عدم دستیابی، نفسیاتی مسائل اور مواصلاتی فرق سمیت کوئی عوامل گلگت بلتستان کے نوجوانوں کو خودکشی کی جانب گامزن کررہے ہیں، رواں سال کے پہلے 7 ماہ میں گزشتہ سال کے مقابلے میں خودکشی کے واقعات میں دوگنا اضافہ ہوا

گلگت بلتستان میں خودکشی کے بڑھتے واقعات کی وجوہات سامنے آگئیں ہیں۔ ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ تعلیمی دباؤ اور تعلیم کے بعد روزگار کی عدم دستیابی سمیت کئی عوامل خودکشیوں کو بڑھاوا دے رہے ہیں۔

گلگت بلتستان میں خودکشیوں کی روک تھام کے حوالے سے قائم ایک کمیٹی کی رپورٹ میں بتایا گیا ہےکہ نفسیاتی مسائل، تعلیمی دباؤ، روزگار کے مواقع کی عدم دستیابی سمیت کئی عوامل نوجوانوں کو خودکشی کی جانب مائل کررہے ہیں ۔

یہ بھی پڑھیے

گلگت بلتستان میں خودکشیوں کے واقعات خوفناک حد تک بڑھ گئے

رپورٹ کے مطابق جنوری 2005 سے جون 2022 تک جی بی میں 573 خودکشی کی اموات رپورٹ ہوئیں۔ رواں سال خودکشیوں کی تعدد نے  بے انتہا اضافہ دیکھنے میں آیا۔ پہلے سات ماہ میں 2021 کے مقابلے میں دگنے کیس رپورٹ ہوئے ۔

رپورٹ میں حکومتی اعداد و شمار کا حوالے دیتے ہوئے بتایا گیا کہ رواں سال 2022 کے پہلے 7 ماہ میں 65 خودکشی کے کیسز رپورٹ ہوئے جوکہ گزشتہ سال کے مقابلے میں دو گنا زیادہ ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہےکہ خودکشی کرنے والوں میں 79 فیصد افراد کی عمریں 15 سے 39 سال کے درمیان تھیں جبکہ تمام اموات میں سے نصف سے زیادہ مرد (54 فیصد) تھے۔

رپورٹ کے مطابق خودکشی کے سب سے زیادہ واقعات ضلع غذر میں (64.9 فیصد)، اس کے بعد گلگت (10.7 فیصد)، اسکردو (8 فیصد) اور ہنزہ (7.5 فیصد) میں پیش آئے۔

اعداد و شمار کے مطابق، ڈپریشن خودکشیوں کی سب سے بڑی وجہ ہے ذہنی صحت  اور گھریلو مسائل، والدین کی جانب سے تعلیمی دباؤ، مواصلاتی فرق  اور روزگار کے موقع کو کمی  سمیت  دیگر رپورٹ شدہ وجوہات ہیں۔

رپورٹ میں کمیونٹی کے ساتھ ساتھ انتظامی سطح پر کئی چیلنجز کو اجاگر کیا گیا ہے جو خودکشی کے معاملات سے نمٹنے کے لیے ایک جامع پالیسی کی ترقی میں رکاوٹ ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

اوکاڑہ میں جعلی نازیبا تصاویر وائرل کرنے پر 4 بچوں کی ماں کی خودکشی

جی بی میں کمیونٹی سے لے کراعلیٰ سطحوں تک پبلک سیکٹر میں ذہنی صحت کی دیکھ بھال کے بنیادی ڈھانچے کی تقریباً غیر موجودگی ہے، رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ صحت کی دیکھ بھال کا موجودہ نظام خودکشی کے واقعات کا جواب دینے کے قابل نہیں ہے۔

یاد رہے کہ روز سال جون میں گلگت بلتستان میں خودکشیوں میں اضافے کی خبریں سامنے آنے کے بعد وزیراعلیٰ جی بی نے خودکشی کے واقعات کی تحقیقات کیلئے18 رکنی  کمیٹی قائم  کی تھی ۔

وزیراعلیٰ جی بی کی جانب سے ڈپٹی اسپیکر نذیراحمد کی سربراہی میں کمیٹی قائم میں ارکان اسمبلی نوازخان ناجی، غلام محمد، پارلیمانی سیکرٹری برائے خواتین مس کنیز فاطمہ اور شعبہ ترقی نسواں کی چیئرپرسن صنم بی بی شامل رہی ۔

متعلقہ تحاریر